- پنجاب کے اسکولز ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ میں کروڑوں روپے کی مبینہ خرد برد کا انکشاف
- ریسٹورنٹ میں کھانے کے دوران سیپی سے نایاب موتی برآمد
- امریکا میں رشوت کے الزام میں دو ججوں پر 20 کروڑ ڈالرز جرمانہ
- عمران خان کو پمز اسپتال میں شہبازگل سے ملنے کی اجازت نہیں مل سکی
- ڈالر اوپن مارکیٹ میں 218روپے کا ہوگیا
- سعودی عرب میں برقع پوش گلوکارہ کو سوشل میڈیا پر کڑی تنقید کا سامنا
- پروٹون میں چارم کوارک کی ممکنہ دریافت، ماہرینِ طبعیات حیران
- عمران خان نے سلمان رشدی پر حملے کو ’ناقابل جواز‘ قرار دے دیا
- روسی صدر کا 10 بچے پیدا کرنے والی خواتین کیلیے انعامی رقم کا اعلان
- شہباز گل پر ذہنی اور جسمانی تشدد کے ساتھ جنسی زیادتی بھی شامل ہے، عمران خان
- بیوی کو قتل کرنے والا شوہر گرفتار
- ڈاکٹر ندیم جاوید چیف اکانومسٹ مقرر، وزیراعظم نے منظوری دیدی
- 33 کیٹگریز کے 860 اشیا کی درآمد پرپابندی ختم کرنے کی منظوری
- جاپان؛ حکومت کی نوجوان نسل سے زیادہ سے زیادہ شراب پینے کی اپیل
- باجوڑ میں چیک پوسٹ کے قریب دھماکے میں دو پولیس اہلکار شہید
- کراچی سمیت سندھ بھر میں بارشوں کے ایک اور سسٹم کی پیش گوئی
- عمران خان کل شہباز گل کی رہائی کے لیے ریلی نکالیں گے
- اجتماعی زیادتی کرنے والے جنونی ہندوؤں کی رہائی دل چیر دینے والا دکھ ہے،متاثرہ مسلم خاتون
- سونے کی فی تولہ قیمت میں ایک بار پھر کمی
- صارفین کو انٹرنیٹ سروس کی فراہمی بحال کردی، پی ٹی سی ایل
دنیا کی پہلی ڈیجیٹل طالبہ نے یونیورسٹی میں داخلہ لے لیا

’ہُوا ژائی بِنگ‘ نامی طالبہ حقیقی وجود نہیں رکھتی لیکن ایک اصلی یونیورسٹی میں زیرِتعلیم ہے۔ فوٹو: چائنا ڈیلی ویب سائٹ
بیجنگ: چینیوں نے ایک مرتبہ پھر دنیا کو حیران کرنے کی ٹھان لی ہے۔ اس مرتبہ انہوں نے تاریخ میں پہلی مرتبہ مصنوعی ذہانت سے ایک ڈیجیٹل کردار تخلیق کیا ہے جسے چین کی جامعہ میں داخلہ دیدیا گیا ہے۔
اس طالبہ کو سنگہوا یونیورسٹی میں داخل کیا گیا ہے اور اساتذہ کے مطابق ایک سال میں اس کا شعور 12 سالہ بچے جتنا ہوجائے گا۔ اس تمام اختراع کی پشت پر جدید ترین الگورتھم اور سافٹ ویئر ہے جو اسے مسلسل سیکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ واضح رہے کہ اس سے قبل چینی ڈجیٹل یوٹیوبر اور خبرنامہ پڑھنے والے ورچول نیوزکاسٹر بنا چکے ہیں۔
اس طالبہ کا نام ’ہُوا ژائی بِنگ‘ رکھا گیا ہے جو اس وقت کمپیوٹر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں پڑھ رہی ہے۔ اس منگل کو اس نے پہلی کلاس لی ہے اور ان کا پہلا سیمسٹر ڈیٹا ٹیکنالوجی پر مشتمل ہے۔ انہیں پڑھانے کےلیے ماہر پروفیسر کی خدمات حاصل کی گئی ہیں۔
اس سے پہلے بیجنگ اکادمی برائے مصنوعی ذہانت اور ایک کمپنی زائپو اے آئی نے اس ڈجیٹل طالبہ کی تربیت کی ہے۔ لیکن اسے پڑھانے اور اتنی رقم خرچ کرنے کی اصل وجہ اب بھی سامنے نہیں آسکی ہے۔
ایک پریس ریلیز میں اتنا کہا گیا ہے کہ چین اے آئی شعبے کو بڑھانا چاہتا ہے۔ 2025 تک وہ مصنوعی ذہانت(اے آئی) میں ’غیرمعمولی اہم سنگِ میل‘ حاصل کرنا چاہتا ہے۔ چین کا خیال ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجینس ملک کی معاشی ترقی اور صنعتی فروغ کے لیے بہت ضروری ہے۔
کمپیوٹرسائنس کے پروفیسر ٹانگ جائی نے کہا کہ ہوا اب لکھ سکتی ہیں، وہ پینٹنگ اور شاعری کرتی ہیں اور موسیقی کا رحجان رکھتی ہیں۔ تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ طالبہ کچھ سادے جذبات رکھتی ہیں اور منطقی فکر بھی پیش کرتی ہیں۔ اس طرح یہ دیگر مجازی کرداروں (ورچول کیرکٹرز) سے بہت مختلف ہے۔ اس کی تیاری میں پہلے سے ہی دیگر کمپیوٹرماڈلوں سے فائدہ اٹھایا گیا ہے۔
اسے پڑھانے والے اساتذہ کے مطابق اگلے برس اس کی دماغی اور اکتسابی صلاحیت ایک 12 سالہ بچے جتنی ہوجائے گی۔ اس طرح وہ لوگوں سے گھل مل کر ان سے سیکھے گی اور دن بدن انسان نما ہوتی چلی جائے گی۔ اساتذہ کے مطابق یہ کیمپس کی فضا کو نیا رنگ دے گی اور انسانوں کے ساتھ مزید تخلیقی امور انجام دے سکے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔