- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
اے بی ڈی ویلیئرز کی انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کا امکان ختم
جنوبی افریقا کے اسٹار کرکٹر اے بی ڈی ویلیئرز نے ریٹائرمنٹ کا فیصلہ حتمی قرار دیدیا۔
جنوبی افریقا کے جارح مزاج بلے باز اے بی ڈی ویلیئرز کی رواں سال ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں جنوبی افریقہ کی نمائندگی کے حوالے سے قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں۔
جارح مزاج بیٹسمین نے مئی 2018میں انٹرنیشنل کرکٹ کو خیرباد کہہ دیا تھا مگر وہ دنیا کی مختلف ٹی ٹوئنٹی لیگز میں شرکت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے جب کہ جنوبی افریقہ کی نمائندگی کیلیے ان کی کوچ مارک باﺅچر سے بات چیت چل رہی تھی۔
اس حوالے سے امید کی جارہی تھی کہ اے بی ڈی ویلیئرز رواں سال اکتوبر، نومبر میں بھارت میں ہونے والے ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں دنیا بھر میں موجود پرستار ان کو ایکشن میں دیکھ سکیں گے تاہم اب جنوبی افریقہ میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈی ویلیئرز نے انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی کے امکانات مسترد کردیے ہیں اور ان کا ریٹائرمنٹ کا فیصلہ حتمی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔