- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- بلدیہ عظمیٰ کراچی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو کچلنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
- تاجروں کی وزیراعظم کو عمران خان سے بات چیت کرنے کی تجویز
- سندھ میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مئی میں ہونگے، موبائل فون لانے پر ضبط کرنے کا فیصلہ
- امریکی یونیورسٹیز میں اسرائیل کیخلاف ہزاروں طلبہ کا مظاہرہ، درجنوں گرفتار
- نکاح نامے میں ابہام یا شک کا فائدہ بیوی کو دیا جائےگا، سپریم کورٹ
- نند کو تحفہ دینے کے ارادے پر ناراض بیوی نے شوہر کو قتل کردیا
- نیب کا قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں غیر قانونی بھرتیوں کا نوٹس
- رضوان کی انجری سے متعلق بڑی خبر سامنے آگئی
- بولتے حروف
- بغیر اجازت دوسری شادی؛ تین ماہ قید کی سزا معطل کرنے کا حکم
یوگا اور سانس کی مشقیں بچوں کا فکری انتشار کم کرسکتی ہیں
ماسکو: بعض بچے بہت ہی سرگرم ہوتے ہیں اور کہیں بھی اپنی توجہ مبذول نہیں رکھ سکتے، لیکن اس کیفیت کو یوگا اور سانس کی مشقوں سے بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
بعض بچے غیرمعمولی طور پر سرگرم (ہاپئرایکٹو) ہوتے ہیں اور وہ بہت جلد اپنی توجہ کھودیتے ہیں خواہ کھیل ہو، غذا ہو یا تعلیم۔ اس کی شدید کیفیت کو ایک مرض اے ڈی ایچ ڈی (اٹینشن ڈیفیسٹ ہائپرایکٹویٹی ڈس آرڈر) کہا جاتا ہے۔ ایسے بچوں کو اب خصوصی کلاسوں میں یوگا اور سانس کی مشقیں کرائی گئی ہیں جن سے ان کی طبعیت میں سکون اور توجہ میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
روس میں واقع اورل فیڈرل یونیورسٹی نے یہ تجربات کئے ہیں اور اس کی تحقیقات جرنل آف بائیلوجیکل سائیکائٹری میں شائع کرائی ہیں۔ اس میں 6 سے 7 برس کے ایسے 16 بچے شامل تھے جو اے ڈی ایچ ڈی کے شدید عارضے کے شکار تھے۔ یہ بچے اپنے والدین کے لیے بھی بہت پریشانی کی وجہ بن رہے تھے۔
جامعہ میں دماغ اوراعصابیات کی تجربہ گاہ کے ماہر ڈاکٹر سرگائی کائسلیف کہتے ہیں کہ اے ڈی ایچ ڈی والے بچوں میں دماغی سرگرمیوں کو معمول پر رکھنے والا نظام متاثر ہوتا ہے۔ اس سے وہ انتشار کے شکار ہوتے ہیں اور بار بار ایک سے دوسری جانب متوجہ ہوتے ہیں۔
سائنسدانوں نے بچوں کو ایک جماعت کی صورت میں بٹھایا اور انہیں گہرے سانس کی مشقیں کرائی گئیں۔ اس سے دماغ میں آکسیجن اور خون کا بہاؤ بہتر ہوا اور اعصابی سکون ملا۔ اس کے علاوہ یوگا سے جسمانی تناؤ کم کرکے سکون میں لایا گیا تو بچوں پر اس کے بہت اچھے اثرات مرتب ہوئے۔
اس دوران طبی اور نفسیاتی ماہرین نے بھی بچوں کا جائزہ لیا۔ ان ورزشوں کا فرق بھی فوری طور پر دیکھا گیا ۔ کچھ بچوں نے ایک سال تک یوگا اور سانس کی مشقیں کیں تو ازخود وہ گہرے سانس کے عادی ہوگئے اور ان میں توجہ بہتر ہوئی ، فکری انتشار کم ہوا اور ان کے والدین نے بھی سکون کا سانس لیا۔
اس ضمن میں روسی نفسیاتی معالج اینا ثمینووچ نے تمام مشقوں کو مرتب کیا ہے۔ ان کے خیال میں یوگا اور سانس کی مشقوں سے اے ڈی ایچ ڈی کو کم کرنے میں غیرمعمولی مدد مل سکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔