- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
دنیا کی پہلی ڈیجیٹل طالبہ نے یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا
بیجنگ: چینیوں نے ایک مرتبہ پھر دنیا کو حیران کرنے کی ٹھان لی ہے۔ اس مرتبہ انہوں نے تاریخ میں پہلی مرتبہ مصنوعی ذہانت سے ایک ڈیجیٹل کردار تخلیق کیا ہے جسے چین کی جامعہ میں داخلہ دیدیا گیا ہے۔
اس طالبہ کو سنگہوا یونیورسٹی میں داخل کیا گیا ہے اور اساتذہ کے مطابق ایک سال میں اس کا شعور 12 سالہ بچے جتنا ہوجائے گا۔ اس تمام اختراع کی پشت پر جدید ترین الگورتھم اور سافٹ ویئر ہے جو اسے مسلسل سیکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل چینی ڈجیٹل یوٹیوبر اور خبرنامہ پڑھنے والے ورچول نیوزکاسٹر بنا چکے ہیں۔
اس طالبہ کا نام ’ہُوا ژائی بِنگ‘ رکھا گیا ہے جو اس وقت کمپیوٹر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں پڑھ رہی ہے۔ اس منگل کو اس نے پہلی کلاس لی ہے اور ان کا پہلا سیمسٹر ڈیٹا ٹیکنالوجی پر مشتمل ہے۔ انہیں پڑھانے کےلیے ماہر پروفیسر کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
اس سے پہلے بیجنگ اکادمی برائے مصنوعی ذہانت اور ایک کمپنی زائپو اے آئی نے اس ڈجیٹل طالبہ کی تربیت کی ہے۔ لیکن اسے پڑھانے اور اتنی رقم خرچ کرنے کی اصل وجہ اب بھی سامنے نہیں آسکی ہے۔
ایک پریس ریلیز میں اتنا کہا گیا ہے کہ چین اے آئی شعبے کو بڑھانا چاہتا ہے۔ 2025 تک وہ مصنوعی ذہانت(اے آئی) میں ’غیرمعمولی اہم سنگِ میل‘ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ چین کا خیال ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجینس ملک کی معاشی ترقی اور صنعتی فروغ کے لیے بہت ضروری ہے۔
کمپیوٹرسائنس کے پروفیسر ٹانگ جائی نے کہا کہ ہوا اب لکھ سکتی ہیں، وہ پینٹنگ اور شاعری کرتی ہیں اور موسیقی کا رحجان رکھتی ہیں۔ تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ طالبہ کچھ سادے جذبات رکھتی ہیں اور منطقی فکر بھی پیش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ دیگر مجازی کرداروں (ورچول کیرکٹرز) سے بہت مختلف ہے۔ اس کی تیاری میں پہلے سے ہی دیگر کمپیوٹرماڈلوں سے فائدہ اٹھایا گیا ہے۔
اسے پڑھانے والے اساتذہ کے مطابق اگلے برس اس کی دماغی اور اکتسابی صلاحیت ایک 12 سالہ بچے جتنی ہوجائے گی۔ اس طرح وہ لوگوں سے گھل مل کر ان سے سیکھے گی اور دن بدن انسان نما ہوتی چلی جائے گی۔ اساتذہ کے مطابق یہ کیمپس کی فضا کو نیا رنگ دے گی اور انسانوں کے ساتھ مزید تخلیقی امور انجام دے سکے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔