- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
امریکا کو ہوائی اڈے دیے توپاکستان میں پھر دہشت گردی بڑھے گی ، وزیر اعظم
واشنگٹن: وزیر اعظم عمران خان کہتے ہیں کہ اگر امریکا کو افغانستان کے خلاف ہوائی اڈصے دئے گئے تو پاکستان میں ایک مرتبہ پھر دہشت گردی بڑھے گی۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں لکھے گئے مضمون میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگوں کے دوران پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا، 70 ہزار سے زائد پاکستانی جاں بحق ہوئے، امریکا نے پاکستان کو 20 ارب ڈالر امداد فراہم کی جب کہ پاکستان کی معیشت کو 150 ارب ڈالرز کا نقصان پہنچا، امریکا کے ساتھ جنگ میں شامل ہونے کے بعد پاکستان کو دہشت گردی کا سامنا کرنا پڑا، امریکی کوششوں میں شامل ہونے کے بعد پاکستان کو ایک ساتھی کی حیثیت سے نشانہ بنایا گیا، امریکی ڈرون حملوں سے جنگ نہیں تو جیت پائے لیکن نفرت پیدا کردی، امریکا نے افغان سرحد پر قبائلی علاقوں میں فوج بھیجنے کیلئے دباؤ ڈالا، شمالی وزیرستان میں 10 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ، جس سے اربوں ڈالر کا نقصان پہنچا۔ ہم نے پہلے ہی بہت بھاری قیمت ادا کردی، اب مزید برداشت نہیں کرسکتے۔
وزیر اعظم نے لکھا کہ افغان طالبان پورے ملک پر فتح حاصل نہیں کرسکتے ، ہم افغانستان کے کسی بھی فوجی قبضے کی مخالفت کرتے ہیں ، ماضی میں پاکستان نے متحارب افغان جماعتوں میں سے چناؤ کر کے غلطی کی، ہم نے غلطی سے سبق حاصل کیا ،اب وہاں ہمارا کوئی پسندیدہ گروپ نہیں، افغانستان میں کسی بھی حکومت کے ساتھ مل کر کام کریں گے جسے عوام کا اعتماد حاصل ہو۔ پاکستان امریکی فوجی انخلاء کے بعد افغانستان میں مزید تنازعات سے بچنا چاہتا ہے، پاکستان افغانستان میں امن کے لئے امریکا کا شراکت دار بننے کو تیار ہے۔ ہم خانہ جنگی نہیں ، مذاکرات سے امن چاہتے ہیں، اگر مزید خانہ جنگی ہوئی تو ہم سب نالے سے نیچے چلے جائیں گے۔
وزیر اعظم نے لکھا ہے کہ امریکا اور پاکستان کے افغانستان میں مشترکہ مفادات ہیں، دونوں ممالک چاہتے ہیں افغٖانستان دہشت گردوں کی آماج گاہ نہ بنے۔ تاریخ نے ثابت کیا کہ افغانستان کو کبھی بھی باہر سے قابو نہیں کیا جاسکتا، اگر امریکا طاقت ور فوج کے ساتھ افغانستان میں 20 سال میں نہیں جیت سکا، تو ہمارے ملک سے اڈوں کے ساتھ کیسے جیتے گا، اگر امریکا کو افغانستان کیخلاف اڈے دیے توپاکستان پھردہشت گردوں کاہدف بنےگا۔ امید کرتے ہیں کہ افغان حکومت بھی مذاکرات میں زیادہ نرمی کا مظاہرہ کرے گی، خطے میں امن و ترقی کے لئے ایک نیا علاقائی معاہدہ بھی ہوسکتا ہے ،افغانستان کے پڑوسی وعدہ کریں گے کہ وہ اپنی سرزمین کو افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔