وزیراعلیٰ آفس لاہور نے اخراجات میں بچت اور کفایت شعاری کی نئی مثال قائم کردی

ویب ڈیسک  منگل 15 جون 2021
ہم نے مافیا کی لوٹ مار کا خاتمہ کیا ہے، عثمان بزدار فوٹو: فائل

ہم نے مافیا کی لوٹ مار کا خاتمہ کیا ہے، عثمان بزدار فوٹو: فائل

 لاہور: وزیراعلیٰ آفس نے سالانہ اخراجات میں بچت اور کفایت شعاری کی نئی مثال قائم کردی ہے۔

وزیراعلیٰ آفس نے شہباز شریف دور حکومت کے مالی سال 2017-18 اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے دور حکومت کے مالی سال 2020-21 کے اعداد و شمار کا موازنہ جاری کر دیا۔ جس کے مطابق شہباز شریف کے دور میں مالی سال 2017-18 میں وزیراعلیٰ آفس کے مجموعی اخراجات (نان سیلری) 23 کروڑ 86 لاکھ روپے تھے جب کہ عثمان بزدار کے دور میں مالی سال 2020-21 میں وزیراعلیٰ آفس کے مجموعی اخراجات (نان سیلری) 14 کروڑ 41 لاکھ روپے رہے۔

اسی طرح وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے دور میں انٹرٹینمنٹ اور تحائف کے اخراجات شہباز شریف دور کے مقابلے میں 51 فیصد کم رہے، وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے دور حکومت میں مالی سال 2020-21 میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے انٹرٹینمنٹ اور تحائف کی مد میں خرچ ہوئے جب کہ شہبازشریف دور حکومت میں مالی سال 2017-18 میں انٹرٹینمنٹ اور تحائف کی مد میں 8 کروڑ 99 لاکھ 91 ہزار روپے خرچ کئے گئے۔

وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کے دور میں گاڑیوں کی مرمت کی مد میں شہباز شریف کے دور کے مقابلے میں 65 فیصد کمی ہوئی ہے۔ شہبازشریف دور حکومت میں مالی سال 2017-18 میں گاڑیوں کی مرمت پر 4 کروڑ 24 لاکھ روپے کے اخراجات ہوئے جبکہ 2020-21 میں گاڑیوں کی مرمت کی مد میں ایک کروڑ 50 لاکھ روپے خرچ ہوئے۔

شہباز شریف دور حکومت میں مالی سال 2017-18 میں گاڑیوں کے ایندھن کی مد میں مجموعی طور پر 3 لاکھ 72 ہزار لیٹر پیٹرول، ڈیزل اور موبل آئل استعمال کیا گیا، وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے دور حکومت میں مالی سال 2020-21 میں گاڑیوں کے ایندھن کی مد میں 2 لاکھ 25 ہزار لیٹر پٹرول، ڈیزل اور موبل آئل استعمال ہوا، اس طرح وزیراعلیٰ عثمان بزدار کے دور میں گاڑیوں کے ایندھن کی مد میں 40 فیصد بچت کی گئی۔

اس حوالے سے عثمان بزدار نے کہا کہ ماضی کی حکومت نے سرکاری خزانے کو مال مفت کی طرح اڑایا، ہم قومی وسائل کی پائی پائی کے امین ہیں، عوام کے وسائل پر سب سے پہلے حق عوام کا ہے نہ کہ اشرافیہ کا، وزیراعلیٰ آفس سمیت پنجاب بھر میں شوبازوں کی شاہ خرچیوں کا کلچرختم کردیا ہے۔ہم نے مافیا کی لوٹ مار کا خاتمہ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔