سمندری طوفان کے باعث کراچی میں شدید گرمی، محکمہ موسمیات کا نیا الرٹ جاری

ویب ڈیسک  پير 17 مئ 2021
کراچی میں شدید گرمی،عوام غیر ضروری گھروں سے نہ نکلیں،طبی ماہرین فوٹو: فائل

کراچی میں شدید گرمی،عوام غیر ضروری گھروں سے نہ نکلیں،طبی ماہرین فوٹو: فائل

 کراچی: بحیرہ عرب میں بننے والے طوفان تاوتے کی وجہ سے شہر قائد اور اس سے ملحقہ ساحلی علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔

محکمہ موسمیات کے مطابق بحیرہ عرب میں بننے والے طاقتور طوفان کے باعث کراچی سمیت سندھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں، کراچی میں سمدنری ہوائیں مکمل طور پر بند ہیں جس کے شہر میں شدید گرمی کی لہر جاری ہے، آج دوپہر 2 بجے زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 43 ڈگری ریکارڈ کیا گیا جب کہ گرمی کی شدت 43 ڈگری محسوس کی گئی۔ شدید گرمی کی یہ لہر آئندہ 3 روز تک جاری رہے گی۔ اس دوراں گرد الود ہوائیں چلیں گی جبکہ ہیٹ ویو بھی ہوسکتی ہے۔

ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ شہری غیرضروری طور پر گھروں سے باہر نہ نکلیں اور پانی کا زیادہ سے زیادہ استعمال رکھیں۔ اس دوران دمے، الرجی والے افراد گھروں میں رہیں یا احتیاطی تدابیر کرکے باہر نکلیں۔ آنکھوں پر گلاس کا استعمال کریں جبکہ دمے یا مختلف الرجی سے شکار ہونے والے افراد بھی گھروں میں رہیں۔گرد الود ہوائیں مختلف اقسام کی الرجی کا باعث ہوسکتی ہیں۔ جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ہروفیسر طارق رفیع نے بتایاکہ گرد الود ہواوں سے ناک اورحلق میں الرجی ہوسکتی ہے جبکہ پھیپھڑوں کے امراض کا شکار افراد کو انتہائی سخت حفاظتی اقدامات کرنے ہوں گے۔

دوسری جانب محکمہ موسمایت نے توکتے سمندری طوفان سے متعلق آٹھواں الرٹ جاری کردیا ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہا مذکورہ سمندری طوفان 18 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے شمال مغرب کی طرح حرکت کررہا ہے، طوفان کا کراچی کے ساحل سے فاصلہ 800 کلومیٹر جب کہ ٹھٹہ سے 730 کلومیٹر پر ہے، سمندری طوفان سے فی الوقت پاکستان کے کسی ساحلی پٹی کو کوئی خطرہ نہیں۔

محکمہ موسمایت کے الرٹ میں کہا گیا ہے کہ ہوا کے کم دباؤ کے زیراثر سندھ کے متعدد اضلاع میں 17سے 19مئی تک 40سے 60 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے گرد آلود ہوائیں چلیں گی، اس دوران سندھ کے متعدد اضلاع میں تیز آندھی و شدید بارش کا امکان ہے، جس کے باعث مذکورہ علاقوں میں پھلوں کے باغات متاثر ہوسکتے ہیں، ماہی گیر 19 مئی تک گہرے سمندر میں جانے سے اجتناب کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔