گلوکارہ مہناز بیگم کی پہلی برسی خاموشی سے گزرگئی

عمیر علی انجم  پير 20 جنوری 2014
پاکستان میں فنکاروں کی قدرنہیں کی جاتی،استاد رئیس خان، نیاز احمد ، بلقیس خانم اوردیگرکی گفتگو۔ فوٹو: فائل

پاکستان میں فنکاروں کی قدرنہیں کی جاتی،استاد رئیس خان، نیاز احمد ، بلقیس خانم اوردیگرکی گفتگو۔ فوٹو: فائل

کراچی: کوئل کی مانند خوبصورت آوازکی مالک گلوکارہ مہناز بیگم کی پہلی برسی  خاموشی سے گزرگئی شہر قائد کے ثقافتی اداروں نے انھیں بھی فراموش کردیانہ ہی ان کی یادمیں کسی تقریب کااہتمام کیاگیااورنہ ہی تعزیتی ریفرنس کااہتمام ہوا۔

عمر بھر گائیکی سے وابستہ رہنے کے باوجودان کے ساتھ ساتھی فنکاروں اوراداروں نے یہ روایہ کیوں اختیارکیایہ ایک سوالیہ نشان ہے واضح رہے گزشتہ سال وہ براستہ بہرین امریکا جاتے ہوئے دم توڑگئیں تھیں مرحومہ نے فلم، ٹی وی اور ریڈیو پاکستان کے لیے ہزاروںگیت، اور لاتعداد غزلیں اورملی نغمے ریکارڈ کروائے جنھیں عالمی سطح پرشہرت حاصل ہوئی۔ ان کے گائے ہوئے گیت بہت سی معروف فلمی ہیروئنوں پرفلمائے گئے اوران گیتوں نے فلموںکی کامیابی میں اہم کردار اداکیا۔1958ء کوپیدا ہونے والی مہناز نے موسیقی کی ابتدائی تعلیم اپنی والدہ کجن بیگم سے حاصل کی۔

 photo 4_zps8a214c4e.jpg

70ء کی دہائی میں انھوں نے پلے بیک سنگرکی حیثیت سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا انھیں سروں پر مکمل عبور حاصل تھا۔ سروں سے موتی پرونے والی اس خوبصورت آوازکی مالک گلوکارہ مہناز کا انتقال 19جنوری 2013 کو ہوااورانھیں کراچی کے مقامی قبرستان میں سپردخاک کیا گیاافسوس کہ ان کے انتقال میں بھی شوبزسے وابستہ کسی اہم نامورشخصیت نے شرکت نہیں کی تھی ۔مہنازکی پہلی برسی یوں خاموشی سے گزرجانے پرپرائڈآف پرفارمنس ممتاز ستار نواز استاد رئس خان،صدارتی ایوارڈیافتہ موسیقارنیازاحمد،بلقیس خانم،حمیراچنہ،حامدعلی خان،غلام عباس ودیگرنے افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ ہمارے ہاں بے حسی کایہ عالم دیکھ کردل خون کے آنسوروتاہے پاکستان میں فنکاروں کی اس طرح قدرنہیں کی جاتی جس طرح ہونی چاہیے اسی لیے ہمارے فنکارپڑوسی ممالک کارخ کرتے ہیں ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔