بجٹ میں قوم کے ساتھ غلط بیانی کی گئی، فضل الرحمان

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 11 جون 2021
قرآن پڑھنا ہے یا مسجد بنانی ہے تو فیٹف سے اجازت لینا پڑے گی، حکومت کو یہ قانون پاس نہیں کرنے دیں گے (فوٹو : فائل)

قرآن پڑھنا ہے یا مسجد بنانی ہے تو فیٹف سے اجازت لینا پڑے گی، حکومت کو یہ قانون پاس نہیں کرنے دیں گے (فوٹو : فائل)

لاہور: جمعیت علما اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ بجٹ میں غلط اعداد و شمار پیش کیے گئے اور قوم کے ساتھ غلط بیانی کرتے ہوئے شوکت ترین پر سارا ملبہ ڈال دیا گیا۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں معروف شاعر سید سلمان گیلانی سے ان کی والدہ کے انتقال پر اظہار تعزیت کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ معیشت جمود کا شکار ہے ان لوگوں میں یہ صلاحیت ہی نہیں رکھتے کہ معیشت کو بہتر کرسکیں، کبھی لاشوں کے بدلے اور کبھی دہشت گردی کے بدلے میں پیسے ملتے ہیں، معروضی حالات نہ بن جائیں تو حکومت معیشت ٹھیک نہیں کرسکتی۔

یہ پڑھیں : وفاقی بجٹ پیش؛ موبائل کالز اور انٹرنیٹ پیکجز مہنگے، الیکٹرک اور 850 سی سی گاڑیاں سستی

ان کا کہنا تھا کہ مدرسے بنانے ہیں قرآن پڑھنا ہے یا مسجد بنانی ہے تو ایف اے ٹی ایف سے اجازت لینا پڑے گی، حکومت کو یہ قانون پاس نہیں کرنے دیں گے، حکومت کو قانون واپس لینا پڑے گا، ہمیں آزاد فضاؤں میں سانس لینی ہے یہ غلامی قبول نہیں کرسکتے کیوں کہ غلامی میں یہ ہوتا ہے کہ سب کچھ غیروں کے حوالے کردیں۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ عام آدمی مہنگائی میں پسا ہوا ہے، معاشی بدحالی کا شکار ہے، سکھ کا سانس نہیں لے سکتے، ایک طبقہ اپنی خوشحالی کو ملک کی خوشحالی سمجھتا ہے، ہمارے سامنے ایک چیلنج ہے اور ہمیں اس کا مقابلہ کرنا ہے۔

یہ بھی پڑھیں : اپوزیشن نے بجٹ کو عوام کے زخموں پر نمک پاشی قرار دے کر مسترد کردیا

انہوں نے کہا کہ ملک میں گدھوں کی تعداد میں اضافے کا ذمہ دار عمران خان ہے، میں نے 40 سال پارلیمنٹ میں گزارے ہیں بجٹ کو بہت اچھی طرح سمجھتا ہوں۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہمیں بلاول بھٹو کے بیان پر شکایتیں ہیں، اگر ہم شکایتوں کو زیر بحث لائیں گے تو اپوزیشن بکھر جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔