وبا میں بیروزگار مارشل آرٹ ماہر نے تربیت دینا شروع کر دی

کاشف حسین  منگل 18 مئ 2021
ملازمت نہ ملنے پر سقراط نے مارشل آرٹ کی آن لائن مارکیٹنگ شروع کی، شاگردوں کو فیس کے بغیر مارشل آرٹ کی تربیت دیتے رہے۔ فوٹو: فائل

ملازمت نہ ملنے پر سقراط نے مارشل آرٹ کی آن لائن مارکیٹنگ شروع کی، شاگردوں کو فیس کے بغیر مارشل آرٹ کی تربیت دیتے رہے۔ فوٹو: فائل

کورونا کی وبا کے دوران بے روزگار ہونے والے ای کامرس اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ کے ماہر نے مارشل آرٹ کی تربیت اور سانس کی مشقوں کے ذریعے اپنے شاگردوں اور عام شہریوں کو مضبوط بنانا شروع کردیا۔

لاک ڈاؤن کے دوران آن لائن تربیتی سیشنز میں سانس کی مشقوں میں حصہ لینے والے بزرگ شہری بھی کو رونا کی وبا سے محفوظ رہے، سقراط احمد فاروقی 11 سال سے زائد عرصہ سے ایونٹ مینجمنٹ کمپنی سے وابستہ تھے جو پاکستان میں اہم تجارتی نمائشیں اور کانفرنسیں منعقد کراتی رہی ہے، لاک ڈاؤن ہوا اور عوامی اجتماعات پر پابندی لگی تو ایونٹ مینجمنٹ کمپنی نے 70 فیصد عملے کو فارغ کر دیا، 56 سالہ ماسٹر سقراط احمد فاروقی بھی اس کی زد میں آگئے۔

بیروزگاری کے ابتدائی 3 ماہ گزربسر آسانی سے ہوتی رہی اور وہ دیگر متاثرہ خاندانوں کی بھی مدد کرتے رہے تاہم بیروزگاری اور لاک ڈاؤن مستقل جاری رہنے سے سقراط فاروقی کے وسائل بھی جواب دینے لگے، سقراط فاروقی 20 سال سے مارشل آرٹس سے وابستہ تھے اور اس سے قبل مشغلہ کے طور پر مارشل آرٹس سکھایا کرتے تھے اس مقصد کے لیے انھوں نے مارشل آرٹ کلب بھی قائم کیا تھا جو 10 سال سے مختلف عمر کے بچوں اور نوجوانوں کو جسمانی اور نفسیاتی لحاظ سے مضبوط بنانے کے ساتھ ان کی کردار سازی میں بھی اہم کردار ادا کررہا ہے۔

ملازمت کے امکانات نہ ہونے پر سقراط احمد فاروقی نے آن لائن مارکیٹنگ کا راستہ اختیار کیا اور اپنی صلاحیتوں کے ذریعے عالمی سطح پر کلائنٹس حاصل کرنے میں کامیاب رہے اور ڈیجیٹل مارکیٹنگ اور سرچ انجن آپٹمائزیشن شروع کر دی۔

سقراط فاروقی کا مارشل آرٹ کلب بھی خسارے میں چلا گیا اور 5 ماہ تک کوئی فیس نہ ملی تاہم انھوں نے شاگردوں کو فیس کے بغیر مارشل آرٹ کی تربیت دینے کا سلسلہ جاری رکھا اور آن لائن تربیتی سیشن منعقد کیے، سقراط فاروقی کہتے ہیں کہ اپنی زندگی کے سخت ترین حالات میں انھیں اپنے اثاثے فروخت کرنا پڑے لیکن انھوں نے مارشل آرٹ کی تربیت کی فراہمی جاری رکھی۔

انھوں نے اپنی کار فروخت کر کے وسائل بڑھانے کی کوشش کی اور اپنے سے زیادہ پریشان حال گھرانوں کی مدد کا سلسلہ جاری رکھا تاہم معاشی دشواری کا سلسلہ دراز ہو گیا اور 3 ماہ بعد ان کے وسائل ختم ہوگئے اور ان کا تمام تر انحصار اپنے آن لائن کام پر ہونے لگا جسے وہ دن کے 8 گھنٹے دیا کرتے تھے اور باقی وقت شاگردوں کی آن لائن مارشل آرٹ کی تربیت کرتے رہے۔

وبا کے دوران پارکوں اوراکیڈمیوں کی بندش سے پریشانی بڑھ گئی

ماسٹر سقراط فاروقی لاک ڈاؤن کے دوران پارکس اور اسپورٹس اکیڈمیوں کی بندش سے پریشان ہیں ماسٹر فاروقی کہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں پارکس اور کھیلوں کی اکیڈمیز کھلی رکھنی ضروری ہیں تاکہ شہریوں کو صحت مند طرز زندگی کی جانب راغب کیا جاسکے گھروں میں بند رہنے والے شہری اور نوجوان منفی سوچ کا شکار ہوجاتے ہیں اور انھیں جسمانی اور نفسیاتی مسائل کا سامنا رہتا ہے۔

10سال میں ہزاروں نوجوانوں کو مارشل آرٹ سکھایا، سقراط

سقراط فاروقی جواں عمری میں مارشل آرٹ کی جانب راغب ہوئے انھیں بروس لی سے ترغیب ملی انھوں نے تائیکوانڈو اور جوڈوکراٹے میں مہارت حاصل کی اس کے علاوہ وہ دفاعی طریقوں نن چکو، تلوار بازی اور لاٹھی چلانے میں بھی  مہارت رکھتے ہیں۔

سقراط فاروقی مارشل آرٹس سے اپنی 2 دہائیوں سے زائد کی وابستگی کے دوران un armed combat میں بھی مہارت حاصل کرچکے ہیں جو خالی ہاتھوں سے دفاع کرنے کا طریقہ ہے اور دنیا بھر کی افواج کو خصوصی طور پر سکھایا جاتا ہے اس صلاحیت کی بنا پر سقراط فاروقی نے رینجرز کے اہلکاروں کو تربیت دی اور پاک فوج کی مارشل آرٹس کی ٹیموں کی صلاحیتوں میں بھی اضافہ کیا، ان کے کلب پرنس مارشل آرٹ کے تحت دس سال میں ہزاروں نوجوان اور بچے مارشل آرٹ میں مہارت حاصل کرچکے ہیں۔

موبائل کی لت میں پڑنے والوں کو مارشل آرٹ سکھایا جاتا ہے

سوشل میڈیا، گیمنگ اور موبائل فون کی لت کی وجہ سے والدین اپنے بچوں کو مارشل آرٹس اور جسمانی سرگرمیوں کی جانب لارہے ہیں ان کے کلب میں آنے والے نوجوانوں اور بچوں کی بڑی تعداد ایسے ہی نوجوانوں اور بچوں پر مشتمل ہے جو موبائل فون، سوشل میڈیا اورگیمنگ کے عادی ہونے کی وجہ سے سست اور کند ذہن ہوچکے ہیں، یہ بات ماسٹر سقراط فاروقی نے گفتگو میں بتائی انھوں نے کہا کہ مارشل آرٹ ، کھیلوں سمیت کوئی بھی فزیکل سرگرمی جاری رکھنے سے بچوں کی دماغی صلاحیتیں بڑھتی ہیں ان کے ریفلیکسس بڑھ جاتے ہیں ان کے سینسز زیادہ بہتر کام کرتے ہیں اور وہ گھر سمیت تعلیم کے میدان میں بھی چست اور سرگرم ہوجاتے ہیں۔

محکمہ پارکس کی رشوت ستانی سے پارکوں میں مارشل آرٹ سکھانا ناممکن ہوگیا

ماسٹر سقراط فاروقی پبلک پارکوں میں مارشل آرٹس کی تربیت کے راستے میں محکمہ پارکس کی رشوت ستانی کو ایک بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہیں ان کا کہنا ہے کہ پارکس اور اسپورٹس کمپلیکس میں مارشل آرٹس کی تربیت کے لیے باضابطہ اجازت نامہ لینے اور سرکاری فیس جمع کرانے کے باوجود محکمہ پارکس کے سرکاری افسران تنگ کرتے ہیں اور طرح طرح کے مسائل کھڑے کرکے رشوت طلب کرتے ہیں، ماسٹر فاروقی نے سندھ حکومت سے اپیل کی ہے کہ پارکوں میں مارشل آرٹس کی تربیت کو آسان بنایا جائے تاکہ نوجوان نسل کو مضبوط بنانے کا سلسلہ بلارکاوٹ جاری رکھا جاسکے۔

کورونا وبا میں عوام کوسانس کی خاص مشقیں سکھائیں

ماسٹر سقراط فاروقی نے کورونا کی وبا کے پیش نظر خصوصی طور پر سانس کی مشقوں کا اہتمام کیا نارتھ ناظم آباد کے پبلک پارک اور مارشل آرٹس اکیڈمی میں نوجوانوں اور بچوں کے ساتھ زیادہ عمر کیبزرگ شہریوں نے بھرپور شرکت کی، سانس کی مشقوں سے انھیں بلڈ پریشر، اعصابی تناؤ جیسے امراض سے نجات ملی ساتھ ہی کورونا کی وبا کے دوران نظام تنفس کو مضبوط بنانا ممکن ہوا۔

ماسٹر فاروقی کہتے ہیں کہ سانس کی مشقوں سے اعتماد بڑھتا ہے اور ذہنی صحت مضبوط ہوتی ہے لاک ڈاؤن میں جب پارک اور اکیڈمیز بند ہوگئیں تو انھوں نے زوم کے ذریعے سانس کی مشقوں کا سیشن منعقد کیا جس میں لگ بھگ 700 افراد نے شرکت کی اور ان میں سے کسی کو کورونا کی وبا نے متاثر نہیں کیا۔

سقراط فاروقی کے مطابق لاک ڈاؤن اور معاشی مشکلات کی وجہ سے مارشل آرٹس سکھانے کا عمل متاثر ہوا کیونکہ بیشتر شاگرد فیس ادا نہیں کرسکتے تھے انھوں نے فیس کے بغیر تربیت جاری رکھی ماسٹر فاروقی کے ایسے ہی شاگرد قومی سطح مارشل آرٹ کے پر مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں اوربلیک بیلٹ حاصل کر چکے ہیں جو معاشی پریشانیوں کی وجہ سے وسائل کی کمی کا شکار تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔