- ڈکیتی کے ملزمان سے رشوت لینے کا معاملہ؛ ایس ایچ او، چوکی انچارج گرفتار
- کراچی؛ ڈاکو دکاندار سے ایک کروڑ روپے نقد اور موبائل فونز چھین کر فرار
- پنجاب پولیس کا امریکا میں مقیم شہباز گِل کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- سنہری درانتی سے گندم کی فصل کی کٹائی؛ مریم نواز پر کڑی تنقید
- نیویارک ٹائمز کی اپنے صحافیوں کو الفاظ ’نسل کشی‘،’فلسطین‘ استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- پنجاب کے مختلف شہروں میں ضمنی انتخابات؛ دفعہ 144 کا نفاذ
- آرمی چیف سے ترکیہ کے چیف آف جنرل اسٹاف کی ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- مینڈھے کی ٹکر سے معمر میاں بیوی ہلاک
- جسٹس اشتیاق ابراہیم چیف جسٹس پشاور ہائی کورٹ تعینات
- فلاح جناح کی اسلام آباد سے مسقط کیلئے پرواز کا آغاز 10 مئی کو ہوگا
- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی بارش کی نذر ہوگیا
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- تعصبات کے باوجود بالی وڈ میں باصلاحیت فنکار کو کام ملتا ہے، ودیا بالن
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت؛ انکوائری رپورٹ میں سابق ایس پی کلفٹن قصور وار قرار
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
کیا آنتوں سے سانس دے کر انسانی جان بچائی جاسکتی ہے؟
ٹوکیو: جاپانی سائنسدانوں نے جانوروں پر تجربات میں دریافت کیا ہے کہ بعض جانور اپنے پھیپھڑوں کے ساتھ ساتھ اپنی آنتوں سے بھی سانس لینے کی صلاحیت رکھتے ہیں؛ جبکہ انہیں امید ہے کہ یہی تدبیر انسانی جان بچانے میں بھی کارآمد ہوسکے گی۔
ان تجربات کے دوران سؤروں اور چوہوں میں پھیپھڑوں کی خراب کارکردگی کا ازالہ کرنے کےلیے آکسیجن گیس یا پھر آکسیجن سے بھرپور مائع، مقعد کے راستے ان کی آنتوں تک پہنچایا۔
آنتوں کی جھلی سے یہ آکسیجن خون میں شامل ہوگئی جس سے ان جانوروں میں آکسیجن کی کمی پوری ہوگئی اور ان کی جان بچ گئی۔
جاپان کی کئی جامعات اور تحقیقی مراکز سے وابستہ ماہرین کی اس مشترکہ تحقیق سے جہاں یہ دریافت ہوا کہ بعض جانور اپنی آنتوں سے بھی سانس لیتے ہیں، وہیں یہ امکان بھی سامنے آیا ہے کہ اس طریقے کو انسانی جان بچانے کے ایک متبادل طریقے کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ سانس لینے کا مقصد ہمارے خون میں آکسیجن شامل کرنا ہوتا ہے۔ بعض مرتبہ شدید بیمار افراد اس حالت میں نہیں ہوتے کہ وینٹی لیٹر استعمال کرسکیں یا پھر وینٹی لیٹر اُن کےلیے مناسب نہیں ہوتا۔
ایسی صورت میں ’’متبادل راستے‘‘ سے خون میں آکسیجن کی شمولیت ان کی جان بچانے میں بہت مدد کرسکتی ہے۔
آن لائن ریسرچ جرنل ’’میڈ‘‘ (Med) کے تازہ شمارے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے ایک مرکزی مصنف اور ٹوکیو میڈیکل اینڈ ڈینٹل یونیورسٹی کے ڈاکٹر تاکانوری تاکیبے کا کہنا ہے کہ اس طرح کا مصنوعی تنفس بطورِ خاص نمونیا یا ’’اے آر ڈی ایس‘‘ (ARDS) جیسی بیماریوں سے شدید متاثر افراد کی جان بچانے میں اہم ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ ان کیفیات میں پھیپھڑوں کےلیے ہوا کی آکسیجن جذب کرنا ممکن نہیں رہتا۔
اب ان سائنسدانوں کا منصوبہ ہے کہ طبّی تحقیق و ترقی کے مرکزی جاپانی ادارے کے تعاون سے یہی طریقہ محدود پیمانے پر، انسانوں پر بھی آزمایا جائے؛ اور کامیابی کی صورت میں اس کی طبّی آزمائشیں (کلینیکل ٹرائلز) شروع کردی جائیں۔
تاہم انسانوں کےلیے مقعد کے راستے آنتوں تک آکسیجن گیس پہنچانا مفید نہیں ہوگا بلکہ یہ کام آکسیجن سے بھرپور مائع سے لیا جائے گا، جس کی بعض اقسام پہلے ہی انسانی استعمال کےلیے مفید قرار دی جاچکی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔