میکسیکو ؛ گھر میں اسقاط حمل کے لیے ’آن لائن‘ سہولت کے رجحان میں اضافہ

ویب ڈیسک  ہفتہ 15 مئ 2021
اسقاط حمل کی خواہش مند خواتین پر اسپتالوں میں شدت پسندوں کے حملوں کا سامنا رہتا ہے، فوٹو: ٹوئٹر

اسقاط حمل کی خواہش مند خواتین پر اسپتالوں میں شدت پسندوں کے حملوں کا سامنا رہتا ہے، فوٹو: ٹوئٹر

میکسیکو سٹی: کئی ریاستوں میں اسقاط حمل کو غیر قانونی قرار دینے اور کورونا وبا کے باعث میکسیکو میں خواتین اسپتالوں کے بجائے گھر میں اسقاط حمل کو ترجیح دے رہی ہیں جس کے لیے واٹس ایپ سے مدد لینے کا رجحان دیکھا جا رہا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میکسیکو کی 30 ریاستوں میں اسقاط حمل کو غیر قانونی قرار دے دیا گیا ہے جس کے بعد خواتین گھر میں ہی اسقاط حمل کو ترجیح دے رہی ہیں۔ میڈیکل اسٹور سے دوائیں مل جاتی ہیں اور طبی مشورے کے لیے واٹس ایپ کے ذریعے ڈاکٹر یا عملے سے براہ راست ہدایات بھی لی جاتی ہیں۔

میکسیکو سٹی میں ایسی ہی ایک صورت حال کا سامنا 26 سالہ صحافی ماریہ منوج کو کرنا پڑا۔ اسقاط حمل پر پابندی اور اسپتالوں میں کورونا کے باعث سخت حفاظتی اقدامات کے باعث انہوں نے بھی ماہرین سے واٹس ایپ پر براہ راست ہدایات لیتے ہوئے گھر پر ہی اسقاط حمل انجام دیا۔ اس واٹس ایپ گروپ میں ماہر نفسیات سمیت ہر شعبے سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف موجود ہے۔

ماریہ نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جن ریاستوں میں اسقاط حمل کی اجازت ہے وہاں بھی اسقاط حمل کی خواہش مند حاملہ خواتین پر کلینک اور اسپتالوں میں دائیں بازو کے سخت گیر افراد کی جانب سے حملوں کا سامنا ہوتا ہے۔ اس وجہ سے بھی خواتین آن لائن کو محفوظ طریقہ سمجھتی ہیں۔

ماریہ کو واٹس ایپ گروپ “اسقاط حمل کے ساتھی” کے بارے میں ان کی ایک دوست نے بتایا تھا۔ جہاں ماریہ کو اپنی طبی حالت کے بارے میں جاننے کے لیے ’’انفوگرافکس‘‘ بھیجی گئیں اور دواؤں کی دستیابی، ان کے استعمال، سائیڈ ایفیکٹس اور کھانے پینے میں پرہیز سے متعلق معلومات فراہم کی گئیں۔

گو میکسیکو میں نسوانی امراض کے علاج کے لیے خواتین کی بڑی تعداد اب آن لائن نیٹ ورکس سے مطمئن ہیں جہاں مشوروں سے لیکر علاج تک کی تمام تر سہولیات دستیاب ہوتی ہیں تاہم طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ واٹس ایپ گروپ ایک ماہر ڈاکٹر اور فزیکل چیک اپ کا نعم البدل قطعی طور پر نہیں ہوسکتا۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔