سمندری طوفان نے ماہی گیروں کی مشکلات میں اضافہ کردیا

بزنس رپورٹر  پير 17 مئ 2021
لاکھوں روپے ایندھن پرخرچ ہو گئے مگر ہمارے ہاتھ کچھ نہ آیا، موسم بہترہونے کے منتظر ہیں، ماہی گیر۔ فوٹو: فائل

لاکھوں روپے ایندھن پرخرچ ہو گئے مگر ہمارے ہاتھ کچھ نہ آیا، موسم بہترہونے کے منتظر ہیں، ماہی گیر۔ فوٹو: فائل

 کراچی: بحیرہ عرب میں اٹھنے والے طوفان ’’تاؤتے‘‘ نے ماہی گیروں کی مشکلات میں اضافہ کردیا۔

مہنگائی اور لاک ڈاؤن کے اثرات کی وجہ سے پہلے سے متاثر ماہی گیر طوفان کی وجہ سے سمندر سے واپس آگئے، خالی ہاتھ لوٹنے والے ماہی گیروں کے مطابق کئی لاکھ روپے ایندھن پر خرچ ہوئے ہاتھ کچھ نہ آیا ، نقصان کا تمام بوجھ خود اٹھانا ہوگا جس کے لیے جلد از جلد موسم بہتر ہونے کے منتظر ہیں، ابراہیم حیدری ماہی گیروں کی بستی ہے جہاں ماہی گیری سے ہزاروں گھرانوں کا روزگار وابستہ ہے۔

ملاح، ماہی گیر، مزدور، لانچوں کو تیل ایندھن، خوراک، برف اور دیگر اشیاکی فراہمی کے ساتھ مچھلیوں کی منڈیوں اور فیکٹریوں تک ترسیل پر مامور ٹرانسپورٹ کا کاروبار بھی رک کر رہ گیا ہے،ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ لانچ کم سے کم ایک ماہ کے لیے سمندر میں جاتی ہے جس پر 25سے 30لاکھ روپے کے اخراجات آتے ہیں اس میں سے نصف سے زیادہ ڈیزل پر خرچ ہوتا ہے اس کے علاوہ مچھلی کو محفوظ رکھنے کے لیے بڑی مقدار میں برف بھی کشتیوں کے تہہ خانوں میں رکھی جاتی ہے۔

ماہی گیروں کی مزدوری کے علاوہ کھانے پینے اور راشن کے اخراجات بھی ہوتے ہیں، طوفان کا الرٹ جاری ہوتے ہی کشتیوں کے مالکان نے ماہی گیروں کو واپس بلالیااس دوران تمام ماہی گیر ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں،کچھ ماہی گیر ایک سے دو ہفتہ قبل واپس آئے اور دوبارہ سمندر میں جانے کی تیاری کررہے تھے کہ موسم خراب ہوگیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔