آئی ایم ایف کا رویہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ نہیں، وزیرخزانہ

ویب ڈیسک  بدھ 16 جون 2021
مالی سال 2022-23 کے دوران 6 فیصد پر گروتھ کریں گے، شوکت ترین۔ (فائل فوٹو)

مالی سال 2022-23 کے دوران 6 فیصد پر گروتھ کریں گے، شوکت ترین۔ (فائل فوٹو)

 اسلام آباد: وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا رویہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ نہیں، آئی ایم ایف بجلی، گیس ٹیرف میں فورا اضافہ چاہتا ہے۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ کے اجلاس میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے بجٹ پر اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فنانس بل سے ان لینڈ ریونیو افسر کو گرفتاری کا اختیار ختم کر دیا، جو ٹیکس چور ہو گا اس کی گرفتاری کا فیصلہ وزیر خزانہ کی صدارت میں قائم تین رکنی کمیٹی کرے گی، ایف بی آر کا ہراسمنٹ کردار ختم کیا جائے گا، 75 لاکھ افراد غیر ٹیکس دہندگان کی معلومات حاصل کر لی ہیں جن کو جلد نوٹسز بھیجے جائیں گے اور ٹیکس دہندگان کا ٹیکس آڈٹ بھی تھرڈ پارٹی سے کرایا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے کمیٹی ارکان کو بتایا کہ آئی ایم ایف کا رویہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ نہیں، آئی ایم ایف چاہتا ہے بجلی و گیس ٹیرف میں اضافہ سمیت تمام اہداف فورا کیے جائیں جس سے مہنگائی بڑھے گی، آئی ایم ایف کے کہنے پر شرح سود 13.25 فیصد پر گئی جس کے باعث ڈیٹ سروسنگ 3 ہزار ارب روپے ہوئی۔

وزیر خزانہ نے چھٹے اقتصادی جائزہ مذاکرات بغیر نتیجہ ختم ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف ستمبر میں دوبارہ ملکی معیشت کا جائزہ لے گا، آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری رہے گا اور آئندہ سہہ ماہی کی کارکردگی مانیٹر ہو گی، آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب نہ ہونے کی صورت میں قرض پروگرام کی اگلی قسط بھی تاخیر کا شکار ہو گی۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ دوہزار اٹھارہ میں مصنوعی شرح نمو دکھائی گئی لیکن اب حکومتی پالیسیوں کے باعث گزشتہ آٹھ ماہ سے کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ سرپلس ہے اور مالی سال 2022-23 کے دوران 6 فیصد پر گروتھ کریں گے، اگلے 25 سے 30 سال مستحکم گروتھ کی ضرورت ہے۔ وزیر خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ سالانہ 1 فیصد ٹیکس ٹو جی ڈی پی بڑھانے کی ضرورت ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔