جامعہ کراچی؛ ماسٹرز کو 16 سالہ بی ایس پروگرام میں تبدیل کرنیکی سفارش

صفدر رضوی  پير 21 جون 2021
جامعہ کراچی اور کالجوں کے پاس اتنی کیپسٹی ہے کہ سالانہ نظام امتحانات سے سیمسٹر سسٹم میں منتقل ہوسکیں، پروفیسر خالدعراقی
 فوٹو: فائل

جامعہ کراچی اور کالجوں کے پاس اتنی کیپسٹی ہے کہ سالانہ نظام امتحانات سے سیمسٹر سسٹم میں منتقل ہوسکیں، پروفیسر خالدعراقی فوٹو: فائل

 کراچی: جامعہ کراچی کی لیگل ٹیم نے یونیورسٹی کو دو سالہ ڈگری پروگرام ختم کرنے سے متعلق اپنی رائے میں واضح کردیا ہے کہ اگر یہ پروگرام جاری رکھا گیا تو متعلقہ اتھارٹی (اعلی تعلیمی کمیشن ) ڈگریاں تسلیم نہیں کرے گا کیونکہ ایچ ای سی کو اپنے ایکٹ کے تحت یہ قانونی اختیار حاصل ہے۔

مزید یہ کہ متعلقہ عدالت کی جانب سے دو سالہ گریجویشن ختم کرکے کالجوں میں چار سالہ ڈگری پروگرام شروع کرنے کا جو فیصلہ سامنے آیا ہے چونکہ جامعہ کراچی اس کیس میں پارٹی ہی نہیں تھی لہٰذا جامعہ کراچی اس پوزیشن میں نہیں ہے کہ وہ اس متعلقہ عدالتی حکم نامے کو چیلنج کرسکے اور نہ ہی اس کیس سے متعلق اب جامعہ کراچی کی جانب سے ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں کسی قسم کی آئینی پیشن داخل کی جاسکتی ہے۔

یہ قانونی رائے جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل کی جانب سے دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام سے متعلق تشکیل دی گئی کمیٹی کو سپریم کورٹ کے وکیل شعیب ایم۔اشرف کی سربراہی میں کام کرنے والی جامعہ کراچی کی لیگل ٹیم نے دی ہے اور اس قانونی رائے کی روشنی میں مذکورہ پانچ رکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ جامعہ کراچی کے رجسٹرار آفس کے سپرد کردی ہے، واضح رہے کہ پروفیسر جمیل کاظمی کی کنوینر شپ میں قائم اس کمیٹی میں پروفیسر انیلا اکبر ملک، پروفیسر ناصر الدین خان ، پروفیسر ظہیر قاسمی اور کالج نمائندے کے طور پر پروفیسر نعیم خالد شامل تھے۔

’’ایکسپریس‘‘ کو جامعہ کراچی کے رجسٹرار وحید بلوچ کے قریبی ذرائع نے بتایا کہ کالج نمائندے سمیت تمام اراکین نے اس رپورٹ پر دستخط کردیے ہیں۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ قانونی رائے کو سامنے رکھتے ہوئے 16 سالہ ماسٹرز ڈگری پروگرام کو 16 سالہ بی ایس ڈگری پروگرام میں تبدیل کردیا جائے جو ڈگری کالجوں میں الحاق کمیٹی کی منظوری سے شروع ہوسکے جبکہ پرائیویٹ طلبہ کے لیے ورچوئل آن لائن ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام منتخب شعبوں میں بھی شروع کیا جائے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جامعہ کراچی متبادل آپشن کے طور پر آنے والے نئے طلبہ کے لیے منتخب شعبوں اور الحاق شدہ کالجوں میں 2 سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام شروع کرے تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس پروگرام پر عملدرآمد حکومت سندھ اور ایچ ای سی کی جانب سے “ہیومن اینڈ کیپیٹل ریسورسز” کی دستیابی کی صورت میں ہی ممکن ہے۔

اس سلسلے میں طلبہ کو چار سالہ ڈگری پروگرام میں داخلے کے لیے قائل کیا جائے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے جبکہ ایسے طلبہ جو کالجوں سے دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری مکمل کرلیں انھیں یونیورسٹی میں متعلقہ شعبے میں deficiency courses کی تکمیل کے ساتھ داخلہ دیا جائے۔

علاوہ ازیں “ایکسپریس” نے اس سلسلے میں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر خالد عراقی کی رائے جاننے کے لیے جن ان سے رابطہ کیا اور ان سے پوچھا کہ مذکورہ رپورٹ کی روشنی میں اگر جامعہ کراچی کی اکیڈمک کونسل کالجوں میں دو سالہ گریجویشن ختم کرکے 2 سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری اور چار سالہ گریجویشن متعارف کرانے کی منظوری دیتی ہے جبکہ ایسوسی ایٹ ڈگری کے لیے سیمسٹر سسٹم لازمی ہے تو کیا یونیورسٹی انتظامیہ اس کے لیے تیار ہے تو ان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ نا صرف جامعہ کراچی بلکہ خود کالجوں کے پاس اس قدر capacity ہے کہ وہ سالانہ نظام امتحانات سے سیمسٹر سسٹم میں منتقل ہوسکیں،اگر اکیڈمک کونسل کوئی ایسا فیصلہ کرتی ہے تو ابتدا میں ایسوسی ایٹ ڈگری annual examination system کے ساتھ ہی شروع ہوسکتی ہے۔

شیخ الجامعہ نے ایک اور نکتے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ کراچی کی الحاق کمیٹی نے ڈگری کالجوں کو دو سالہ گریجویشن کی ایفیلیشن دے رکھی ہے لہذا اگر 16 سالہ ماسٹرز کو 16 سالہ بی ایس میں تبدیل کرنا ہے تو ایک نئے سرے سے ایفیلیشن دینی ہوگی ایسی صورت میں کالجوں کو دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری اور چار سالہ گریجویشن پروگرام کا الحاق درکار ہوگا جس کے لیے الحاق کمیٹی ایک بار پھر کالجوں کے اکیڈمک اور فزیکل انفرااسٹرکچر کا جائزہ لے گی تاہم یہ سب کچھ اکیڈمک کونسل کے فیصلے پر منحصر ہے، ڈاکٹر عراقی کا کہنا تھا کہ وہ اسی ہفتے اکیڈمک کونسل کا اجلاس بلارہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔