- پنڈی میں خواجہ سرا کو پھندا لگا کر قتل کردیا گیا
- پنجاب کے وزیر کھیل کو افتخار نے ایک اوور میں 6 چھکے جڑدیئے، ویڈیو وائرل
- مرحوم پرویز مشرف کی تدفین پاکستان میں کرنے کا فیصلہ
- نمائشی میچ؛ پشاور زلمی کی گلیڈی ایٹرز کیخلاف بیٹنگ جاری
- موبائل چوری کا الزام؛16سالہ لڑکے نے 58 سالہ خاتون کو زیادتی کے بعد قتل کردیا
- بندرگاہ سے دالوں کے کنسائمنٹس ریلیز ہونا شروع
- چلی کے جنگلات میں خوفناک آتشزدگی میں 23 افراد ہلاک؛ 979 زخمی
- حضرت علیؓ کا یوم ولادت آج عقیدت واحترام سے منایا جا رہا ہے
- ہفتہ رفتہ؛ ڈالر بے لگام رہا، اسٹاک مارکیٹ میں ملاجلا رجحان
- کوئٹہ میں دھماکے سے پانچ افراد زخمی
- اسحق ڈار کا ایف بی آر افسران کی غیرقانونی مراعات روکنے کا حکم
- امریکا نے چین کا جاسوس غبارہ مار گرایا
- ’’بھارتی ٹیم اگر ایشیاکپ نہیں کھیلتی تو کوئی اسپانسر نہیں ملے گا‘‘
- سابق صدر پرویز مشرف دبئی میں انتقال کر گئے
- کراچی؛ منشیات فروشوں اور موٹرسائیکل چوروں کیخلاف کارروائی، 6 ملزمان گرفتار
- بنگلہ دیش نے بولنگ کوچ ایلن ڈونلڈ کے معاہدے میں توسیع کردی
- پی ایس ایل8؛ اوپنرز چھکے چھڑانے کیلیے بے تاب
- پرتھ پاکستان کی ٹیسٹ میں میزبانی کیلیے مچلنے لگا
- کوئٹہ میں نمائشی کرکٹ میچ کیلیے میدان سج گیا
- پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج یوم یکجہتی کشمیر منایا جا رہا ہے
افغان مسئلے پر پاکستان کو اعتماد میں نہ لینا تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے، امریکی سینیٹر

پاکستان کے بغیر امریکی فوجیوں کا مؤثر انخلا کیسے ممکن ہے، لنڈسے گراہم )(فوٹو: فائل
واشنگٹن: امریکی سینیٹر لِنڈسے گراہم نے صدر جوبائیڈن کے افغانستان سے امریکی فوجیوں کے انخلا جیسے اہم موقع پر پاکستان کے وزیراعظم عمران خان سے رابطہ نہ کرنے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس اقدام کا نتیجہ تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان میں 20 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے غیر ملکی فوجیوں کا انخلا کا عمل آخری مرحلے میں ہے اور آج بھی دنیا کا سب سے بڑا کارگو جہاز فوجیوں کا ساز و سامان لینے کابل آیا تھا۔
افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں کے انخلا پر اتفاق طالبان اور امریکا کے درمیان گزشتہ برس 29 فروری کو دوحہ میں ہونے والے امن معاہدے میں کیا گیا تھا۔ اس معاہدے کے لیے امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے بارہا پاکستان کی خدمات کا اعتراف بھی کیا گیا تھا۔
تاہم نئی امریکی حکومت کے قیام کے بعد سے افغانستان کے معاملے پر پاکستان سے رابطہ نہیں کیا گیا جس پر سیاسی تجزیہ کار سمیت امریکی حکام بھی حیرت کا اظہار کر رہے ہیں۔
اس صورت حال پر امریکی سینیٹر لِنڈسے گراہم بھی خاموش نہ رہ سکے اور سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ یہ سن کر حیرت ہوئی کہ صدر بائیڈن نے پاکستانی وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے پاک امریکا اور افغانستان تعلقات کے بارے میں رابطہ نہیں کیا۔
امریکی سینیٹر نے مزید لکھا کہ کہ ہم کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ پاکستان سے ہم آہنگی کے بغیر افغانستان سے ہمارے فوجیوں کی واپسی مؤثر ہوگی جب کہ بائیڈن انتظامیہ واضح طور پر جانتی ہے کہ اںخلا کے بعد بھی افغانستان میں ہمارے لیے مسائل موجود رہیں گے۔
اپنی سلسلہ وار ٹویٹ کے آخر میں سینیٹر لِنڈسے گراہم نے لکھا کہ مجھے یقین ہے کہ جوبائیڈن کا افغانستان سے فوجیوں کے انخلا کے عمل میں پاکستان کو شامل نہ کرنے کا فیصلہ بڑی تباہی کی صورت میں عراق میں ہونے والی غلطی سے بھی بدتر غلطی ثابت ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔