- کامن ویلتھ گیمز، ارشد ندیم گولڈ میڈل حاصل کرنے میں کامیاب
- آٹھویں جماعت کے طالب علم نے حاضر دماغی سے ڈکیتی کی کوشش ناکام بنادی
- ملک بھر میں دو روز کے لیے موبائل سروس بند رکھنے کا فیصلہ
- پنجاب میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد
- اسلامک گیمز: پاکستانی ٹیبل ٹینس کھلاڑی کوارٹر فائنل میں پہنچ گئے
- کیوبا میں تیل ذخیرہ کرنے والے ٹینکر پر آسمانی بجلی گرگئی، 1 ہلاک، 121 زخمی
- پاکستانی طالبعلموں نے زرعی شعبے کے لیے موسمیاتی اسٹیشن تیارکرلیا
- بلوچستان ہیلی کاپٹر حادثے اور شہدا کے خلاف پروپیگنڈا کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کا آغاز
- پاکپتن سے خود کو ایس ایچ او ظاہر کرنے والا نوسرباز گرفتار
- کراچی میں ہندو نوجوان کی درخت سے لکٹی ہوئی لاش برآمد
- فارن فنڈنگ میں اب پی ٹی آئی کے کسی جواب کی ضرورت نہیں، وزیر اطلاعات
- یزیدی حکومت سے نمٹنے کے لیے 13 اگست کو لائحہ عمل کا اعلان کروں گا، عمران خان
- راولپنڈی: کنویں میں گرنے والی بھینس کو کئی گھنٹوں بعد باحفاظت نکال لیا گیا
- نوجوان نسل عمران خان کے بہکاوے میں نہ آئے، شرجیل انعام میمن
- پسند کی شادی کی خواہش؛باپ نے بیٹی کے قتل کیلیے ایک لاکھ روپے سپاری دیدی
- لاہور: اغوا کا ڈرامہ رچاکر والدین سے 5 لاکھ روپے تاوان مانگنے والا 14 سالہ لڑکا گرفتار
- بنگلادیش؛ پٹرولیم مصنوعات میں 52 فیصد اضافے پر ہنگامے پھوٹ پڑے
- شہدا کا تمسخر اڑانے والوں کا احتساب ضروری ہے، وزیر اعظم
- راولپنڈی میں دو ملزمان کی گھر میں گھس کر خاتون سے زیادتی
- اسرائیل کی غزہ پر وحشیانہ بمباری؛ سلامتی کونسل نے اجلاس طلب کرلیا
نئے سروس رولز نافذ،آمدن سے زائد اثاثوں والا اہلکارکرپٹ تصور
تقرری، ترقی، تبادلوں میں سیاسی اثر و رسوخ کا استعمال اور پلی بارگین مس کنڈکٹ شمار ہو گا۔ فوٹو:فائل
لاہور: وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے سروس اور انکوائری رولز میں تبدیلی کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا۔
حکومت پاکستان نے سرکاری ملازمین کے 47 سالہ پرانے انضباطی قواعد E & D Rules 1973 منسوخ کر کے نئے سول سرونٹس ایفیشنسی اینڈ ڈسپلن رولز (E & D Rules 2020 ) نافذ کر د یئے۔ وزیراعظم نے دسمبر 2020 میں نئے رولز کی منظوری دی تھی۔
نوٹیفیکیشن کے مطابق جائیدادیں آمدن سے مطابقت نہ رکھنے والا افسر کرپٹ شمار ہوگا، خورد برد ثابت ہونے پررقم سول سرونٹ سے ریکور ہوگی جبکہ عہدہ سے تنزلی ،جبری ریٹائر کیا جا سکتا ہے اگر دوران تحقیقات ملازم دس دن میں جواب نہ دے تو اتھارٹی 30دن کے اندر فیصلہ کرے گی۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ 13 صفحات پر مشتمل ایس آر او میں مس کنڈکٹ کی تشریح کی گئی ہے۔ تقرری، پروموشن، ٹرانسفر ، ر یٹائرمنٹ یا سروس کے دیگر معاملات میں سیاسی طور پر اثرو رسوخ کا استعمال، کرپشن کے بعد کسی بھی ایجنسی سے پلی بارگین کرنا مس کنڈکٹ میں شمار ہوگا۔
نئے رولز کے تحت وہ سول سرونٹ کرپٹ تصور ہوگا جس کی اپنی یا اس پر انحصار کرنے والے اہل خانہ کی جائیداد یں انکے ظاہری ذرائع آمدن سے مطابقت نہ رکھتی ہوں یا ان کا طرز زندگی ذرائع آمدن سے مطابقت نہ رکھتا ہو۔ وہ تخریب کاری یا مشکوک سر گر میوں میں ملوث ہو یا وہ سرکاری راز کسی غیر مجاز شخص کو بتانے کا مرتکب ہو۔ ایسی صورت میں اس کے خلاف انضباطی کارر وائی ہو گی۔
اعلامیہ میں سزاکی بھی تشریح کی گئی ہے۔ کم سزا ( Minor Penalty ) میں سرزنش ( sensure )، سالانہ ترقی کی ضبطی ، متعین عرصہ کیلئے سالانہ ترقی کا انجماد جو زیادہ سے زیادہ تین سال کیلئے کی جا سکتی ہے۔ نچلے سکیل میں متعین عر صہ کیلئے تنزلی کی جاسکتی ہے۔ پرومو شن بھی واپس لی جاسکتی ہے لیکن زیادہ سے زیادہ تین سال کیلئے۔ زیادہ سزا(Major Penalty ) میں یہ شامل کیاگیا ہے کہ اگر سول سرونٹ پر خورد برد ثابت ہو جا ئے تو فنانشل رولز کے تحت اس سے ریکوری کی جائے گی۔
نچلے سکیل میں تنزلی کی جا سکے گی۔ جبری ریٹائر یا ملازمت سے برطرف کیا جاسکے گا۔ کسی سول سرونٹ کو سروس سے معطل کیا جاسکتا ہے یا جبری رخصت پر بھیجا جاسکتا ہے۔ دوران معطلی انہیں تنخواہ اور الاؤنس رول 53 کے تحت ملیں گے۔ رولز کے مطابق انکوائری کے عمل کو تیز کرنے کیلئے مجاز افسر کا درجہ ختم کردیا گیا ہے جس کے بعد انکوائری کے صرف دو درجے باقی رہ گئے ہیں۔ جو اتھارٹی اور انکوائری آفیسر یا کمیٹی پر مشتمل ہے۔
دو سطحی عمل اتھارٹی کی منظوری کے بغیر مجاز افسر کے ذریعے معمولی جرمانے دے کر نچلی سطح پر نظم و ضبطی کارروائی کے معاملے کو حل کرے گا۔کارروائی کے ہر مرحلے پر ٹائم لائنز متعارف کرائی گئیں۔ الزامات کے جوابات جمع کرانے کے لئے 10 سے14 دن رکھے گئے ہیں۔ کمیٹی یاآفیسر 60 دن میں انکوائری مکمل کریں گے۔
اس سے قبل کارروائی کیلئے کوئی میعاد مقررنہیں تھی جس کے نتیجے میں مقدمات کئی برسوں تک زیرالتوا رہتے تھے۔ پہلی بار، بدعنوانی کی تعریف میں التجا، سودا اور رضاکارانہ واپسی کو شامل کیا گیا ہے۔ ان قواعد کی ایک اہم خصوصیت یہ ہے کہ انکوائری کی صورت میں کیس کی سماعت ’’مجاز افسر‘‘ کی بجائے کسی ’’ کمیٹی ‘‘ کے ذریعہ کی جائے گی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔