تابکار پانی کی سمندر میں نکاسی پر جاپان کو شدید تنقید کا سامنا

ویب ڈیسک  بدھ 23 جون 2021
جاپان نے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے دس لاکھ ٹن سے زیادہ آلودہ تابکار پانی کی سمندر میں نکاسی کا فیصلہ کیا ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

جاپان نے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے دس لاکھ ٹن سے زیادہ آلودہ تابکار پانی کی سمندر میں نکاسی کا فیصلہ کیا ہے۔ (فوٹو: رائٹرز)

ٹوکیو: ایٹمی توانائی کے عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ جاپان آج تک تابکار پانی کی مناسب فلٹریشن ٹیکنالوجی پر مہارت حاصل نہیں کرسکا لہذا اسے اپنے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کا تابکار اجزاء سے آلودہ پانی سمندر میں خارج کرنے سے باز رہنا چاہیے۔

واضح رہے کہ جب سے جاپان نے فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر کے تابکاری سے آلودہ پانی کی سمندر میں نکاسی کا فیصلہ کیا ہے، اس کی جانب سے مسلسل پانی کو خارج کرنے کے طریقوں کے محفوظ اور قابلِ بھروسہ ہونے کی تشہیر جاری ہے۔ تاہم گزشتہ دنوں جاپانی میڈیا رپورٹس نے ان تمام دعووں کی نفی کر دی ہے۔

جاپان براڈکاسٹنگ ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی نے، جو فوکوشیما ایٹمی بجلی گھر میں تابکاری سے آلودہ پانی کی پروسیسنگ اور نکاسی کی ذمہ دار ہے، ہائیڈروجن کے تابکار ہم جاء ’’ٹرائٹیئم‘‘کی فلٹریشن کےلیے عوامی طور پر قابل عمل ٹیکنالوجیز کےلیے درخواست کی ہے۔

یہ خبر منظر عام پر آتے ہی عوام الناس میں ہلچل مچ گئی ہے۔ بعض انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا صارفین نے سوال کیا ہے کہ اگر جاپان فلٹریشن ٹیکنالوجی میں بھی مہارت حاصل نہیں کرسکا ہے تو جاپانی حکومت تابکاری سے آلودہ پانی کی نکاسی کا فیصلہ کرنے کی جرأت کیسے کرسکتی ہے؟

تاریخی طور پر جاپان اپنی جارحانہ جنگوں کی وجہ سے بہت سارے ممالک میں بہت بڑی انسانی تباہیاں لے کر آیا ہے لیکن جاپانی سیاست دان اپنی غلطیوں پر خلوص دل سے معافی مانگنے سے انکار کرچکے ہیں۔

آج کل جاپان ’’جوہری آلودہ پانی‘‘ کے سمندر میں اخراج کے منصوبے پر زور دے رہا ہے جو دنیا کے لوگوں کی زندگی، صحت اور عالمی ماحولیاتی نظام کو اپنی لپیٹ میں لے کرشدید نقصان پہنچائے گا۔ عالمی برادری جاپان کو اس کی اجازت نہیں دے سکتی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔