- کامن ویلتھ گیمز، ارشد ندیم گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب
- آٹھویں جماعت کے طالب علم نے حاضر دماغی سے ڈکیتی کی کوشش ناکام بنادی
- ملک بھر میں دو روز کے لیے موبائل سروس بند رکھنے کا فیصلہ
- پنجاب میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد
- اسلامک گیمز: پاکستانی ٹیبل ٹینس کھلاڑی کوارٹر فائنل میں پہنچ گئے
- کیوبا میں تیل ذخیرہ کرنے والے ٹینکر پر آسمانی بجلی گرگئی، 1 ہلاک، 121 زخمی
- پاکستانی طالبعلموں نے زرعی شعبے کے لیے موسمیاتی اسٹیشن تیارکرلیا
- بلوچستان ہیلی کاپٹر حادثے اور شہدا کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز
- پاکپتن سے خود کو ایس ایچ او ظاہر کرنے والا نوسرباز گرفتار
- کراچی میں ہندو نوجوان کی درخت سے لکٹی ہوئی لاش برآمد
- فارن فنڈنگ میں اب پی ٹی آئی کے کسی جواب کی ضرورت نہیں، وزیر اطلاعات
- یزیدی حکومت سے نمٹنے کے لیے 13 اگست کو لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، عمران خان
- راولپنڈی: کنویں میں گرنے والی بھینس کو کئی گھنٹوں بعد باحفاظت نکال لیا گیا
- نوجوان نسل عمران خان کے بہکاوے میں نہ آئے، شرجیل انعام میمن
- پسند کی شادی کی خواہش؛باپ نے بیٹی کے قتل کیلیے ایک لاکھ روپے سپاری دیدی
- لاہور: اغوا کا ڈرامہ رچاکر والدین سے 5 لاکھ روپے تاوان مانگنے والا 14 سالہ لڑکا گرفتار
- بنگلادیش؛ پٹرولیم مصنوعات میں 52 فیصد اضافے پر ہنگامے پھوٹ پڑے
- شہدا کا تمسخر اڑانے والوں کا احتساب ضروری ہے، وزیر اعظم
- راولپنڈی میں دو ملزمان کی گھر میں گھس کر خاتون سے زیادتی
- اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری؛ سلامتی کونسل نے اجلاس طلب کرلیا
سرجری کے دوران ازخود تصاویر کھینچنے اور محفوظ کرنے والا بایوسینسر

تصویر میں دل کے اوپر بایوسینسر دکھائی دے رہا ہے جو جراحی کے پورے عمل کی عکس بندی کرسکتا ہے،تصویر میں اسے خنزیر کے دل پر لگایا گیا ہے۔ فوٹو: پوردوا یونیورسٹی
نیویارک: وہ دن دور نہیں جب سرجن جراحی کے دوران اہم بافتوں (ٹشوز) اور اعضا کی ازخود تصاویر لے سکیں گے۔ اس اہم بایوسینسر کی ایجاد کا سرا پوردوا یونیورسٹی کے سر ہے جنہوں نے اسے تھری ڈی پرنٹر کی مدد سے تیار کیا ہے۔
پوردا یونیورسٹی کے پروفیسر چی ہوان لی اور ان کے ساتھیوں نے یہ بایوسینسر بنایا ہے جو تصاویر لے کر انہیں جمع کرتر رہتا ہے۔ اس سے ایک جانب تو پورے آپریشن کے عمل کی ریکارڈنگ ہوجاتی ہے جو بعد ازاں طلبا و طالبات کے لیے رہنما ہوسکتی ہے تو دوسری جانب اس سے طبی اغلاط کی نشاندہی بھی کی جاسکتی ہے۔
پروفیسر چی ہوان کہتے ہیں کہ یہ عمل دل کی سرجرری میں بہت مددگار ہوسکتا ہے کیونکہ وہاں کئی حساس گوشے ہوتے ہیں اور اس طرح دل کی دھڑکن کو نارمل رکھنے میں بھی رہنمائی مل سکتی ہے۔ اس سے قبل آپریشن کی عکس بندی کے جو نظام بنائے جاتے رہے ہیں وہ بہت مشکل ہوتے ہیں اور ریکارڈنگ کے دوران تصویر لینے کے عمل میں بھی رکاوٹ ہوتی ہے۔
یہ سینسر بہت دیرپا، باریک اور لچکدار ہے جو اعضا کی سطح کی تصویر لیتا رہتا ہے۔ بسا اوقات اس سے مرض کے اصل مقام کو جاننے میں بھی مدد مل سکتی ہے۔ اسے خاص نرم بایوروشنائی (اِنک) سے چھاپا گیا ہے جو کسی اضافی گوند کے بغیر ہی اعضا سے چپک جاتا ہے لیکن اس میں کئی ایک بایوسینسر ہیں جو مختلف حصوں کی تصاویر لیتے رہتے ہیں۔
فی الحال اسے چوہوں اور خنزیروں کے آپریشن میں آزمایا گیا ہے۔ دوسری جانب یہ لحاظ سے انسانی جسم کے لیے قابلِ قبول بھی ہے۔ پہلے مرحلے میں اس سے دل کی دھڑکن کی خرابی کے مقام کا انکشاف بھی کیا گیا ہے جو ایک اہم پیش رفت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔