- آئی سی سی رینکنگ؛ بابراعظم کو دھچکا، شاہین کی 3 درجہ ترقی
- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
نوجوانوں کی شادی نہ کرانے والے والدین پر جرمانے کی تجویز
کراچی: سندھ میں 18 سال کے بالغ نوجوانوں کی لازمی شادی کرائی جائے ورنہ والدین پر جرمانہ عائد کیا جائے، ایم ایم اے کے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے مسودہ قانون اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کرادیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایم ایم اے کے رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید نے دو صفحات پر مشتمل ایک مسودہِ قانون سندھ اسمبلی میں جمع کروایا ہے جس کے تحت سندھ میں 18 سال کے نوجوانوں کی شادی کو لازمی قراردینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
سندھ لازمی شادی ایکٹ 2021ء کے نام سے پیش کیے گئے اس بل میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت اس امر کو یقینی بنائے کہ والدین اٹھارہ سال کی عمر کو پہنچنے والے اپنے عاقل بچوں کی لازمی شادی کرائیں اور اگر والدین اپنے 18 سال کی عمر کو پہنچنے والے بچوں کی شادی میں تاخیر کرتے ہیں تو انہیں ڈپٹی کمشنر کے پاس ٹھوس وجوہات کے ساتھ تحریری طور پر آگاہ کرنا ہوگا۔ اگر والدین تاخیر کی کوئی معقول وجہ نہ دے سکیں تو ان پر جرمانہ کیا جائے۔
بل کی شق نمبر3 میں کہا گیا ہے کہ جرمانہ ڈپٹی کمشنر آفس کے سرکاری بینک اکاونٹ میں جمع کرائے جائیں۔ بل میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومت مسودہ قانون پر عمل درآمد یقینی بنائے۔
سندھ لازمی شادی ایکٹ کے محرک رکن سندھ اسمبلی سید عبدالرشید کا کہنا ہے کہ معاشرے کی فلاح کے لیے قانون تجویز کیا ہے، مروجہ طریقہ کار کے تحت نجی بل متعلقہ محکمے کو بھیجا جائے گا، بل اسمبلی سے منظور ہونے کی صورت میں صوبے بھر میں یہ قانون نافذ کیا جاسکے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔