- امریکی اکیڈمی آف نیورولوجی نے پاکستانی پروفیسر کو ایڈووکیٹ آف دی ایئر ایوارڈ سے نواز دیا
- کوہلو میں خراب سیکیورٹی کے باعث ری پولنگ نہیں ہوسکی
- 9 ماہ کے دوران 9.8 ارب ڈالر کا قرض ملا، وزارت اقتصادی امور ڈویژن
- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
یہاں سے ’’موٹے لوگ‘‘ کرائے پر دستیاب ہیں!
ٹوکیو: جاپان میں ایک نئی آن لائن سروس شروع ہوئی ہے جہاں سے موٹے اور بھاری بھرکم افراد کو 18 ڈالر (2800 پاکستانی روپے) فی گھنٹہ کے حساب سے کرائے پر لیا جاسکتا ہے۔
’’ڈیبوکاری‘‘ نامی اس سروس کو ’’مسٹر بلس‘‘ نے شروع کیا ہے جو اس سے پہلے موٹے لوگوں کےلیے ’’کیوزیلا‘‘ کے نام سے ایک فیشن برانڈ بھی لانچ کرچکے ہیں۔
ڈیبوکاری میں شمولیت کےلیے جاپانی شہری ہونے کے ساتھ ساتھ کم از کم 100 کلوگرام وزنی ہونا بھی شرط ہے۔
بتاتے چلیں کہ جاپان میں موٹے لوگوں کی تعداد بہت کم ہے جبکہ 100 کلوگرام یا اس سے بھی زیادہ وزن والے افراد ان سے بھی زیادہ کم یاب ہیں۔
مسٹر بلس نے 2017 میں بطورِ خاص موٹے افراد کےلیے ایک ٹیلنٹ ایجنسی بھی شروع کی تھی جس میں اب تک تقریباً 45 افراد بھرتی ہوچکے ہیں۔
ڈیبوکاری کےلیے فی الحال ان ہی لوگوں سے کام چلایا جائے گا لیکن مزید افراد بھی رجسٹر ہوچکے ہیں۔
لیکن کوئی کسی موٹے آدمی کو کرائے پر کیوں لے گا؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے مسٹر بلس نے بتایا کہ کسی فیشن برانڈ کو بڑے (پلس) سائز والے کپڑوں کےلیے ماڈل کی ضرورت ہوسکتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ کوئی ادارہ اپنے ڈائٹ پلان کا اشتہار بنوانا چاہتا ہو؛ اور یہ بھی ممکن ہے کہ کسی فرد کو ہمت بڑھانے کےلیے خود سے موٹے افراد سے ملانے کی ضرورت ہو تاکہ وہ خود کو بہت زیادہ موٹا محسوس نہ کرے۔
مسٹر بلس کا یہ بھی کہنا ہے کہ جو لوگ بھی اس سروس کےلیے کام کریں گے، انہیں ’’موٹا‘‘ کہلوانے میں شرمندگی محسوس نہیں کرنی چاہیے۔
جو لوگ بھی ڈیبوکاری سروس میں کام کریں گے، معاوضے کی پوری رقم ان ہی کو ملے گی جبکہ کمپنی صرف اور صرف ’’کلائنٹ سے مذاکرات کی فیس‘‘ وصول کرنے کی مجاز ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔