سندھ؛ درسی کتب کی چھپائی کا کام تاحال تفویض نہیں کیا گیا

صفدر رضوی  منگل 22 جون 2021
سندھ ٹیکسٹ بورڈ کی غفلت،نئے تعلیمی سیشن کے لیے کتب دستیاب نہیں ہونگی۔ (فوٹو: فائل)

سندھ ٹیکسٹ بورڈ کی غفلت،نئے تعلیمی سیشن کے لیے کتب دستیاب نہیں ہونگی۔ (فوٹو: فائل)

 کراچی:  محکمہ اسکول ایجوکیشن کی غفلت و لاپرواہی کے سبب کراچی سمیت سندھ بھر کے نجی اسکولوں کے لاکھوں طلباء و طالبات کو اگست سے شروع ہونے والے نئے تعلیمی سیشن 2021/22 کے لیے درسی کتب دستیاب نہیں ہوں گی کیونکہ یہ پہلی بار ہے کہ تعلیمی سال شروع ہونے میں صرف ایک ماہ اور چند روز باقی ہیں۔

سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ اب تک مارکیٹ کے لیے درسی کتب کی “ایلوکیشن” ہی نہیں کرسکا ہے اور پبلشرز کو مارکیٹ کے لیے درسی کتب کی چھپائی کا کام ہی تفویض نہیں کیا گیا ہے جبکہ مارکیٹ کے لیے درسی کتب کی چھپائی کے کام کی تفویض کے بعد بھی کتابوں کی چھپائی میں کم از کم دو ماہ  کا عرصہ درکار ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ سندھ میں 12 ہزار سے زائد صرف رجسٹرڈ نجی اسکول ہیں جبکہ غیر رجسٹرڈ نجی اسکول اس کے علاوہ ہیں، ان اسکولوں میں اکثریت نویں اور دسویں  جماعتوں میں اپنے طلبہ کو سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا نصاب ہی پڑھاتی ہے جبکہ کئی ہزار نجی اسکول پہلی سے آٹھویں جماعت تک بھی سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کا نصاب ہی پڑھاتی ہیں۔

اہم بات یہ ہے کہ موجودہ سیکریٹری اسکول ایجوکیشن احمد بخش ناریجو اب سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئرمین کا چارج چھوڑ چکے ہیں اور بورڈ کے نئے چیئرمین پرویز احمد بلوچ ہیں بتایا جارہا ہے کہ نئے چیئرمین نے اب تک اس معاملے پر غور و خوص ہی شروع نہیں کیا ہے کہ مارکیٹ میں کتابوں کی فراہمی اور اس سے قبل اس کی چھپائی کی کیا حکمت عملی ہوگی جبکہ سرکاری اسکولوں میں مفت تقسیم کی جانے والی درسی کتب کی چھپائی کا کام موجودہ چیئرمین کی تقرری سے قبل ہی کرلیا گیا تھا۔

ذرائع بتا رہے ہیں کہ اس وقت اردو بازار کراچی میں پہلی سے دسویں جماعتوں کہ درسی کتب کی پہلے ہی شدید قلت ہے  جبکہ نئے تعلیمی سیشن شروع ہوتے ہی جب طلبہ اور ان کے والدین بازار کا رخ کریں گے تو انھیں درسی کتب بروقت میسر نہیں آئیں گے اور نجی اسکولوں میں تعلیمی سیشن 2021/22 کتابوں کے بغیر ہی شروع ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔