کینیڈا میں اسلامو فوبیا کا شکار ہونے والا پاکستانی خاندان کون تھا؟

شاہ زیب خان  بدھ 9 جون 2021
 ڈاکٹر اطہرقیام پاکستان سے قبل پشاور آکرآباد ہوئے تھے جس کے بعد انگلینڈ اوربعدازاں کینیڈا منتقل ہو گئے تھے: فوٹو: فائل

 ڈاکٹر اطہرقیام پاکستان سے قبل پشاور آکرآباد ہوئے تھے جس کے بعد انگلینڈ اوربعدازاں کینیڈا منتقل ہو گئے تھے: فوٹو: فائل

کینیڈا کی ریاست اونٹاریو میں اسلامو فوبیا کا شکار ہونے والے خاندان سے متعلق تفصیلات سامنے آگئیں۔

کینیڈا کی ریاست اونٹاریو میں 20 سالہ انتہا پسند نوجوان کے ہاتھوں شہید ہونے والا پاکستان خاندان پشاور صدر روڈ کا رہائشی تھا، انتہا پسند نوجوان کی دہشت گردی کا شکار ہونے والے بدقسمت خاندان میں ریٹائرڈ میجر ڈاکٹر اطہر پشاور والے کی 44 بیٹی مدیحہ سلیمان، 46 سالہ داماد سلمان افضال ، 15 سالہ نواسی یمنٰی اور نواسہ 9 سالہ فیض شامل ہے۔  ڈاکٹر اطہر قیام پاکستان سے قبل پشاور آکر آباد ہوئے تھے جس کے بعد انگلینڈ اور بعدازاں کینیڈا منتقل ہو گئے تھے۔ انتہا پسند ڈرائیور نے فٹ پاتھ پرانتظارمیں کھڑے خاندان پر بے دردی سے ٹرک چڑھا دیا تھا جس سے خاندان کے چاروں افراد موقع پرشہید ہوگئے جبکہ 9 سالہ فیض شدید زخمی ہوا ۔

ریٹائرڈ میجر ڈاکٹراطہر پشاوروالے کی صاحبزادی مدیحہ سیلمان کی شادی گلبرگ لاہور کے رہائشی سلمان سے ہوئی تھی جس کے بعد سلمان اپنی والدہ اور بیوی کے ہمراہ کینیڈا منتقل ہو گئے تھے، ریٹائرڈ میجر ڈاکٹر اطہر پشاور کے صدر روڈ پر واقع فلک سیرسینما کے سامنے بننے والی پہلی تاریخی حویلی کے مالک ہیں، ان کا خاندان شہرت رکھنے کے ساتھ سماجی حلقوں میں کافی جانا پہچانا جاتا ہے مذکورہ خاندان کے زیادہ افراد اس وقت کراچی میں رہائش پذیر ہیں۔

مدیحہ سلیمان کے والد گزشتہ ماہ کورونا کا شکار ہوکر جاں بحق ہوئے تھے۔ ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے ریٹائرڈ میجر ڈاکٹر اطہر کے کزن سینیئرصحافی وزیر قادری نے واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا انہوں نے کہا کہ 9 سالہ فیض کی حفاظت کے حوالے سے خاندان کے افراد فکر مند ہے انہوں نے ملوث شخص کوقرارواقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔