- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے پولیس وردی پہن لی
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
- ایف بی آر نے ایک آئی ٹی کمپنی کی ٹیکس ہیرا پھیری کا سراغ لگا لیا
- سیاسی نظریات کی نشان دہی کرنے والا اے آئی الگوردم
- خاتون ڈاکٹرز سے علاج کرانے والی خواتین میں موت کا خطرہ کم ہوتا ہے، تحقیق
- برطانیہ میں ایک فلیٹ اپنے انوکھے ڈیزائن کی وجہ سے وائرل
- فیصل واوڈا نے عدالتی نظام پر اہم سوالات اٹھا دیئے
- پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی نئی قسط 29 اپریل تک ملنے کا امکان
ویمن ڈپارٹمنٹ بہبود نسواں سے غافل، 90 فیصد اسکیمیں شروع نہ کرسکا
کراچی: خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات کے لحاظ سے سندھ پاکستان کا دوسرا بڑا صوبہ ہے جب کہ خواتین کے خلاف تشدد اور جرائم کے واقعات میں اضافے کے باوجود صوبائی محکمہ برائے ترقی نسواں کی کارکردگی قابل ذکر نہیں۔
محکمہ خواتین کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص فنڈز بھی استعمال نہ کرسکا۔ صوبائی وزارت خزانہ کی ایکسپریس ٹریبیون کو دستیاب دستاویزات کے مطابق فنڈز ریلیز ہونے کے باوجود ویمن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ 90 فیصد اسکیموں پر کام کا آغاز نہ کرسکا۔
وزارت خزانہ کے ایک سینیئر افسر کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں کراچی میں ویمن کمپلیکس کے لیے 34 ملین روپے رکھے گئے تھے جس میں 8ملین روپے ریلیز کیے گئے مگر اس اسکیم پر ایک روپیہ خرچ نہیں کیا گیا اور یہ رقم جانے کہاں چلی گئی۔
دستاویزات کے مطابق ویمن ڈپارٹمنٹ نے گھروں سے کام کرنے والے خواتین ( FHBWs ) کی بہبود کے لیے 26 ملین روپے مختص کیے تھے 13ملین روپے ویمن ڈپارٹمنٹ کو جاری کیے گئے مگر ایک روپیہ بھی استعمال نہیں کیا گیا۔ اسی طرح ویمن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ میں پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ سیل کے قیام کے لیے مختص کردہ بجٹ بھی بالکل استعمال نہیں کیا گیا۔
اسی طرح رواں مالی سال میں سانگھڑ، قمبرشہدادکوٹ، خیرپور، شکارپور، بدین، گھوٹکی، نوشہرو فیروز، ٹھٹھہ، عمرکوٹ، دادو، متیاری اور ٹنڈوالہ یار کے اضلاع میں 9 ملین روپے سے شکایتی مراکز قائم کیے جانے تھے مگر اس منصوبے پر بھی کوئی کام نہیں ہوا۔ ویمن رائٹس ایکٹوسٹ روبینہ بروہی کہتی ہیں کہ ماضی کے مقابلے میں اگرچہ صورتحال بہترہے مگر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔