غیر رجسٹرڈ پراپرٹی ڈیلرز، ایجنٹس، ڈویلپرز اور بلڈرز کے دفاتر پر چھاپوں کا فیصلہ

ارشاد انصاری  پير 7 جون 2021
ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز کا پراپرٹی ڈیلر، جیولرز اور چارٹرڈ اکاؤنٹس کے دفاتر کی انسپکشن کا فیصلہ

ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز کا پراپرٹی ڈیلر، جیولرز اور چارٹرڈ اکاؤنٹس کے دفاتر کی انسپکشن کا فیصلہ

 اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کے ماتحت ادارے ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز نے فیٹف شرائط پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کیلئے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس، پراپرٹی ڈیلرز و ڈویلپرز اور بلڈرز کو زبردستی رجسٹرڈ کرنا شروع کردیا۔

اگلے مالی سال 2021-22 کے وفاقی بجٹ کے بعد ایف بی پیز نے رجسٹرڈ نہ ہونے والے ملک بھر کے تمام ریئل اسٹیٹ، ایجنٹس، پراپرٹی ڈیلرز، ڈویلپرز اور بلڈرز کے دفاتر پر چھاپے مارنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل ڈی این ایف بی پیز نے منگل کو ریئل اسٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن، ریئل اسٹیٹ ،پراپرٹی ڈیلرز و ڈویلپرز اینڈ بلڈرز ایسوسی ایشن کے نمائندوں کا اجلاس طلب کرلیا۔

اس حوالے سے ریئل اسٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن کے رہنما احسن ملک نے تصدیق کرتے ہوئے ایکسپریس کو بتایا کہ ریئل اسٹیٹ کنسلٹنٹ ایسوسی ایشن کا وفد کل ڈی جی ڈی این بی پیز سے ملاقات کرے گا جس میں ریئل اسٹیٹ ایجنٹس،پراپرٹی ڈیلرز و ڈویلپرز اور بلڈرز کو زبردستی رجسٹرڈ کئے جانے اور بجٹ کے بعد ان کے دفاتر کی انسپکشن کے معاملے پر گفتگو کی جائے گی۔

ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ بجٹ کے بعد رجسٹرڈ نہ ہونے والے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس و پراپرٹی ڈیلر، اور ڈویلپرز و بلڈرز ،جیولرز اور چارٹرڈ اکاؤنٹس کے دفاتر کی انسپکشن شروع کرنے جارہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیزنے جنوری سے مہم شروع کررکھی ہے کہ فیٹف کی شرائط پر عملدرآمد کیلئے ریئل اسٹیٹ ایجنٹس و پراپرٹی ڈیلر، اور ڈویلپرز و بلڈرز ،جیولرز اور چارٹرڈ اکاؤنٹس کو رجسٹرڈ کیا جائے جس کیلئے ان کو 57 ہزار سے زائد نوٹس جاری کئے گئے تھے۔ ان کو یاد دہانی کے لیے متعدد ریمائنڈر بھی بھجوائے گئے اور نوٹسز بھی جاری کئے گئے ہیں مگر یہ لوگ کمپلائنس نہیں کررہے ہیں۔

ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف پیز کے سینئر افسر نے بتایا کہ اس اقدام کا ٹیکسیشن سے کوئی تعلق نہیں ہے بلکہ سیکٹر کو ریگولیٹ کرنا ہے جسکا بنیادی مقصد منی لانڈرنگ اور ٹیررازم فنانسنگ کی روک تھام ہے۔

ابھی تک یہ لوگ کمپلائنس نہیں کررہے ہیں اور قانون یہ کہتا ہے کہ اگر بار بار نوٹس جاری کرنے کے باوجود بھی خود کو رجسٹرڈ نہیں کرواتے تو انہیں لازمی زبردستی رجسٹرڈ کیا جائے اور جو کوائف پورے کرنا ضروری ہیں وہ پورے کروائے جائیں، جبکہ قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والے جیولرز،ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹس کے خلاف کاروائی شروع کی جائے گی۔

ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز ریئل اسٹیٹ ایجنٹس و پراپرٹی ڈیلرز، اکاؤنٹنٹس، اور جیولرز کے کاروبار کو ڈاکیومنٹڈ بنانے کیلئے رجسٹریشن کرے گا اور انکی مانیٹرنگ کرے گا جس کی خلاف ورزی پر انسداد منی لانڈرنگ قانون کے تحت قید و جرمانے سمیت دیگر سخت سزائیں دی جائیں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ریئل اسٹیٹ ایجنٹس اب سے اپنے تمام صارفین اور ان کی ٹرانزیکشنز کا ریکارڈ رکھیں گے۔ جیولرز 20 لاکھ سے زائد کیش ٹرانزیکشن پر صارفین کے تمام ریکارڈ رکھنے کے پابند ہوں گے۔ کسی بھی مشکوک ٹرانزیکشنز یا شک وشبہ کی صورت میں ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز کو آگاہ کرنا ضروری ہوگا جبکہ مشکوک صارف کی معلومات فراہم نہ کرنے پر 10 کروڑ روپے تک کا جرمانہ بھی کیا جاسکے گا جس کیلئے ڈائریکٹریٹ جنرل آف ڈی این ایف بی پیز کو جیولرز، اکاؤنٹنٹس اور ریئل اسٹیٹ ایجنٹس کے ریکارڈ کی انسپکشن کا اختیار دے دیا گیا ہے ۔ تمام ریکارڈز کو کم از کم پانچ سال تک برقرار رکھنا ہو گا۔

صارفین کو اپنے بینیفشل اونر کی تصدیق کیلیے نادرا سے جاری کردہ شناختی کارڈ اور اوورسیز پاکستانی ہونے کی صورت میں نائیکوپ یا پاسپورٹ فراہم کرنا ہوگا ۔ بیس لاکھ روپے یا اس سے زائد مالیت کی ٹرانزیکشن پر ریئل اسٹیٹ سیکٹر اور جیولرز کو خریداری کرنے والے صارفین سے فارم پُر کروانا ہوگا اوراس میں خریداری کیلئے آنے والے شخص کا شناختی کارڈ نمبر، نام ،پتہ ،رابطہ نمبر اور رقم کی ادائیگی کا ذریعہ بھی بتانا ہوگا اور کسی بھی جائیداد و جیولری، ہیرے جواہرات و قیمتی پتھروں کی خریدوفروخت میں مالکان و بینفیشل اونرز میں اگر سیاسی لوگ پارٹنر یا شراکت دار ہونگے تو انکے بارے میں بھی معلومات فراہم کرنا ہونگی۔

اسی طرح کسی سیاسی شخص کیلئے کاروباری تعلقات رکھنے والوں اور ایسے انفرادی لوگ جو قانونی طور پر کسی بھی کاروبار یا لیگل ارینجمنٹ کا بینیفشل اونرز ہے مگر وہ کسی سیاسی شخصیت کے مفاد کیلئے کام کرتا ہے تو اس بارے بھی معلومات فراہم کرنا ہونگی۔ سیاسی لوگوں، ان کے بیوی بچوں و زیر کفالت افراد اور فیملی ممبران کے بارے میں بھی معلومات و ریکارڈ فراہم کرنا ہوگا۔

علاوہ ازیں مجاز نان فنانشل بزنس اور پروفیشنلز(ڈی این ایف بی پیز)کو فنانشل مانیٹرنگ یونٹ(ایف ایم یو)کو مشکوک ٹرانزیکشن رپورٹس(ایس ٹی آر)اور کاؤنٹر ٹیررازم رپورٹ(سی ٹی آر)بھی تسلسل کے ساتھ بھجوانا ہونگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔