ڈونلڈ ٹرمپ نے بِٹ کوائن کو ’فراڈ‘ قراردے دیا

ویب ڈیسک  منگل 8 جون 2021
 بٹ کوائن کی قدرمیں رواں سال مئی سے تیزی سے کمی ہورہی ہے اوراب تک یہ مستحکم نہیں ہوسکی ہے۔(فوٹو:انٹرنیٹ)

بٹ کوائن کی قدرمیں رواں سال مئی سے تیزی سے کمی ہورہی ہے اوراب تک یہ مستحکم نہیں ہوسکی ہے۔(فوٹو:انٹرنیٹ)

 واشنگٹن: سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بِٹ کوائن کو ڈالر کے خلاف دھوکہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بٹ کوائن ایسا ’فراڈ‘ ہےجو امریکی ڈالر کی قدر کو متاثر کر رہا ہے۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے فاکس بزنس سے گفتگو میں کیا انہوں نے مزید کہا کہ وہ ڈالر کو دنیا کی کرنسی کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔ اور مجھے پسند نہیں ہے کہ کوئی دوسری کرنسی امریکی ڈالرکا مقابلہ کرے۔

یہ بھی پڑھئیے : امریکا بٹ کوائن کوٹیکس نیٹ میں لانے کا خواہش مند

ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایلسلواڈور کی جانب سے کرپٹو کرنسی کی لین دین کو قانونی قرار دینے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔  یاد رہے کہ بٹ کوائن کی قدرمیں رواں سال مئی سے تیزی سے کمی ہورہی ہے اوراب تک یہ مستحکم نہیں ہوسکی ہے۔

یہ بھی پڑھیئے : بٹ کوائن کے خلاف کریک ڈاؤن، قیمت زمین پرآگئی

بٹ کوائن کی قیمت میں کمی کے بہت سارے عوامل ہیں جیسے کہ چین میں کرپٹوکرنسی کی مائننگ کے خلاف ہونے والا کریک ڈاؤن، جس میں چین نے بینکس اور رقوم کا لین دین کرنے والی کمپنیوں پرکرپٹوکرنسی کی ٹرانزیکشنز سے متعلق خدمات دینے پر پابندی عائد کردی تھی۔

اسی طرح برقی کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک  کی جانب سے ٹیسلا کی خریداری کے لیے بٹ کوائن وصول نہ کرنے کے اعلان نے نہ صرف ٹیسلا کے حصص کی قیمتوں میں کمی کی بلکہ بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیوں کی قیمتوں میں بھی کمی ہونا شروع ہوگئی تھی۔

یہ بھی پڑھئیے : ٹیسلا نے ماحولیاتی تحفظات پر بٹ کوائن لینے سے انکار کردیا

کیا بٹ کوائن واقعی دیگر کرنسیوں کے لیے خطرہ ہے اس بابت ماہرین کیا کہتے ہیں؟

مالیاتی خدمات فراہم کرنے والی برطانوی کمپنی سیون انویسٹمنٹ مینیجمنٹ کے شریک بانی جسٹن ارکیوہرٹ اسٹیورٹ کا کہنا ہے کہ’ بٹ کوائن تمام بڑی کرنسیوں کے لیے خطرہ ہے‘ ان کے خیال میں بٹ کوائن فزیکل کرنسیوں کو غیر مستحکم کرنے کے لیے ممکنہ خطرہ ہے، کیوں کہ یہ کسی مستحکم مالیاتی قوت کے بنا بہت مقبول ہوچکی ہے۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ بٹ کوائن کی قدر کو آسمان پر پہنچانے میں ایلون مسک پرجیسے لوگوں کا ہاتھ ہے جن کے احمقانہ طرز عمل نے عام لوگوں کے ذہن میں کرپٹوکرنسی کی ایک قابل بھروسہ کرنسی کا تصور بنا دیا ہے۔ بٹ کوائن بہت خطرناک ہے کیوں کہ اس کی ساکھ کو غیر معتبر طریقے سے بڑھا یا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھئیے : بٹ کوائن، 24 گھنٹوں میں 300 ارب ڈالرکانقصان

انہوں نے مزید کہا کہ ٹیکنالوجی کی تھوڑی بہت سمجھ رکھنے والے نوجوانوں میں کرپٹو کرنسی کے رجحان میں اضافہ ہورہا ہے اور وہ اس غیر متغیر کرنسی میں بہت زیادہ خطرات مول لے رہے ہیں، کیوں کہ انہوں نے فنانس کی باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بات کو اب نصاب کا حصہ بنانا چاہیئے کہ خاندانی پیسے کو کیسے اگلی نسلوں تک منتقل کیا جائے۔

جسٹن ارکیو ہرٹ کا کہنا ہے کہ اب ہمارے پاس’ سٹے بازوں ‘ کی جوان نسل ہے جن کے پاس مالیاتی منصوبہ بندی اور ڈیولپمنٹ کی کوئی معلومات نہیں ہے ’ یہ نوجوان چیزوں کی خرید و فروخت تو سمجھتے ہیں، لیکن انہیں اس بات کا کوئی آئیڈیا نہیں ہے کہ طویل المدتی دولت کیسے بنائی جاتی ہے۔

بٹ کوائن کرنسی نہیں ہے!

فاریکس، کموڈیٹیزاور حصص کی ٹریڈنگ کرنے والی گلوبل کمپنی مارکیٹ ڈاٹ کام کے چیف مارکیٹ اینالسٹ نیل ولسن سمجھتے ہیں کہ بٹ کوائن یقیناً ایک کرنسی نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کرنسی کی تعریف پر پورا اترنے کے لیے درج ذیل افعال کا ہونا ضروری ہے۔

  • اکاؤنٹ کا یونٹ ہونا
  • بہترین اسٹور ویلیو فراہم کرتی ہو
  • ادائیگیوں کے لیے استعمال ہوتی ہو

اور اسی بنا پر میں بٹ کوائن کو کرنسی کے بجائے حصص اور بانڈ جیسی سیکورٹی کا ہی نام دوں گا۔ نیل ولسن کا کہنا ہے کہ اگرچہ بٹ کوائن کو بڑے پیمانے پر قبول کیا جاتا ہے تاہم ایک کرنسی کے لحاظ سے یہ ابھی بہت غیر مستحکم ہے، اور اس کی قدر ایک حصص کی طرح گھومتی رہتی ہے۔

دوسری سب سے اہم وجہ یہ ہےکہ زیادہ تر لوگ اسے خرید کر فوراً خرچ کرنے کے بجائے سرمائے کی شکل میں محفوظ کر رہے ہیں۔ تاہم میں ڈونلڈ ٹرمپ کی اس بات سے متفق نہیں ہوں کہ کرپٹو کرنسی سے امریکی ڈالر کو خطرات لاحق ہیں، تاہم اس سے سونے کو معمولی خطرات لاحق ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے بتیا کہ حکومتیں اس بات کو پسند نہیں کرتیں کہ عوام پیسا تخلیق کریں، بہ ظاہر تو وہ کچھ وقت کےلیے کرپٹو کرنسی کو برداشت کر رہے ہیں، لیکن جلد یا بہ دیر اپنی ڈیجیٹل کرنسی بنا کر اس میں سے بٹ کوائن کو نکال باہر کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔