سپریم کورٹ عمارتوں کے بجائے سندھ حکومت گرادے تمام برائیاں ختم ہوجائیں، مصطفیٰ کمال

ویب ڈیسک  بدھ 23 جون 2021
تمام غیر قانونی تعمیرات کی فیکٹری سندھ حکومت ہے، چیئرمین پی ایس پی ۔ فوٹو:فائل

تمام غیر قانونی تعمیرات کی فیکٹری سندھ حکومت ہے، چیئرمین پی ایس پی ۔ فوٹو:فائل

کراچی: چیئرمین پاک سرزمین پارٹی مصطفی کمال کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ عمارتوں کے بجائے سندھ حکومت کو گرادے تو تمام برائیاں ختم ہوجائیں گی۔

پاکستان ہاؤس میں  پریس کانفرنس کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کہتے ہیں کہ سندھ وفاق کو 70 فیصد ریونیو دیتا ہے، لیکن وہ یہ نہیں بتاتے کہ سندھ کے ادا کردہ 70 فیصد ریونیو کا 99 فیصد کراچی کما کر دیتا ہے، بلاول زرداری شور مچاتے ہیں کہ ان کے حقوق سلب کئے جارہے ہیں لیکن ان کے منہ سے کراچی کے لیے ایک لفظ نہیں نکلتا، 10 ہزار ارب روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ میں کتے کے کاٹے کی ویکسین نہیں ہے،عالمی سروے کے مطابق کراچی بدترین ٹرانسپورٹ کا حامل ہے۔

چیئرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے اپنے تاثرات میں لکھا سندھ حکومت بدترین حکومت ہے باہر سے لوگ اس حکومت کو چلا رہے ہیں، سپریم کورٹ نے غیر قانونی تعمیرات گرانے کا فیصلہ کر ہی لیا ہے تو عمارتوں کے بجائے سندھ حکومت گرا دے تو برائی جڑ سے ختم ہوجائے گی، تمام غیر قانونی تعمیرات کی فیکٹری سندھ حکومت ہے، عدالت عظمیٰ سندھ حکومت کو بلا کر شہر کی خالی زمینوں کے بارے میں دریافت کرے اور تجاوزات کے متاثرین کو پلاٹ اور پیسے دیے جائیں۔

مصطفیٰ کمال نے کہا کہ کچھ عرصے میں سندھ حکومت نے ڈھائی لاکھ افراد کو جعلی ڈومیسائل پر نوکریاں دیں جس میں سے ایک انسان بھی کراچی اور حیدرآباد کا بھرتی نہیں ہوا ہے، سندھ کے بجٹ کا 58 فیصد سیاسی رشوت کے طور پر 5 لاکھ ملازمین کی تنخواہوں میں جارہا ہے، جب کہ  5 کروڑ افراد کے لئے 42 فیصد بجٹ ہے، سندھ حکومت نے 1850 ارب روپے میں سے بلدیات کو صرف 83 ارب مختص کیے ہیں، 90 فیصد بجٹ وزیراعلی نے اپنی صوابدید پر رکھ لیا ہے جو صریحاً ظلم ہے، جب کہ  ترقیاتی کاموں کی مد میں خرچ کرنے کے لیے پیسے ہی نہیں رکھے گئے۔

چیئرمین پی ایس پی کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت نے کرپشن کے خلاف نعرے لگا کر پیپلز پارٹی کی کرپٹ صوبائی حکومت کو کھلی چھٹی دے رکھی ہے، اور ماضی کی حکومتوں کی کرپشن کا ایک دھیلہ بھی واپس نہیں لا سکی، کراچی اور  حیدرآباد میں  ناانصافیوں اور وفاقی حکومت  لاپرواہی کی وجہ سے ایک لاوا پک رہا ہے، جس کے پھٹنے سے پہلے معاملات کا تدارک کیا جانا چاہئے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ مئیر اور بلدیاتی سربراہ کے اختیارات آئین میں درج کردئیے جائیں، وفاق این ایف سی ایوارڈ کی رقم پی ایف سی ایوارڈ کے ذریعے براہ راست اضلاع کو دے۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔