- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا فائز عیسیٰ اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
نئے سروس رولز نافذ،آمدن سے زائد اثاثوں والا اہلکارکرپٹ تصور
لاہور: وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے سروس اور انکوائری رولز میں تبدیلی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔
حکومت پاکستان نے سرکاری ملازمین کے 47 سالہ پرانے انضباطی قواعد E & D Rules 1973 منسوخ کر کے نئے سول سرونٹس ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولز (E & D Rules 2020 ) نافذ کر د یئے۔ وزیراعظم نے دسمبر 2020 میں نئے رولز کی منظوری دی تھی۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق جائیدادیں آمدن سے مطابقت نہ رکھنے والا افسر کرپٹ شمار ہوگا، خورد برد ثابت ہونے پررقم سول سرونٹ سے ریکور ہوگی جبکہ عہدہ سے تنزلی ،جبری ریٹائر کیا جا سکتا ہے اگر دوران تحقیقات ملازم دس دن میں جواب نہ دے تو اتھارٹی 30دن کے اندر فیصلہ کرے گی۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ 13 صفحات پر مشتمل ایس آر او میں مس کنڈکٹ کی تشریح کی گئی ہے۔ تقرری، پروموشن، ٹرانسفر ، ر یٹائرمنٹ یا سروس کے دیگر معاملات میں سیاسی طور پر اثرو رسوخ کا استعمال، کرپشن کے بعد کسی بھی ایجنسی سے پلی بارگین کرنا مس کنڈکٹ میں شمار ہوگا۔
نئے رولز کے تحت وہ سول سرونٹ کرپٹ تصور ہوگا جس کی اپنی یا اس پر انحصار کرنے والے اہل خانہ کی جائیداد یں انکے ظاہری ذرائع آمدن سے مطابقت نہ رکھتی ہوں یا ان کا طرز زندگی ذرائع آمدن سے مطابقت نہ رکھتا ہو۔ وہ تخریب کاری یا مشکوک سر گر میوں میں ملوث ہو یا وہ سرکاری راز کسی غیر مجاز شخص کو بتانے کا مرتکب ہو۔ ایسی صورت میں اس کے خلاف انضباطی کارر وائی ہو گی۔
اعلامیہ میں سزاکی بھی تشریح کی گئی ہے۔ کم سزا ( Minor Penalty ) میں سرزنش ( sensure )، سالانہ ترقی کی ضبطی ، متعین عرصہ کیلئے سالانہ ترقی کا انجماد جو زیادہ سے زیادہ تین سال کیلئے کی جا سکتی ہے۔ نچلے سکیل میں متعین عر صہ کیلئے تنزلی کی جاسکتی ہے۔ پرومو شن بھی واپس لی جاسکتی ہے لیکن زیادہ سے زیادہ تین سال کیلئے۔ زیادہ سزا(Major Penalty ) میں یہ شامل کیاگیا ہے کہ اگر سول سرونٹ پر خورد برد ثابت ہو جا ئے تو فنانشل رولز کے تحت اس سے ریکوری کی جائے گی۔
نچلے سکیل میں تنزلی کی جا سکے گی۔ جبری ریٹائر یا ملازمت سے برطرف کیا جاسکے گا۔ کسی سول سرونٹ کو سروس سے معطل کیا جاسکتا ہے یا جبری رخصت پر بھیجا جاسکتا ہے۔ دوران معطلی انہیں تنخواہ اور الاؤنس رول 53 کے تحت ملیں گے۔ رولز کے مطابق انکوائری کے عمل کو تیز کرنے کیلئے مجاز افسر کا درجہ ختم کردیا گیا ہے جس کے بعد انکوائری کے صرف دو درجے باقی رہ گئے ہیں۔ جو اتھارٹی اور انکوائری آفیسر یا کمیٹی پر مشتمل ہے۔
دو سطحی عمل اتھارٹی کی منظوری کے بغیر مجاز افسر کے ذریعے معمولی جرمانے دے کر نچلی سطح پر نظم و ضبطی کارروائی کے معاملے کو حل کرے گا۔کارروائی کے ہر مرحلے پر ٹائم لائنز متعارف کرائی گئیں۔ الزامات کے جوابات جمع کرانے کے لئے 10 سے14 دن رکھے گئے ہیں۔ کمیٹی یاآفیسر 60 دن میں انکوائری مکمل کریں گے۔
اس سے قبل کارروائی کیلئے کوئی میعاد مقررنہیں تھی جس کے نتیجے میں مقدمات کئی برسوں تک زیرالتوا رہتے تھے۔ پہلی بار، بدعنوانی کی تعریف میں التجا، سودا اور رضاکارانہ واپسی کو شامل کیا گیا ہے۔ ان قواعد کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ انکوائری کی صورت میں کیس کی سماعت ’’مجاز افسر‘‘ کی بجائے کسی ’’ کمیٹی ‘‘ کے ذریعہ کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔