ایف بی آر نے 1300 سی سی گاڑی پر ٹیکس میں کمی سے انکار کردیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 19 جون 2021
ایف بی آر تجویز مان لیتی تو 1300 سی سی کار کی قیمت میں 4 لاکھ روپے تک کمی کا امکان تھا، ذرائع.(فوٹو:فائل)

ایف بی آر تجویز مان لیتی تو 1300 سی سی کار کی قیمت میں 4 لاکھ روپے تک کمی کا امکان تھا، ذرائع.(فوٹو:فائل)

 اسلام آباد:  انجیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ میں 1300 سی سی گاڑی سستی نہ ہونے میں ایف بی آر کے ٹیکسزاہم رکاوٹ ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ 2021-22  میں 1300 سی سی گاڑی  کی قیمت کم کرنے کی تجویز دی گئی تھی، تاہم محصولات متاثر ہونے کی وجہ سے ایف بی آر نے یہ تجویز مسترد کردی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر ایف بی آر اس تجویز کو مان لیتی تو 1300 سی سی کار 4 لاکھ روپے تک سستی ہونے کا امکان تھا، تاہم ایف بی آر نے 1300 کی بجائے 850 سی سی گاڑی سستی کرنے کی تجویز مانی۔ ذرائع کے مطابق 1300 سی سی گاڑیاں سستی کرنے کے لیے تجاویز ابھی بھی زیرغور ہے، جن کا جائزہ بجٹ کے بعد بھی لیا جاسکتا ہے۔

جب کہ گزشتہ روز ہونے والے سینیٹر طلحہ محمود کے زیر صدارت  ہونے والے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں کمیٹی نے ایک ہزار سی سی سے اوپر والی گاڑیوں پر ٹیکس تجاویز کا جائزہ لینے کا فیصلہ کیا جبکہ کمپنیز ایکٹ کے حوالے سے فنانس بل میں تجاویز کو مؤخر کر دیا، یورو 5 پر بریفنگ کے لیے سیکرٹری پیٹرولیم کو طلب کرلیا۔

گاڑیوں کی فروخت پر ٹیکس کے معاملے پر ایف بی آر حکام نے بتایا کہ گاڑیوں پر اون منی کی حوصلہ شکنی کے لیے اون منی پر 50 ہزار سے 2 لاکھ روہے تک ٹیکس لگانے کی تجویز ہے، نئی گاڑی بک کراکر فروخت کرنے والے بھی ٹیکس کی زد میں آئیں گے۔

قائمہ کمیٹی خزانہ نے 1000 سی سی تک کی گاڑی فروخت کرنے پر 50 ہزار ٹیکس اور ایک ہزار ایک سے 2000 سی سی تک گاڑی فروخت کرنے پر 1 لاکھ ٹیکس جبکہ 2001 سی سی سے بڑی گاڑی کی فروخت پر 2 لاکھ روپے ٹیکس عائد کرنے کی تجاویز کا مزید جائزہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اجلاس میں گاڑیوں کی قیمتوں کی مانیٹرنگ سے متعلق بھی تحفطات کا اظہار کیا گیا۔ اراکین کمیٹی کا کہنا تھا کہ آٹو مینو فیکچررز مراعات تو لے لیتے ہیں لیکن اس کا فائدہ لوگوں تک اس طرح سے منتقل نہیں ہوپاتا، ٹیکسوں میں کمی کے فائدے کی عوام تک منتقلی کے لیے گاڑیوں کی قیمتوں کی مانیٹرنگ کا میکنزم ہونا چاہیے۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔