- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
ابراہیم رئیسی ایران کے نئے صدر منتخب
تہران: ایران کے صدارتی الیکشن میں سخت گیر نظریات کے حامل اور اسٹیبلشمنٹ کے پسندیدہ امیدوار ابراہیم رئیسی 60 فیصد ووٹ حاصل کرکے صدر منتخب ہوگئے۔
ایران کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق ابراہیم ریئسی نے 62 فیصد ووٹ لے کر صدارتی الیکشن میں فتح حاصل کرلی ہے۔ الیکشن میں 2 کروڑ 80 لاکھ افراد نے رائے شماری میں حصہ لیا جن میں سے ایک کروڑ 78 ہزار ووٹ ابراہیم رئیسی کو ملے۔
سرکاری سطح پر ابراہیم رئیسی کی فتح کے اعلان سے قبل ہی ایران کے سبکدوش ہونے والے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ پُرامن الیکشن کے ذریعے نئے صدر کا انتخاب کرلیا گیا ہے میں کامیاب امیدوار کو مبارک باد پیش کرتا ہوں۔
حسن روحانی نے نئے صدر کا نام نہیں لیا تھا تاہم انہوں نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ کس نے الیکشن میں درکار ووٹ حاصل کرلیے اور عوام نے کس کو آج منتخب کیا ہے۔
حسن روحانی کے برعکس دیگر دو سخت گیر امیدواروں محسن رضائی اور امیر حسین غازی زادہ ہاشمی نے ابراہیم رئیسی کو نام لیکر مبارکباد دی تھی۔
اسی طرح صدارتی الیکشن میں حصہ لینے والے اصلاح پسند امیدوار عبدالنصر حماتی نے بھی ٹوئٹر پر ابراہیم رئیسی کو نام لیکر کامیابی پر مبارکباد دی تھی۔ عبدلانصر حماتی مرکزی بینک کے سابق گورنر بھی تھے۔
60 سالہ ابراہیم رئیسی انقلاب ایران کے فوری بعد سے ہی اہم عہدوں پر فائز رہے ہیں۔ صرف 20 سال کی عمر میں دو صوبوں کے پراسیکیوٹر رہے اور ترقی کرتے ہوئے دارالحکومت کے نائب پراسیکیوٹر اور پھر چیف پراسیکیوٹر مقرر ہوئے۔
بعد ازاں دس سال تک نائب عدلیہ کے سربراہ رہے اور 2019 سے اعلیٰ عدلیہ کے سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ حالیہ صدارتی الیکشن کی مہم کے دوران بھی ابراہیم رئیسی کو اسٹیبلشمنٹ کی حمایت حاصل رہی۔
انسانی حقوق کی تنظیمیں اور اپوزیشن جماعتیں ابراہیم رئیسی پر سیاسی قیدیوں کو پھانسی کی سزا دینے کا الزام عائد کرتی آئی ہیں اور اس الزام کی بنیاد پر ہی امریکا نے بھی ابراہیم رئیسی پر پابندی عائد کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔