- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
- پی آئی اے نجکاری، جلد عالمی مارکیٹ میں اشتہار شائع ہونگے
- صنعتوں، سروسز سیکٹر کی ناقص کارکردگی، معاشی ترقی کی شرح گر کر ایک فیصد ہو گئی
- جواہرات کے شعبے کو ترقی دیکر زرمبادلہ کما سکتے ہیں، صدر
- پاکستان کی سیکنڈری ایمرجنگ مارکیٹ حیثیت 6ماہ کے لیے برقرار
- اعمال حسنہ رمضان الکریم
- قُرب الہی کا حصول
- رمضان الکریم ماہِ نزول قرآن حکیم
- پولر آئس کا پگھلاؤ زمین کی گردش، وقت کی رفتار سست کرنے کا باعث بن رہا ہے، تحقیق
’’ایمیزون کا مالک ’مونا لیزا‘ کو خریدے اور کھا جائے!‘‘ انوکھی آن لائن پٹیشن
آسٹن / پیرس: سوشل میڈیا پر مقبول ہونے والی ایک آن لائن پٹیشن میں دنیا کے امیر ترین آدمی اور ایمیزون سمیت کئی بڑی کمپنیوں کے مالک، جیف بیزوس سے کہا گیا ہے کہ وہ لیونارڈو ڈاونچی کی مشہور پینٹنگ ’مونالیزا‘ کو خریدے اور کھا جائے۔
یہ انوکھی پٹیشن آج سے تقریباً سال بھر پہلے ایک سوشل میڈیا صارف کین پاول نے ’’چینج ڈاٹ آرگ‘‘ نامی ویب سائٹ پر رکھی تھی۔
پٹیشن میں لکھا ہے: ’’کسی نے مونا لیزا کو نہیں کھایا اور ہم سمجھتے ہیں کہ جیف بیزوس کو یہ کام کر دکھانا چاہیے۔‘‘
کئی ماہ تک یہ آن لائن پٹیشن کوئی توجہ حاصل نہیں کر پائی لیکن گزشتہ چند دنوں میں ہزاروں لوگ اس پر دستخط کرچکے ہیں جبکہ یہ سلسلہ جاری ہے۔
’’چینج ڈاٹ آرگ‘‘ کے مطابق، جب اس پٹیشن پر 7500 دستخطوں کا ہدف مقرر کیا گیا ہے، جس کے بعد ممکن ہے کہ ’’فیصلہ سازوں‘‘ کا اس پر ردِعمل آجائے۔
اب تک کی صورتِ حال یہ ہے کہ مذکورہ پٹیشن پر 6700 سے زیادہ افراد دستخط کرچکے ہیں جبکہ اس تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ یعنی بہت ممکن ہے کہ 7500 دستخطوں کا ہدف ایک سے دو دن میں حاصل کرلیا جائے۔
دیگر سوشل میڈیا صارفین یہ سوال کررہے ہیں کہ آخر جیف بیزوس کو کیا پڑی ہے کہ وہ مونا لیزا کی پینٹنگ خریدے اور پھر اسے کھائے بھی؟
کسی کے پاس اس سوال کا کوئی جواب نہیں، البتہ اس حوالے سے قیاس آرائیاں ضرور جاری ہیں۔
مونا لیزا کی مسکراہٹ آج ساری دنیا میں خوبصورت مسکراہٹ کا استعارہ ہے جبکہ ایک نامعلوم خاتون کی یہ خوبصورت پینٹنگ، مشہور یورپی مصور لیونارڈو ڈاونسی کا عظیم ترین شاہکار بھی قرار دی جاتی ہے۔
یہ پینٹنگ حکومتِ فرانس کی ملکیت ہے اور مشہورِ زمانہ ’’لوورے‘‘ آرٹ گیلری میں رکھی ہے۔ البتہ، مونا لیزا ’’برائے فروخت‘‘ ہر گز نہیں؛ اور نہ ہی فرانسیسی حکومت کا اسے نیلام کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔
اس کے باوجود، نایاب اشیاء کی نیلامی میں مہارت رکھنے والے بعض افراد کا کہنا ہے کہ اگر، بالفرضِ محال، مونا لیزا کی یہ پینٹنگ کبھی نیلام ہوئی تو اس کی کم از کم قیمت 60 ارب ڈالر ہونی چاہیے۔
اتنی زیادہ قیمت والی پینٹنگ خریدنا کسی معمولی انسان کے بس میں نہیں، لیکن ایسا کرنا جیف بیزوس کےلیے کوئی بڑی بات نہیں کیونکہ تقریباً 180 ارب ڈالر کے ذاتی اثاثوں کے ساتھ وہ دنیا کا امیر ترین آدمی ہے۔
یہاں تک تو بات سمجھ میں آتی ہے کہ مونا لیزا کی پینٹنگ خریدنا تقریباً ناممکن ہے جسے جیف بیزوس ممکن بنا سکتا ہے۔ لیکن اس پٹیشن میں پینٹنگ خرید کر کھانے کا مطالبہ کیوں کیا گیا ہے؟ اس کی وجہ کسی کو نہیں معلوم۔
حیرت انگیز بات تو یہ ہے کہ سوشل میڈیا صارفین کچھ پوچھنے کی زحمت گوارا کیے بغیر ہی اس پٹیشن پر دستخط کیے جارہے ہیں۔
خیر، سوشل میڈیا صارفین کا یہ طرزِ عمل عجیب ضرور ہے لیکن غیر متوقع ہر گز نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔