خون کو سونگھ کر سرطان کی شناخت کرنے والا مؤثر نظام

ویب ڈیسک  پير 7 جون 2021
اب خون کے نمونوں کو سونگھ کر کئی اقسام کے سرطان کی 95 فیصد درستگی سے تشخیص میں کامیابی ملی ہے۔ فوٹو: فائل

اب خون کے نمونوں کو سونگھ کر کئی اقسام کے سرطان کی 95 فیصد درستگی سے تشخیص میں کامیابی ملی ہے۔ فوٹو: فائل

پنسلوانیا: سرطان کو پکڑنے کے لیے ایک اچھی خبر یہ ہے کہ اب خون کے نمونوں سے بخارات بن کر اڑنے والے کیمیکلز کی شناخت کرنے والا ایک ایسا نظام تیار کیا گیا ہے جو خاتون کے بیضوں، لبلبے اور دیگر اعضا میں کینسر کی شناخت کرسکتا ہے۔ 

اس ضمن میں جدید حساس سینسر، مشینی اکتساب (لرننگ) اور مصنوعی ذہانت (آرٹیفیشل انٹیلیجینس) کے ملاپ سے پورا نظام بنایا گیا ہے۔ یہ خون سے اڑنے والے (طیران پذیر بخارات) یا وی او سی کو سونگھتا ہے اور ان میں مشکوک کیمیکل کا اندازہ لگاتے ہوئے سرطان کی شناخت کرسکتا ہے۔

یونیورسٹی آف پینسلوانیا کے اے ٹی چارلی جانسن نے اس کے ابتدائی تجربات کو بہت حوصلہ افزا قرار دیا ہے۔ اس کی بدولت کینسر کے ابتدائی اور بڑھے ہوئے درجات کو نوٹ کرنا ممکن ہے۔ اگر مزید طبی (کلینکل) آزمائش سے شواہد ملتے ہیں تو جلد ہی ہم خون کے نمونوں کو سونگھ کر سرطان کی شناخت کے قابل ہوسکیں گے اور یہ عمل کسی انقلاب سے کم نہ ہوگا۔

پروفیسر چارلی نے اسے برقی ناک یعنی ای نوز کا نام دیا ہے۔ ابتدائی ٹیسٹ میں 93 مریضوں پر اس کی آزمائش کی گئی ہے۔ ان میں 20 مریض بیضہ دانی، 20 افراد تندرست تھے۔ جبکہ 13 مریض لبلبے (پینکریاز) کے سرطان کے مختلف درجوں پر تھے۔ اگلے دس مریض لبلبے کے کینسر کے ابتدائی درجے میں تھے جبکہ بقیہ دس تندرست تھے اور انہیں کسی قسم کا سرطان لاحق نہ تھا۔

ماہرین نے پورے نظام کو پہلے سرطانی خون نے نمونے سونگھا کر انہیں مصنوعی ذہانت پر ٹیسٹ کیا تھا۔ اس طرح کئی حالات میں برقی ناک نے سرطان کو محض سونگھ کر 95 فیصد درستگی سے اسے شناخت کرلیا۔ اگرچہ اس عمل میں صرف 20 منٹ لگے لیکن مزید امید ہے کہ تھوڑی سی کوشش کے بعد وقت کم ہوکر صرف ایک منٹ تک جاپہنچے گا یعنی ایک منٹ میں چند ملی لیٹر خون کو سونگھ کر یہ بتایا جاسکے گا کہ کسی مریض کو فلاں عضو کا کینسر ہے یا نہیں۔

اس تحقیق کے بعد جامعہ کی اس ٹیم کو مزید تحقیق کے لیے گرانٹ اور مدد فراہم کی گئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔