کمزور دماغی سگنل اعصابی امراض کی نشاندہی کرسکتے ہیں

ویب ڈیسک  بدھ 9 جون 2021
دماغی ای ای جی میں گیما لہروں کی کمزوری الزائیمر یا اس جیسے امراض کی نشاندہی کرتی ہے۔ فوٹو: فائل

دماغی ای ای جی میں گیما لہروں کی کمزوری الزائیمر یا اس جیسے امراض کی نشاندہی کرتی ہے۔ فوٹو: فائل

میری لینڈ، امریکا: ایک سادہ تحقیق سےمعلوم ہوا ہے کہ معمولی درج کے الزائیمر یا ایسے ہی کسی مرض میں مبتلا افراد کی  اگر دماغی ای ای جی (الیکٹرواینسفیلوگرام) لی جائے تو ان میں ایک طرح کی برقی سرگرمی دیگر کے مقابلے میں کمزور ہوسکتی ہے جسے گیما لہریں (ویوز) کہا جاتا ہے۔

اس طرح کمزور برقی سگنل عمررسیدگی کے ساتھ ساتھ دماغی اور اکتسابی زوال کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ اس طبی اشارے کو دیکھتے ہوئے مرض کی قبل ازوقت شناخت اور علاج کے نئے در کھل سکتے ہیں اور یہ تحقیق ای لائف میں شائع ہوئی ہے۔

بنگلور میں واقع انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس سے وابستہ مورتی دیناواہی کہتی ہیں کہ الزائیمر کی پہلے سے شناخت بہت مشکل ہوتی ہے جبکہ ایک غیرتکلیف دہ، سادہ اور قابلِ اعتبار ٹیسٹ کی کمی محسوس کی جارہی تھی۔ مورتی اب میری لینڈ میں تحقیق کررہی ہیں۔

مورتی اور ان کے ساتھیوں نے چوہوں پر بعض تجربات کئے ہیں۔ یہ چوہے الزائیمر جیسے مرض کے شکار تھے جن پر غور سے معلوم ہوا کہ مرض سے قبل ہی ان کے دماغ میں گیما سرگرمی کمزور سے کمزوردیکھی گئی تھیں۔ اس کےبعد انہوں نے 250 بزرگ افراد پر تحقیق شروع کرتے ہوئے ان کی دماغی ای ای جی لی۔ پھر اس کا موازنہ 12 ایسے افراد سے کیا گیا جو درمیانے درجے کے اکتسابی (ذہنی) عارضے کے شکار تھے اور ان میں سے پانچ الزائیمر کے مریض بن چکے تھے۔ ان کی ای ای جی کا موازنہ صحتمند افراد سے بھی کیا گیا۔

اس تجربے میں ای ای جی پر بھرپور غور کیا گیا اور شرکا کی آنکھوں کی حرکات و سکنات کو بھی نوٹ کیا گیا۔ نتائج سے معلوم ہوا کہ جو افراد الزائیمر کے معمولی حملے کے شکار تھے ان میں گیما لہریں کمزور دیکھی گئیں جبکہ اسی عمر کے تندرست لوگوں میں یہ کمزوری نہیں تھی۔

یوں ہم بہت پراعتماد انداز میں یہ کہہ سکتے ہیں کہ ای ای جی میں گیما لہروں کی کمزوری اور الزائیمر جیسی بیماریوں کے درمیان ایک گہرا تعلق پایا جاتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔