ترکی پاکستان کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کیلیے راضی نہیں، وزیر تجارت

بزنس رپورٹر / ویب ڈیسک  جمعـء 18 جون 2021
گاڑیوں کے مینوفیکچررز کو بتادیا کہ اب قیمتیں کم ہونی چاہئیں، اس بار فارما کمپنیوں کو دو ارب کا ٹیکس ریلیف دیا جارہا ہے (فوٹو : فائل)

گاڑیوں کے مینوفیکچررز کو بتادیا کہ اب قیمتیں کم ہونی چاہئیں، اس بار فارما کمپنیوں کو دو ارب کا ٹیکس ریلیف دیا جارہا ہے (فوٹو : فائل)

 اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ ہمارے چین، ملائیشیا اور انڈونیشیا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے ہیں، اس وقت  ترکی اور سری لنکا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں کے لیے مذاکرات جاری ہیں لیکن ترکی والے ہماری بات نہیں مان رہے۔

یہ بات انہوں نے سینیٹر طلحہ محمود کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں بطور شرکا بریفنگ دیتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے چین، ملائیشیا، انڈونیشیا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے ہیں، ترکی اور سری لنکا کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدوں کے لیے گفت و شنید جاری ہے لیکن ترکی والے ہماری بات نہیں مان رہے۔

انہوں نے کہا کہ چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کا دوسرے مرحلہ مکمل کرلیا گیا ہے، 313 اشیا پر چین سے رعایت لی گئی اور یکم جنوری 2020ء سے اس کا آغاز ہوا، ووہان میں کورونا وباء کی وجہ سے تجارت کو نقصان پہنچا اور اس سے دونوں اطراف کی صنعتوں کو نقصان پہنچا۔

ان کا کہنا تھا کہ صنعتی برآمدی خام مال پر ڈیوٹیز کو صفر کردیا گیا ہے، رواں مالی سال ہم نے صنعتوں کو پروان چڑھنے کا موقع دیا، اگلے سال ہم زراعت، آئرن اور اسٹیل کی صنعت کی بہتری کے لیے اقدامات کریں گے، اگلے سال ان صنعتوں کے برآمدی خام مال پر ڈیوٹیز میں کمی لائی جائے گی۔

آٹو سیکٹر کے حوالے سے مشیر تجارت نے کہا کہ مقامی طور پر گاڑیوں کی زیادہ پیداوار کے لیے 2006ء میں پالیسی بنانی چاہیے تھی، گاڑیوں کی درآمد میں کمی کرکے مقامی طور پر گاڑیاں تیار کرنی چاہئیں تھیں۔ اس پر سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ آٹو سیکٹر کو جو ریلیف دیا جاتا ہے اس کا اثر قیمتوں میں نظر آنا چاہے۔

مشیر تجارت نے کہا کہ گاڑیوں کے مینوفیکچررز کو بتایا ہے کہ اضافی کسٹم ڈیوٹی اور ایکسائز ڈیوٹی کم کی ہے اب قیمتوں میں اثر نظر آنا چاہیے، اسی طرح 2 ارب روپے کا فارما سوٹیکل کمپنیوں کو ٹیکس ریلیف دیا جارہا ہے جس پر قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں 400 سے 500 فیصد کا اضافہ ہوا اب ڈیوٹی ٹیکسوں میں رعایات سے قیمتوں میں کمی ہونی چاہیے۔

وزیر تجارت نے مزید کہا کہ صنعتی برآمدی خام مال پر ڈیوٹیز کو صفر کیا گیا اور رواں مالی سال ہم نے صنعتوں کو پروان چڑھنے کا موقع دیا، اگلے سال ہم زراعت، آئرن اور اسٹیل کی صنعت کی بہتری کے لیے اقدامات کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔