امریکا نے پاکستان میں پولیو ویکسی نیشن کو بدترین نقصان پہنچایا، یورپی تحقیق

ویب ڈیسک  منگل 18 مئ 2021
اسامہ بن لادن کو پکڑنے کےلیے امریکی سی آئی اے نے اپنی جعلی پولیو مہم میں مقامی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی خدمات حاصل کیں۔ (فوٹو: فائل)

اسامہ بن لادن کو پکڑنے کےلیے امریکی سی آئی اے نے اپنی جعلی پولیو مہم میں مقامی ڈاکٹر شکیل آفریدی کی خدمات حاصل کیں۔ (فوٹو: فائل)

لندن: یورپی ماہرین نے اپنی تازہ تحقیق میں کہا ہے کہ 2011 میں اُسامہ بن لادن تک پہنچنے کےلیے امریکی سی آئی اے نے اپنی جعلی پولیو مہم کے ذریعے پاکستان میں پولیو ویکسی نیشن پروگرام کو بدترین نقصان پہنچایا، جس کے اثرات آج تک جاری ہیں۔

’’جرنل آف دی یورپین اکنامک ایسوسی ایشن‘‘ کے تازہ شمارے میں اسپین اور برطانیہ کے دو ماہرین نے دس سالہ اعداد و شمار کی بنیاد پر بتایا ہے کہ پاکستان میں اسلام پسندوں کی اکثریتی آبادی والے علاقوں میں پولیو ویکسی نیشن کی شرح میں 39 فیصد تک کمی آچکی ہے۔

البتہ، حالیہ برسوں میں پولیو ویکسین کے خلاف عوامی مزاحمت کی بڑی وجہ اسلام پسند لوگوں کی بڑی تعداد کا پولیو کارکنان کو ’’خفیہ جاسوس تنظیموں کا نمائندہ‘‘ سمجھنا ہے۔

ان شبہات کے حق میں اُسی جعلی پولیو مہم کو بطور ثبوت پیش کیا جاتا ہے جو 2011 میں امریکی سی آئی اے نے اسامہ بن لادن کو پکڑنے کےلیے انجام دی تھی۔ (اس جعلی پولیو مہم کےلیے سی آئی اے نے مقامی ڈاکٹر شکیل آفریدی کا استعمال کیا تھا۔)

یہی نہیں بلکہ آج شدت پسندوں کے ہاتھوں زخمی اور قتل ہونے والے پولیو کارکنان اور انتظامی اہلکاروں بڑی وجہ بھی یہی سوچ ہے۔

جولائی 2011 میں اس بات کے انکشاف پر دنیا بھر کے طبّی حلقوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ ایسے واقعات آئندہ نہ ہونے کی یقین دہانی کروائی جائے۔

مئی 2013 میں امریکا کے معتبر سائنسی جریدے ’’سائنٹفک امریکن‘‘ کے ادارتی بورڈ نے اپنی ایک مشترکہ تحریر امریکی حکومت کو شدید ترین تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ سی آئی اے کی اس حرکت نے دنیا بھر میں پولیو ویکسی نیشن پروگرام کو 25 سال پیچھے پہنچا دیا ہے۔

اگرچہ اس تحقیق میں تمام پرانی باتوں کو نئے اعداد و شمار کی روشنی میں بیان کیا گیا ہے تاہم یہ ایک طرح کی یاددہانی ضرور ہے کہ ’’سیکیورٹی ادارے‘‘ اپنا مفاد حاصل کرنے کےلیے کس طرح اخلاقی اقدار کو پامال کرتے ہوئے انسانیت کی حدود سے گر جانے کو بھی برا نہیں سمجھتے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔