سندھ نے بیراجز پر غیر جانب دار مبصرین کی تعیناتی مسترد کردی

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 12 جون 2021
سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کی تقسیم کا تنازعہ حل ہونے کی امید پھر دم توڑ گئی (فوٹو : فائل)

سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کی تقسیم کا تنازعہ حل ہونے کی امید پھر دم توڑ گئی (فوٹو : فائل)

 کراچی: سندھ حکومت نے بیراجز پر پانی کی مانیٹرنگ کے لیے غیر جانب دار مبصرین کی تعنیاتی کی تجویز مسترد کردی اور کہا ہے کہ اتفاق رائے کے بغیر بیراجوں پر غیر جانب دار مبصرین تعینات نہیں کیے جاسکتے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ اور پنجاب کے درمیان پانی کی تقسیم کا تنازعہ حل ہونے کی امید پھر دم توڑ گئی اور صوبہ سندھ نے بیراجوں پر غیر جانب دار مبصرین کی تعیناتی سے معذرت کرلی۔ سندھ حکومت کا مؤقف ہے کہ اتفاق رائے کے بغیر تعیناتی بے مقصد ہوگی۔

محکمہ آب پاشی سندھ نے مبصرین کی تعنیاتی اور خدشات سے متعلق خط ارسال کردیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ صوبوں میں اتفاق رائے کے بغیر ارسا کی کوئی تجویز قابل قبول اور قابل عمل نہیں۔ خط میں واضح کیا گیا ہے کہ نہ ہم غیر جانب دار مبصرین تعینات کریں گے اور نہ ڈیٹا لینے دیں گے۔

محکمہ آب پاشی سندھ نے آبی وسائل کی تقسیم سے متعلق سنگین خدشات اور اعتراضات پر مبنی خط چیئرمین اور سیکریٹری ارسا کوارسال کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ارسا میں اکثریت سے مسترد ہونے کے باوجود تونسہ پنجند کینال چلائی جارہی ہے، آبی معاہدے پر عمل سے متعلق سنگین آئینی خلا ہے، سندھ پنجاب کے بیراجوں پرمانیٹرنگ کو مسترد کرتے ہیں، پانی کے مسئلے کے حل کے لیے قابل قبول اورباہمی مشاورت سے طریقہ کار اختیار کیاجائے۔

واضح رہے کہ ارسا (انڈس ریور سسٹم اتھارٹی) نے پانی کے اخراج کی صحیح رپورٹنگ کے لیے مبصرین کی تعیناتی کی تجویز دی تھی۔ پنجاب اور ارسا کا مؤقف تھا کہ غیر جانب دار مبصرین کے بغیر غلط فہمیاں دور نہیں ہوں گی۔

ارسا کے حکم پر واپڈا کو پانی کے اخراج سے متعلق ڈیٹا لینے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی تاہم اب سندھ حکومت نے اس سلسلے میں اپنے مؤقف سے ارسا اور وزارت توانائی کو آگاہ کر دیا ہےجس پر ذرائع نے اس خدشہ کا اظہارکیا ہے کہ سندھ حکومت پانی کا معاملہ حل نہیں کرنا چاہتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔