دو پرانی دواؤں کا ملاپ، کورونا وائرس کا نیا علاج؟

ویب ڈیسک  منگل 8 جون 2021
یہ دونوں اینٹی وائرل دوائیں ہیں جو پہلے ہی سے منظور شدہ ہیں۔ (فوٹو: ٹوکیو یونیورسٹی)

یہ دونوں اینٹی وائرل دوائیں ہیں جو پہلے ہی سے منظور شدہ ہیں۔ (فوٹو: ٹوکیو یونیورسٹی)

ٹوکیو: طبّی ماہرین کی ایک عالمی تحقیقی ٹیم نے وائرس کی دو موجودہ دوائیں ایک ساتھ استعمال کرتے ہوئے کورونا وائرس کے خاتمے میں کامیابی حاصل کرلی ہے۔

خبروں کے مطابق جاپان، امریکا اور برطانیہ کے ماہرین پر مشتمل اس ٹیم نے کورونا وائرس (سارس کوو 2) سے متاثرہ خلیوں پر دو اینٹی وائرل دوائیں ’’سیفارینتھین‘‘ اور ’’نیلفیناویر‘‘ ایک ساتھ استعمال کیں جنہوں نے بڑی کامیابی سے کورونا وائرس کا خاتمہ کردیا۔

اس تحقیق کے دوران ایک درجن سے زیادہ اینٹی وائرل دوائیں آزمائی گئیں جو پہلے سے منظور شدہ ہیں۔ ان میں سے دو، یعنی سیفارینتھین اور نیلفیناویر نے کورونا وائرس کے خلاف غیرمعمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

ان دونوں دواؤں کے ایک ساتھ استعمال سے کورونا وائرس کا خاتمہ صرف چند دنوں میں ہوگیا اور وہ تجرباتی خلیے ایک بار پھر صحت یاب ہوگئے۔

بتاتے چلیں کہ سیفارینتھین کا استعمال وائرس سے پیدا ہونے والی سوزش ختم کرنے کےلیے کیا جاتا ہے جبکہ نیلفیناویر کو قدرے حال ہی میں ایڈز وائرس سے بچاؤ کےلیے منظور کیا گیا ہے۔

تجربات کے دوران سائنسدانوں نے دیکھا کہ سیفارینتھین نے کورونا وائرس کو خلیے میں داخل ہونے سے باز رکھا، جبکہ نیلفیناویر نے خلیے کے اندر پہنچ جانے والے کورونا وائرس کو نقلیں بنانے سے روکے رکھا۔

اس طرح ان دونوں ادویہ کے مشترکہ عمل کے نتیجے میں کورونا وائرس کا حملہ ناکام ہوگیا۔

ماہرین نے حساب لگایا ہے کہ یہ دونوں دوائیں مل کر، کورونا سے متاثرہ فرد کو تقریباً 5 دنوں میں صحت یاب کرسکیں گی۔

تاہم ابھی یہ تجربات بالکل ابتدائی نوعیت کے ہیں۔ ان دواؤں کی حقیقی افادیت جاننے کےلیے انہیں انسانوں پر آزمانا ضروری ہے۔

البتہ، ماہرین کی یہ ٹیم پرامید ہے کہ کووِڈ 19 کی عالمی وبا سے چھٹکارا پانے کی اشد ضرورت کے پیشِ نظر، انہیں انسانی آزمائشوں کی اجازت بھی جلد ہی مل جائے گی کیونکہ یہ دوائیں پہلے ہی سے عالمی طور پر منظور شدہ ہیں۔

اگر انسانی آزمائشوں میں بھی ان دواؤں کی کارکردگی وہی رہی جو خلیات میں دیکھی جاچکی ہے تو پھر ہمارے پاس کورونا ویکسین کے علاوہ ایسی دوائیں بھی موجود ہوں گی جو کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کا حقیقی علاج ثابت ہوسکیں گی۔

نوٹ: یہ تحقیق آن لائن ریسرچ جرنل ’’آئی سائنس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔