- نارووال: بارات میں موبائل فونز سمیت قیمتی تحائف کی بارش
- کراچی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے
- کوئٹہ: برلن بڈی بیئر چوری کے خدشے کے پیش نظر متبادل جگہ منتقل
- گجرات میں اسپتال کی چھت گرنے سے خاتون سمیت تین افراد جاں بحق
- سعودی فرمانروا طبی معائنے کیلیے اسپتال میں داخل
- امریکی سیکریٹری اسٹیٹ سرکاری دورے پر چین پہنچ گئے
- ہم یہاں اچھی کرکٹ کھیلنے آئے ہیں، جیت سے اعتماد ملا، مائیکل بریسویل
- پچھلے میچ کی غلطیوں سے سیکھ کر سیریز جیتنے کی کوشش کرینگے، بابراعظم
- امریکا میں ٹک ٹاک پر پابندی کا بل سینیٹ سے بھی منظور
- محمد رضوان اور عرفان خان کو نیوزی لینڈ کے خلاف آخری دو میچز میں آرام دینے کا فیصلہ
- کے ایم سی کا ٹریفک مسائل کو حل کرنے کیلئے انسداد تجاوزات مہم کا فیصلہ
- موٹروے پولیس اہلکار کو روندنے والی خاتون گرفتار
- ہندو جیم خانہ کیس؛ آپ کو قبضہ کرنے نہیں دیں گے، چیف جسٹس کا رمیش کمار سے مکالمہ
- بشری بی بی کو کچھ ہوا تو حکومت اور فیصلہ سازوں کو معاف نہیں کریں گے، حلیم عادل شیخ
- متحدہ وفد کی احسن اقبال سے ملاقات، کراچی کے ترقیاتی منصوبوں پر تبادلہ خیال
- کراچی میں سیشن جج کے بیٹے قتل کی تحقیقات مکمل،متقول کا دوست قصوروار قرار
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں نے اقوام متحدہ کو بھی خوفزدہ کردیا
- ایکس کی اسمارٹ ٹی وی ایپ متعارف کرانے کی تیاری
- جوائن کرنے کے چند ماہ بعد ہی اکثر لوگ ملازمت کیوں چھوڑ دیتے ہیں؟
- لڑکی کا پیار جنون میں تبدیل، بوائے فرینڈ نے خوف کے مارے پولیس کو مطلع کردیا
75 سال بعد انصاف؛ مالک کو زمین کا قبضہ مل گیا
لاہور ہائیکورٹ نے 75 سال پرانا زمین کے تنازع کا فیصلہ سنادیا۔
عدالت نے نامو بی بی کی 119 کنال 11 مرلے کی زمین پر سول کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی درخواست مسترد کردی۔
جسٹس ساجد محمود نے 8صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ سنایا کہ درخواست گزار کے مطابق وہ 1946سے1960 تک زمین پر قابض رہے، یہ بات طے ہے کہ قبضہ چاہے کتنا ہی لمبا ہو وہ اصل مالک کے حقوق ختم نہیں کرسکتا، درخواست گزار کے مطابق انہوں نے زمین 14 ہزارروپے کے عوض خریدی، لیکن وہ اس ٹرانزیکشن کی تاریخ ،وقت اور سیل ایگریمنٹ دیکھانے میں ناکام رہے، انہوں نے سیل ایگریمنٹ کی خلاف وزری پر کوئی قانونی فورم استعمال نہیں کیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ کلیکٹر بہاولپور نے مارچ 1961 میں درخواست گزار کے خلاف فیصلہ سنایا اور اسے غیر قانونی قابض قرار دیا، ٹرائل کورٹ نے 2011 میں گواہوں کے بیانات قلمبند کرنے کے بعد فیصلہ سنایا، سیشن کورٹ نے بھی درخواست گزار کے خلاف 2015 میں فیصلہ سنایا، درخواست گزار نے ایڈیشنل سیشن جج کے حکم کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ فریق نمبر گیارہ بطور اے ڈی سی آر بہاولپور میں 1980 میں تعینات تھے، انہوں نے فیصلے میں قرار دیا کہ درخواست گزار مالک ہونے کا کوئی قانونی نکتہ پیش کرنے میں ناکام رہا، اس نے بطور ثبوت جو اسٹام پیپر فراہم کیا اسکا ریکارڈ موجود نہیں، درخواست گزار غیر قانونی قبضہ اور مالکانہ حقوق حاصل کرنا چاہتا ہے، اس نے غیرقانونی طور پر اختیارات سے تجاوز کیا، عدالت اس کی درخواست کو فوری مسترد کرتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔