زمین کے چاند اور مریخ کے بعد خلائی تسخیر میں ناسا کا اگلا ہدف زہرہ

 جمعرات 17 جون 2021
خلائی تحقیق کے ماہرین نظام شمسی کے اس دوسرے اور زمین کے بہت گرم ہمسایہ سیارے کو 'ابلتا ہوا‘ سیارہ قرار دیتے ہیں۔ فوٹو : فائل

خلائی تحقیق کے ماہرین نظام شمسی کے اس دوسرے اور زمین کے بہت گرم ہمسایہ سیارے کو 'ابلتا ہوا‘ سیارہ قرار دیتے ہیں۔ فوٹو : فائل

امریکی خلائی ادارہ نظام شمسی میں زمین کے گرم ترین ہمسایہ سیارے زہرہ کی طرف دو خلائی روبوٹک مشن بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

زمین کے چاند اور مریخ کی تسخیر کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ زہرہ کی طرف مشن بھیجنے کا سوچا گیا ہے۔ امریکی ریاست فلوریڈا میں کیپ کنیورل سے جمعرات تین جون کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق امریکی خلائی تحقیقی ادارے ’ ناسا‘ کے نئے منتظم بِل نَیلسن نے ادارے کے ملازمین سے اپنے اولین تفصیلی خطاب میں اعلان کیا کہ ناسا مستقبل میں زہرہ کی طرف دو روبوٹک خلائی مشن روانہ کرے گا۔

’ جہنم کی طرح کا ‘ سیارہ

خلائی تحقیق کے ماہرین نظام شمسی کے اس دوسرے اور زمین کے بہت گرم ہمسایہ سیارے کو ‘ابلتا ہوا‘ سیارہ قرار دیتے ہیں۔ یہ پہلا موقع ہو گا کہ زمین پر سائنس دان ایک ایسے سیارے کی تسخیر کی کوشش کریں گے، جسے زمین کے سولر سسٹم کا ’ غالباً سب سے زیادہ نظر انداز کردہ‘ سیارہ سمجھا جاتا ہے۔

نَیلسن نے اپنے خطاب میں کہا:’’ یہ دونوں مشن ایک طرح سے جڑواں خلائی مشن ہوں گے اور ان کا مقصد یہ سمجھنے کی کوشش کرنا ہو گا کہ زہرہ کس طرح ’ جہنم کی طرح کا‘ ایسا سیارہ بنا کہ وہاں درجہ حرارت اتنا زیادہ ہے کہ اس کی سطح پر سیسہ تک پگھل سکتا ہے؟‘‘

ایک مشن کا نام ’ڈاونچی پلَس‘

بِل نَیلسن نے کہا:’’ ان دونوں روبوٹک مشنوں میں سے ایک کا نام ’ ڈاونچی پلَس‘ ہو گا اور اس کے ذریعے زہرہ کی بہت کثیف بادلوں والی فضا کا مطالعہ کیا جائے گا۔ ساتھ ہی یہ کھوج لگانے کی کوشش بھی کی جائے گی کہ آیا اس سیارے پر کبھی کوئی سمندر بھی تھا اور یہ کہ یہ سیارہ کبھی رہائش کے قابل بھی رہا تھا یا نہیں؟‘‘

اس مشن کے دوران جو چھوٹی سی خلائی گاڑی زہرہ کی فضا میں بھیجی جائے گی، وہ اس سیارے کی فضا میں موجود گیسوں کے نمونے حاصل کر کے ان کا سائنسی مطالعہ بھی کرے گی۔ یہ مشن 1978ء  کے بعد گزشتہ تقریباً نصف صدی میں امریکا کی سربراہی میں زہرہ کی فضا میں کوئی اسپیس کرافٹ بھیجنے کی اولین کوشش ہو گا۔

دوسرے مشن کا نام ’ویریتاس‘

ناسا کے ایڈ منسٹریٹر نے بتایا کہ زہرہ کی طرف بھیجے جانے والے دوسرے مشن کا نام’ ویریتاس‘ ہو گا اور وہ زہرہ کی سطح پر سخت چٹانی پتھروں کے نمونے حاصل کر کے یہ سمجھنے میں مدد دے گا کہ زمین کے اس ہمسایہ سیارے کی ارضیاتی علوم کے حوالے سے تاریخ سے کیا معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں؟

ناسا کے چیف سائنٹسٹ ٹام ویگنر کے مطابق یہ بات حیران کن ہے کہ  انسان دراصل زہرہ کے بارے میں کتنی کم معلومات رکھتے ہیں۔ اب تک کی معلومات کے مطابق زہرہ کی فضا زیادہ تر کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس سے بھری ہوئی ہے۔ ٹام ویگنر کے بقول:’’ ان دونوں خلائی مشنوں کی مدد سے اتنی زیادہ معلومات حاصل ہو سکیں گی کہ یہ زہرہ کی ایک طرح سے تقریباً دوبارہ دریافت جیسی بات ہو گی۔‘‘

دونوں خلائی مشنوں کی روانگی کا وقت

یہ دونوں نئے خلائی مشن 2028ء  اور 2030ء  کے درمیان زہرہ کی طرف بھیجے جائیں گے اور ان کے لیے ناسا کے ’ ڈسکوری پروگرام ‘ کے تحت فی کس 500 ملین ڈالر مہیا کیے جائیں گے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ناسا نے زہرہ کی طرف یہ دونوں مشن بھیجنے کا فیصلہ کرتے ہوئے دو دیگر خلائی مشنوں سے متعلق تجاویز پر فی الحال عمل درآمد نا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

نیپچون کا برفیلا چاند

ان تجاویز میں سے ایک کے تحت نظام شمسی کے چاند Io کی طرف ایک مشن بھیجنے کا مشورہ دیا گیا تھا جبکہ دوسرا ممکنہ منصوبہ زمین کے سولر سسٹم کے ایک اور سیارے نیپچون کے برفیلے چاند ٹرائٹن (Triton) کی طرف ایک معلوماتی مشن بھیجنے سے متعلق تھا۔ ناسا کا ارادہ ہے کہ ان تجاویز پر بعد میں کسی وقت دوبارہ غور کیا جائے گا۔( بشکریہ ڈاؤچے ویلے)

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔