ویمن ڈپارٹمنٹ بہبود نسواں سے غافل، 90 فیصد اسکیمیں شروع نہ کرسکا

حفیظ تنیو  جمعـء 11 جون 2021
ویمن کمپلیکس کیلیے جاری 8 ملین میں سے اس اسکیم پر ایک روپیہ خرچ نہیں کیا گیا، روبینہ بروہی۔ فوٹو: فائل

ویمن کمپلیکس کیلیے جاری 8 ملین میں سے اس اسکیم پر ایک روپیہ خرچ نہیں کیا گیا، روبینہ بروہی۔ فوٹو: فائل

 کراچی: خواتین کے خلاف تشدد کے واقعات کے لحاظ سے سندھ پاکستان کا دوسرا بڑا صوبہ ہے جب کہ خواتین کے خلاف تشدد اور جرائم کے واقعات میں اضافے کے باوجود صوبائی محکمہ برائے ترقی نسواں کی کارکردگی قابل ذکر نہیں۔

محکمہ خواتین کی ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص فنڈز بھی استعمال نہ کرسکا۔ صوبائی وزارت خزانہ کی ایکسپریس ٹریبیون کو دستیاب دستاویزات کے مطابق  فنڈز ریلیز ہونے کے باوجود ویمن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ 90 فیصد اسکیموں پر کام کا آغاز نہ کرسکا۔

وزارت خزانہ کے ایک سینیئر افسر  کا کہنا تھا کہ اس بجٹ میں کراچی میں ویمن کمپلیکس کے لیے 34 ملین روپے رکھے گئے تھے جس میں 8ملین روپے ریلیز کیے گئے مگر اس اسکیم پر ایک روپیہ خرچ نہیں کیا گیا اور یہ رقم جانے کہاں چلی گئی۔

دستاویزات کے مطابق ویمن ڈپارٹمنٹ نے  گھروں سے کام کرنے والے خواتین ( FHBWs ) کی بہبود کے لیے 26 ملین  روپے مختص کیے تھے  13ملین روپے ویمن ڈپارٹمنٹ کو جاری کیے گئے مگر ایک روپیہ بھی استعمال نہیں کیا گیا۔ اسی طرح  ویمن ڈیولپمنٹ ڈپارٹمنٹ میں  پلاننگ اینڈ مانیٹرنگ سیل کے قیام کے لیے مختص کردہ  بجٹ بھی بالکل استعمال نہیں کیا گیا۔

اسی طرح رواں مالی سال میں سانگھڑ، قمبرشہدادکوٹ، خیرپور، شکارپور، بدین، گھوٹکی، نوشہرو فیروز، ٹھٹھہ، عمرکوٹ، دادو، متیاری اور ٹنڈوالہ یار کے اضلاع میں 9 ملین روپے سے شکایتی مراکز قائم کیے جانے  تھے مگر اس منصوبے پر بھی کوئی کام نہیں ہوا۔ ویمن رائٹس ایکٹوسٹ روبینہ بروہی کہتی ہیں کہ  ماضی کے مقابلے میں اگرچہ صورتحال بہترہے مگر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔