- برف پگھلنا شروع؛ امریکی وزیر خارجہ 4 روزہ دورے پر چین جائیں گے
- کاہنہ ہسپتال کے باہر نرس پر چھری سے حملہ
- پاکستان اور نیوزی لینڈ کا پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ بارش کے باعث تاخیر کا شکار
- نو منتخب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم نے اپنے عہدے کا حلف اٹھا لیا
- اقوام متحدہ میں فلسطین کی مستقل رکنیت؛ امریکا ووٹنگ رکوانے کیلیے سرگرم
- راولپنڈی میں گردوں کی غیر قانونی پیوندکاری میں ملوث گینگ کا سرغنہ گرفتار
- درخشاں تھانے میں ملزم کی ہلاکت، سابق ایس پی کلفٹن براہ راست ملوث ہونے کا انکشاف
- شبلی فراز سینیٹ میں قائد حزب اختلاف نامزد
- جامعہ کراچی ایرانی صدر کو پی ایچ ڈی کی اعزازی سند دے گی
- خیبر پختونخوا میں بیوٹی پارلرز اور شادی ہالوں پر فکسڈ ٹیکس لگانے کا فیصلہ
- سعودی عرب میں قرآنی آیات کی بے حرمتی کرنے والا ملعون گرفتار
- سائنس دان سونے کی ایک ایٹم موٹی تہہ ’گولڈین‘ بنانے میں کامیاب
- آسٹریلیا کے سب سے بڑے کدو میں بیٹھ کر شہری کا دریا کا سفر
- انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
- ڈی آئی خان میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے بچی سمیت 4 کسٹم اہلکار جاں بحق
- سینیٹر مشاہد حسین نے افریقا کے حوالے سے پاکستان کے پہلے تھنک ٹینک کا افتتاح کردیا
- گوگل نے اسرائیل کیخلاف احتجاج کرنے والے 28 ملازمین کو برطرف دیا
- آپریشن رجیم میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں، عمران خان
- ملک کو حالیہ سیاسی بحران سے نکالنے کی ضرورت ہے، صدر مملکت
- سعودی سرمایہ کاری میں کوئی لاپرواہی قبول نہیں، وزیراعظم
روس کا بحیرہ اسود میں برطانوی جہاز کو انتباہی فائر اور بمباری کا دعویٰ
ماسکو: روس نے بحیرہ اسود میں سمندری حدود کی خلاف ورزی پر برطانوی بحری جنگی جہاز کی جانب انتباہی فائر اور اس کے راستے میں بم پھیکنے کا دعوی کیا ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق روس نے بحیرہ اسود میں اپنی سمندری حدود کی پامالی کرنے پر برطانوی بحری جنگی جہاز کی طرف انتباہی فائر اور بممب پھیکنے کا دعوی کیا ہے، تاہم برطانیہ نے روسی دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے جنگی جہاز نے روسی پانیوں میں در اندازی نہیں کی اور روس کی جانب سے کیے گئی فائرنگ کا ہدف برطانوی جہازنہیں بلکہ پہلے سے اعلان کی گئی جنگی مشقوں کا حصہ ہے۔
تاہم برطانیہ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ا س کے جنگی بحری جہاز ایچ ایم ایس ڈیفینڈر نے عالمی قوانین کو مدنظر رکھتے ہوئے یوکرین کے پانیوں میں سفر کیا ہے۔ وزیراعظم بورس جانسن کے ترجمان نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ برطانوی جہاز کو انتباہی فائرنگ کا نشانہ بنانے کا روسی دعوی غلط ہے۔
دوسری جانب روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ برطانوی جنگی جہاز کا روسی سمندری حدود کی خلاف ورزی کرنا اشتعال انگیزی ہے، اور اس پر وضاحت کے لیے ماسکو میں موجود برطانوی سفیر کو طلب کیا جائے گا۔
یاد رہے کہ روس نے 2014 میں یوکرین سے جزیرہ نما کریمیا حاصل کرکے اسے روسی پانیوں میں شامل کرلیا تھا۔تاہم یورپی ممالک جزیرہ نما کریمیا کو اب بھی یوکرین کا حصہ سمجھتے ہیں۔
عسکری ماہرین کا ماننا ہے کہ برطانیہ اور روس کے ان دعووں سے خطے میں مغرب اور روس کے درمیان متنازع سمندری حدودو پر ہونے والے تنازعے کی شدت میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔