- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں گاڑی پر فائرنگ، چار کسٹم اہلکار اور ایک بچی جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کو ٹیکنالوجی دینے کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو نکال دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
- ایران کے صدر کا دورہ پاکستان پہلے سے طے شدہ تھا، اسحاق ڈار
- کروڑوں روپے کی اووربلنگ کی جا رہی ہے، وزیر توانائی
- کراچی؛ نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے 7بچوں کا باپ جاں بحق
- پاک بھارت ٹیسٹ سیریز؛ روہت شرما نے دلچسپی ظاہر کردی
- وزیرخزانہ کی امریکی حکام سے ملاقات، نجکاری سمیت دیگرامورپرتبادلہ خیال
- ٹیکس تنازعات کے سبب وفاقی حکومت کے کئی ہزار ارب روپے پھنس گئے
- دبئی میں بارشیں؛ قومی کرکٹرز بھی ائیرپورٹ پر محصور ہوکر رہ گئے
- فیض آباد دھرنا معاہدہ پہلے ہوا وزیراعظم خاقان عباسی کو بعد میں دکھایا گیا، احسن اقبال
- کوئٹہ کراچی شاہراہ پر مسافر بس کو حادثہ، دو افراد جاں بحق اور 21 زخمی
- راولپنڈی؛ نازیبا و فحش حرکات کرکے خاتون کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
امریکا افغان امن اور کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کیلیے ترکی پر بھروسہ کرسکتا ہے، اردوان
انقرہ: صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد صرف ترکی ہی وہ ملک ہے جو کابل ایئرپورٹ کی حفاظت اور افغانستان میں استحکام کو بحال رکھ سکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر طیب اردوان نے امریکی صدر سے ملنے برسلز جانے سے قبل میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ترک فوج امریکی افواج کے انخلا کے بعد کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کرنے کو پوری طرح تیار ہے جو عمومی طور پر غیر ملکی وفد کے استعمال میں رہتا ہے۔
ترک صدر نے مزید کہا کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد صرف ترکی وہ قابل اعتماد ملک ہے جو افغانستان میں استحکام کو بحال رکھ سکتا ہے۔ امریکا کابل ایئرپورٹ کی حفاظت اور افغانستان میں امن و استحکام کے لیے ترکی پر مکمل بھروسہ کرسکتا ہے۔
صدر طیب اردوان نے مزید کہا کہ ملک کے اعلیٰ حکام نے اپنے امریکی ہم منصبوں کو ترکی کے ’’افغانستان منصوبے‘‘ سے آگاہ کردیا ہے جس پر امریکی حکام نے مسرت کا اظہار کیا ہے اور دونوں ممالک اس پر مزید بات چیت کریں گے۔
ترک حکام نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر عالمی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ امریکا بھی ترکی فوک کے افغانستان میں قیام اور کابل ایئرپورٹ کی حفاظت کی ذمہ داری دینے کو تیار ہے تاہم یہ سوال زیر بحث ہے کہ کیوں اور کس مدد کے ساتھ ترک فوج یہ ذمہ داری نبھائے۔
ترکی نے اس سے قبل بھی افغانستان میں اپنے فوجیوں کے قیام میں توسیع کی خواہش کا اظہار کیا تھا تاہم گزشتہ روز ہی طالبان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی فوج کو افغانستان میں مزید قیام کی کوئی امید نہیں رکھنی چاہیئے۔
واضح رہے کہ ترک صدر طیب اردوان کا یہ بیان اُس وقت سامنے آیا ہے جب وہ امریکا کے نئے صدر جوبائیڈن سے پہلی دو بدو ملاقات کرنے برسلز جا رہے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔