ٹیلی کام انڈسٹری اور صارفین نے انٹرنیٹ پر ٹیکس کو مسترد کردیا

کاشف حسین  جمعـء 11 جون 2021
فیصلہ ڈیجیٹل پاکستان کے منافی قرار، حماد اظہر کی ٹویٹ، صارفین کو فیصلہ واپس لینے کی یقین دہانی (فوٹو : فائل)

فیصلہ ڈیجیٹل پاکستان کے منافی قرار، حماد اظہر کی ٹویٹ، صارفین کو فیصلہ واپس لینے کی یقین دہانی (فوٹو : فائل)

کراچی  : بجٹ میں ایک جی بی سے زائد ڈیٹا (انٹرنیٹ) کے استعمال اور ایس ایم ایس پر ٹیکس لگنے کے فیصلے کو ٹیلی کام انڈسٹری اور صارفین نے ڈیجیٹل پاکستان کے تصور کے منافی قرار دے دیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ٹیکس میں عوام کو ریلیف دینے کے نام پر انٹرنیٹ اور ایس ایم ایس تک کو مہنگا کردیا گیا جو پہلے ہی ٹیکسوں کی بھرمار کی وجہ سے عوام کی سکت سے باہر ہیں۔ انٹرنیٹ استعمال کرنے والے ممالک کی فہرست میں پاکستان کا درجہ 90 ہے اور ایشیاء میں پاکستان کا شمار دوسرے پست ملک کے طور پر کیا جاتا ہے۔

پاکستانی صارفین پہلے ہی ٹیلی کام اور انٹرنیٹ خدمات پر ود ہولڈنگ ٹیکس، سیلز ٹیکس اور دیگر اِن ڈائریکٹ ٹیکسز ادا کررہے ہیں اور اب آئندہ مالی سال کے بجٹ میں ایک جی بی ڈیٹا کے استعمال پر پانچ روپے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی اسی طرح تین منٹ سے زائد کی کال یا ایس ایم ایس پر بھی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز ہے۔

ٹیلی کام انڈسٹری کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیلی کام سروسز پر مزید ٹیکسوں سے عوامی رابطوں کا بنیادی حق بھی مشکل ہوجائے گا، ساتھ ہی حکومت کا ڈیجیٹل پاکستان کا تصور بھی دھندلا جائے گا۔

ماہرین کے مطابق وفاقی حکومت نے بجٹ میں ٹیلی کام سروسز پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور ود ہولڈنگ کی شرح میں کمی کی ہے لیکن یہ مجموعی 3.5فیصد کا ریلیف ہے جو ایک جی بی ڈیٹا یا تین منٹ کے دورانیے سے زائد کی کال پر عائد کیے جانے والے ٹیکسوں کی وجہ سے زائل ہوجائے گا۔

واضح رہے کہ حکومت نے وفاقی بجٹ میں ٹیلی کام سروسز پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 12.5 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرنے، سیلز ٹیکس 17 سے کم کرے 16 فیصد کرنے اور سم سروس ٹیکس کی شرح 8 فیصد سے کم کرکے 3 فیصد کی سطح پر لانے کی تجویز دی ہے۔

دریں اثنا وفاقی وزیر حماد اظہر نے ایک جی بی ڈیٹا اور تین منٹ کی کال پر ٹیکس کے نفاذ پر صارفین کو تسلی دیتے ہوئے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ وزیر اعظم اور کابینہ نے اس تجویز کی منظوری نہیں دی اور اسے فنانس بل کے حتمی مسودے کا حصہ نہیں بنایا جائے گا۔

عوامی ردعمل

انٹرنیٹ پر ٹیکس بڑھانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے طلبہ کا کہنا ہے کہ آن لائن ایجوکیشن کی وجہ سے ایک عام طالب علم ماہانہ 25 جی بی ڈیٹا استعمال کررہا ہے اس طرح ایک طالب علم کو اوسطا 125روپے کا اضافی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا، پاکستان میں زیادہ تر کاروبار آن لائن طریقہ اختیار کررہے ہیں اور ہوم ڈیلیوری کا تصور بھی صرف انٹرنیٹ کالز اور ایس ایم ایس کے مرہون منت ہے، انٹرنیٹ کالز اور ایس ایم ایس پر ٹیکس بڑھانے سے ای کامرس کا شعبہ بھی متاثرہوگا۔

کے پی کے سے تعلق رکھنے اور کراچی میں نوکری کرنے والے فخر زمان نے کہا کہ کراچی سمیت دیگر شہروں میں کام کرنے والے مزدور اور چھوٹی ملازمت کرنے والے زیادہ تر افراد شام کو کام کاج سے فارغ ہو کر اپنے گھروں پر یومیہ بنیادوں پر طویل کال کرتے ہیں تاکہ وہ اپنے خاندان کے حالات سے باخبر رہ سکیں، انٹرنیٹ اور کالز پر ٹیکس بڑھانے سے اب یہ سہولت بھی مشکل ہوجائے گی اور مہنگائی کی وجہ سے پریشان شہروں میں کام کرنے والے مزدور طبقے کو مزید مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔