آبی حیات کی بحالی کے لیے پنجاب کے قدرتی پانیوں میں مچھلیاں چھوڑنے کا آغاز

آصف محمود  پير 21 جون 2021
جون سے اگست تک مچھلیوں کے شکار پر پابندی ہوتی ہے کیوں کہ یہ موسم آبی حیات خاص طور پر مچھلیوں کی بقا کے لیے اہم ہے.(فوٹو:فائل)

جون سے اگست تک مچھلیوں کے شکار پر پابندی ہوتی ہے کیوں کہ یہ موسم آبی حیات خاص طور پر مچھلیوں کی بقا کے لیے اہم ہے.(فوٹو:فائل)

 لاہور: دریاؤں اورقدرتی آب گاہوں میں پانی کی کمی کے باعث آبی حیات خاص طورپرمچھلیوں کی کئی اقسام معدومی کے خطرے سے دوچارہیں اور ان کی نسل تیزی سے ختم ہوتی جارہی ہے۔ محکمہ فشریزپنجاب نے آبی حیات کی بحالی کے لیے مختلف دریاؤں اورآبی گزرگاہوں میں مچھلیوں کے بچے چھوڑنے کا سلسلہ شروع کیاہے۔ بھارت کی طرف سے پاکستانی دریاؤں کا پانی روکے جانے کی وجہ سے راوی سمیت دیگردریاخشک ہوتے جارہے ہیں ۔بھارت سے بہت کم مقدارمیں جوپانی آرہا ہے اس میں بھی سیوریج کاپانی شامل ہونے سے دریائی پانی میں پرورش پانی والی آبی حیات کی بقا کوشدیدخطرات لاحق ہیں۔ قدرتی دریائی مچھلی تیزی سے ختم ہوتی جارہی ہے۔

ان خیالات کا اظہاراسسٹنٹ ڈائریکٹرفش ہیچری سیالکوٹ میاں غلام قادرنے ایکسپریس سے گفتگو میں کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ دریاؤں میں پانی کی مسلسل کمی کی وجہ سے مختلف اقسام کی مچھلیوں کی بقا خطرے میں پڑ گئی ہے۔ آبی حیات کی بحالی کےلیے محکمہ فشریز پنجاب کی طرف سے ہر سال قدرتی پانیوں میں مچھلی کے بچوں کی اسٹاکنگ کا خصوصی اہتمام کیا جاتاہے اوراسی سلسلے میں قادر آباد ہیڈورکس پر بچہ مچھلی اورفرائی مچھلی چھوڑی گئی ہیں، انہوں نےو ضاحت کی ایک سے ڈیڑھ ماہ کی عمرکی مچھلی کوبچہ کہاجاتا ہے جب کہ چند دن کی عمرکی مچھلی کوفرائی کہاجاتا ہے، ان مچھلیوں کوٹھہرے ہوئے پانی میں چھوڑاگیاہے بڑی ہونے پر یہ آہستہ آہستہ بہتے ہوئے پانی میں چلی جائیں گی۔

انہوں نے کہا کہ دریائے چناب کے علاوہ دیگرہیڈورکس اورجھیلوں میں بھی بچہ مچھلیاں چھوڑی جارہی ہیں۔ قدرتی پانیوں میں بچہ مچھلی کی اسٹاکنگ سے دریاؤں میں مچھلیوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔ گوجرانوالہ سمیت دیگراضلاع میں قدرتی پانیوں میں بچہ مچھلی کی اسٹاکنگ کا کام تیزی سے جاری ہے اور مختلف فش ہیچریوں سے بچہ مچھلی حاصل کر کے پانی میں چھوڑی جارہی ہیں۔

جب کہ ڈائریکٹرجنرل فشریزپنجاب ڈاکٹرسکندرکا کہنا ہے کہ جون سے اگست تک مچھلیوں کی شکاربندی کا سیزن ہوتا ہے، یہ موسم آبی حیات خاص طور پر مچھلیوں کی بقا کے لیے اہم ہے۔ ان دنوں میں مچھلی قدرتی پانیوں میں انڈے دیتی ہے، اگر اس دوران مچھلی کے شکار کو سختی سے نہ روکا جائے تو مچھلی کی مختلف انواع کا وجود معدومیت کے خطرے سے دوچار ہو جائے گا اور ہمارے دریا آبی حیات سے خالی ہو جائیں گے ۔
انہوں نے بتایا کہ ممنوعہ سیزن کے دوران مچھلی کے شکارکی روک تھام کے لیے مختلف سطح پرریڈ پارٹیاں تشکیل دی گئی ہیں ،ان ریڈ پارٹیوں میں شامل آفیسرز اور جوان آبی حیات کی بقا کے لیے مختلف ٹولیوں کی صورت میں پورے پنجاب میں پھیل جاتے ہیں اوریہ ریڈ پارٹیاں قدرتی پانیوں یعنی دریاؤں، جھیلوں اور ندی نالوں وغیرہ کی مسلسل نگرانی کرتی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔