قدرتی مشروبات سے گرمی بھگائیے

حکیم نیاز احمد ڈیال  جمعرات 24 جون 2021
بازار میں تیار ہونے والے مشروبات سے ہرممکن پرہیز کرنا چاہئے۔ فوٹو:فائل

بازار میں تیار ہونے والے مشروبات سے ہرممکن پرہیز کرنا چاہئے۔ فوٹو:فائل

گرمی کا خیال آتے ہی ذہن میں پیاس ، پسینہ اور گھبراہٹ کی کیفیت نمایاں ہونے لگتی ہے کیونکہ گرمی کا موسم ایک لحاظ سے تکلیف دہ بھی ہوتا ہے۔

اس موسم میں سورج آگ برسا کر اپنے آپ کو ہلکان کرتا ہے ۔گرمی کی شدت وحدت جان داروں کے لیے بظاہر اذیت دیتی ہے تاہم یہی حدت زندگی کی علامت ہے۔اس کا ثبوت یہ ہے کہ اگر جان دار کی سانسوں کی حدت ختم ہو جائے تو وہ موجود سے وادی عدم میں چلا جاتا ہے۔زندگی چند ثانیوں میں ہی موت کا روپ دھار لیتی ہے۔

کائنات کے انجن کو رواں دواں رہنے کے لیے حدت کی اشد ضرورت ہے، اسی لیے تو مالکِ کائنات نے مختلف موسم بنا کر ماحولیاتی تبدیلیوں کا ایک نظام قائم کیا ۔ المختصر یہ کہ بہار کے پھولوں کی رنگینی سے لیکر خزاں کی زردی تک ، موسمِ گرما کی تپش سے لے کر موسمِ سرما کی خنکی تک خالقِ کائنات نے ایک حسن ، توازن اور دل کشی رکھی ہے جو نہ صرف مخلوقات کو زندگی سے روشناس کراتی ہے بلکہ انہیں زندہ رہنے کا جواز بھی فراہم کرتی ہے۔

زیرِ نظر مضمون میں ہم موسمِ گرما میں رہتے ہوئے گرمی کے اثراتِ بد سے بچاؤ کے لیے مفید مشروبات کے بارے میں معلومات تحریر کیے دیتے ہیں تاکہ قارئین ان سے بہتر استفادہ کرسکیں۔

مشروب شرب سے بنا ہے اور شرب کا مطلب ہے پینا ۔ طبی اصطلاح میں شربت بطور دوا کے استعمال کیا جاتا ہے۔ مشروبات عام طور پر پھلوں ، پھولوںاور دیگر نباتات سے بنائے جاتے ہیں ، چونکہ تمام پھل ، پھول اور نباتات موسمی ہوتے ہیں اس لیے اطباء نے ان کے فوائد سے سارا سال مستفید ہونے کی غرض سے شربت کو رواج دیا ۔

یاد رہے کہ کسی بھی پھل کی موجودگی میں اس کا شربت استعمال نہ کیا جائے بلکہ اس پھل کا تازہ رس استعمال کرنا بے حد مفید ہوتا ہے۔ ہم یہاں چند مفید اور عام استعمال ہونے والے مشروبات کے استعمال اورفوائد کا تذکرہ کیے دیتے ہیں تاکہ آپ ہماری معروضات پر عمل پیرا ہو کر پھلوں ، پھولوں اور نباتات کے طبی فوائد سے مکمل اور بہترین استفادہ کرنے والے بن جائیں ۔

ہمارے ہاں عام طور پر استعمال ہونے والے مشروبات میں شربتِ صندل ، شربتِ انار ، شربتِ انجبار ، شربتِ بادام ، شربتِ انگور ، شربتِ بنفشہ ، شربتِ دینار ، شربتِ عناب ، شربتِ نیلو فر، شربتِ فالسہ اور شربتِ مصفی وغیرہ شامل ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیںکس شربت میں کون سے اجزاء شامل کیے جاتے ہیں اور اس کے فوائد کیا ہیں؟

شربتِ الائچی

الائچی ایک خوشبو دار پھل ہے ۔ اس کا مزاج گرم و خشک اور ستارہ شمس ہے۔ طبیعت میں لطافت پیدا کرتی ہے اور منہ و پسینے کی بد بو کو خو شبو میں بدلتی ہے۔ دل اور معدے کو طاقت فراہم کرتی ہے۔ تبخیر سے پیدا ہونے والے سر درد اور مرگی سے نجات دلاتی ہے۔ متلی، قے، ابکائی اور اسہال کو روکتی ہے۔ شربتِ الائچی کو شربتِ سکنجبین کے ساتھ ملا کر پینے سے عوارضِ جگر میں افاقہ نصیب ہوتا ہے۔ منہ میں رکھ کر چبانے سے مسوڑھے مضبوط کرتی ہے۔ ہاضمے کی قوت میں اضافہ کرتی ہے۔گرمیوں میں شربتِ الائچی کا استعمال پسینے کی بدبو سے نجات دلاتا ہے۔ الائچی کو عرقِ گلاب میں رات بھر تر کر کے صبح ہلکا جوش دے کر بطریقِ عام شربت تیار کریں۔

شربتِ صندل

صندل کے درخت کی لکڑی کے برادہ سے بنایا جاتا ہے ۔ صندل کا مزاج سرد خشک ہوتا ہے اور اس کی نسبت ستارہ زحل سے ہے۔ یہ دل و دماغ کو فرحت و تازگی بخشتاہے اور معدہ و جگر کو طاقت دیتا ہے۔ خفقان کے مرض کو دفع کرتاہے اور کمزوری کی وجہ سے ہونے والی تبخیر کو ختم کرتاہے۔ یادداشت اور ذہن کو طاقت ور بناتاہے۔ صندل خون کو صاف بھی کرتی ہے لہٰذا گرمی دانوں سے بچانے میں بھی معاون ہے۔ صند ل کا شربت دل کی گھبراہٹ اور جگر و معدے کی گرمی کو دور کرتا ہے اور گرمی کی وجہ سے ہو نے والے دردِ سر کو تسکین دیتا ہے۔ یہ صندل کے برادہ کوعرقِ گلاب میں بھگو کر بنایا جاتا ہے۔

شربتِ انار

انارمشہور پھل ہے جو عام استعمال کیا جاتا ہے ۔ یہ جنت کے پھلوں میں سے ہے اور اس کا ذکر قرآنِ پاک میں بھی ہے۔ چونکہ یہ موسمی ہے اور خاص مدت کے بعد ختم ہوجاتا ہے اسی لیے اس کا شربت بنا کر پورا سال اس کے طبی فوائد سے استفادہ کیا جاتا ہے۔ مزاج کے حوالے سے انار سرد تر ہے اور یہ ستارہ قمر سے منسوب ہے۔ اس میں ہیموگلوبن کی کافی مقدار پائی جاتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ شفاف خون بہت زیادہ پیدا کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔گرم مزاج والے افراد انار سے خاطر خواہ استفادہ کر سکتے ہیں۔ انار جگر ، تلی اور پتہ کے امراض میں بہترین نتائج کا حامل پھل ہے۔کمزورافراد کے جسم کو فربہ کرتا ہے۔ خون میں گرمی پیدا ہونے کی وجہ سے ہو نے والی خارش کو ختم کرتا ہے۔ گرمی کی شدت سے پیدا ہونے والی پیاس کو تسکین دیتا ہے۔گھبراہٹ اور بے چینی کو ختم کرتا ہے۔ یرقان ، استسقاء ( پیٹ میں پانی پڑنا ) اور پیشاب کی جلن میں بطورِ دوا مستعمل ہے۔ متلی اور قے کی کیفیات سے نجات دلاتا ہے۔انار کا شربت رْب انار یا انار دانے سے بنایا جاتا ہے۔

شربتِ عناب

عناب بیر جیسا شفا بخش پھل ہے۔اس کا مزاج گرمی، سردی ، تری اور خشکی میں معتدل ہے۔ یہ ستارہ زہرہ سے منسوب ہے۔ عناب کولیسٹرول کو متوازن کرنے کا قدرتی اور بہترین ذریعہ ہے۔ یہ خون کو صاف کر کے انسانی بدن کو جلدی امراض سے بھی محفوظ رکھتا ہے۔ بلغم، صفرا اور سودا کو پتلا کر کے جسم سے نکالتا ہے۔ پھیپھڑوں کو بلغم سے پاک کرتا ہے۔کھا نسی اورگلے کی خراش سے نجات دلاتا ہے۔ خون کی گرمی کو معتدل کرتا ہے اور صفراوی بخاروں کا خاتمہ کرتا ہے۔امراض ِجگر اور گردہ میں فوائد کا حامل ہے۔عناب کو رات بھر پانی میں بھگو کر صبح پکا کر بطریقِ معروف شربت تیار کیا جاتا ہے۔

شربتِ بنفشہ

بنفشہ ایک پھول دار پودا ہے اور اپنی ادویاتی خصوصیات کی وجہ سے بڑی اہمیت کا حامل ہے۔اس کا مزاج سرد تر ہے اور اس کا ستارہ قمر ہے۔بنفشہ کو نزلہ و زکام کے لیے استعمال ہونے والے جوشاندوں میں عام شامل کیا جاتا ہے۔یہ گرمی کی زیادتی سے ہونے والے نزلہ ، زکام اور بخار کا بہترین علاج ہے۔ دل کی کمزوری اور جو کے ستو کے ساتھ پینے سے گرمی کا فوری ازالہ کرتا ہے۔ پسلیوں کے درد پھیپھڑوں کے درد ، ورمِ حلق ، اور گرمی کے سر درد میں کمال فوائد رکھتا ہے۔ ہائی بلڈ پریشر کو کم کرنے کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔گُل بنفشہ کو رات بھر پانی میں بھگو کر صبح ہلکا سا جوش دے کر شربت تیار کیا جاتا ہے۔

شربتِ بادام

بادام مشہور میوہ ہے اور چھوٹے بڑے تمام بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔اس کا مزاج گرم تر ہے اور یہ ستارہ مشتری سے منسوب ہے۔ یہ انسانی جسم کی تمام تر قوتوں کا نگہبان ہے ۔نظر، دماغ اور اعصاب کو کمال توانائی فراہم کرتا ہے۔خشک کھانسی کا بہترین علاج ہے۔ مادہ حیات کثرت سے بناتا ہے۔ قطرہ قطرہ پیشاب آنے کے مرض کو دفع کرتا ہے۔ جسم کو خوبصورت اور فربہ بناتا ہے۔ قبض کو رفع کرتا ہے اور دماغ ، انتڑیوں اور جسم کی خشکی کو دور کرتا ہے۔ شربتِ بادام بنانے کے لیے محنت درکار ہوتی ہے۔ باداموں کو رات بھر بھگو کر خوب گھوٹا لگایا جاتا ہے ۔ باداموں کی سردائی کاعام طریقے سے شربت بنالیا جاتا ہے۔

شربتِ فالسہ

فالسہ ایک مشہور ، مزیدار اور کھٹا میٹھا پھل ہے جو خواتین اور بچوں میں بڑا پسند کیا جاتا ہے۔اس کا مزاج سرد خشک اور اس کا ستارہ مریخ ہے۔ فالسہ دل ، جگر اور معدے کو طاقت دیتا ہے۔بالخصوص گرم مزاج والے افراد میں یہ بہت مفید ثابت ہو تا ہے۔پتے کی خرابی سے پیدا ہونے والے عوارض ، پیچش، قے، اسہال ، ہچکی اور پیاس کی زیادتی میں بہت ہی فوائد کا حامل پھل ہے۔ پیشاب کی جلن کو دور کرتا ہے اور گرمی کی وجہ سے دل کی بے ترتیب دھڑکنوں کو اعتدال پر لاتا ہے۔ جسمانی غیر ضروری گرمی کو ختم کرتا ہے۔ صفراوی شوگر کے مریضوں کے لیے خدا کی ایک بہت بڑی نعمت ہے۔ شوگر کو کنٹرول کرنے میں مدد کرتا ہے۔ پیاس کو تسکین دیتا ہے اور گھبراہٹ دور کرتا ہے۔تازہ فالسہ لے کر اسے پانی میں مل چھان کر بطریق عام شربت تیار کیا جاتا ہے۔

شربت نیلو فر

نیلو فرسردی، تری اور گرمی و خشکی میں اعتدال کا حامل اور ستارہ زہرہ سے منسوب ہے۔ یہ نیلگوں رنگ کے خوبصورت پھولوں والا پودا پانی کے تالابو ں میں عام پایاجاتا ہے۔ نیلو فر دل ودماغ کو طاقت دیتا ہے اور گرمی کو سکون ، پیاس کو بجھاتا ہے۔ خفقانِ قلب کے مریضوں کے لیے بہترین دوا ہے۔ دماغی خشکی اورگرمی سے ہونے والے سر درد کا کامیاب علاج ہے۔ غلبہ سودا و صفرا سے ہونے والے اسہال اور ضعف، امعاء کو دور کرتا ہے۔ نیلو فر کے پھولوں کو رات بھر پانی میں بھگو کر صبح بطریقِ معروف شربت تیار کریں۔ 2سے 4 چمچ ٹھنڈے پانی میں ملا کر دن میں تین بار استعمال کریں۔

شربتِ انجبار

شربت ِ ا نجبار ایک درخت کے ریشے سے بنایا جاتا ہے۔ اس کا مزاج سرد و خشک ہوتا ہے اور اسے ستارہ زحل سے نسبت دی جاتی ہے۔ یہ جسمانی اعضاء سے بہنے والے خون کو روکنے میں بہترین دوا کا کام دیتا ہے۔یہ خون بواسیری ہو یا خواتین کی ماہواری کی زیادتی ، نکسیر پھوٹنا ہو یا سوزاکی زخم ، پھیپھڑوں سے خون آتا ہو یا زخمِ امعاء سے شربتِ انجبار بہترین قدرتی علاج ہے۔ صفرا و خون کی بڑھی ہو ئی حدت کو اعتدال پر لاتا ہے۔ یاد رہے کہ شربتِ انجبار کا استعمال اپنے معالج کے مشورے کے بغیر ہر گز نہ کریں۔ یہ شربت بھی دیگر شربتوں کی طرز پر بنایا جاتا ہے۔

دیگر شربت بھی مذکورہ طریقے سے بنا کر ان کے فوائد سے استفادہ کیا جا سکتا ہے۔ مصنوعی طرز پر تیار کیے گئے مشروبات میں زیادہ تر ٹاٹری ڈا لی جاتی ہے جو کہ بعض اوقات ’’ فائدہ کم اور نقصان زیادہ ‘‘ کا سبب بن کر ورمِ حلق ،کھانسی اور بخار کابا عث بنتی ہے۔ بازار میں دستیاب مشروبات کو گاڑھا کرنے کی غرض سے ان میں مبینہ طور پر کیمیائی اجزاء بھی شامل کردیے جاتے ہیں جو کہ غیر صحت مندانہ طرزِ عمل ہوتا ہے۔ یوں شربت صحت کا ذریعہ بننے کی بجائے بیماری کا پیغام ثابت ہوتا ہے۔ صحت مندانہ طرزِ عمل تو یہ ہے کہ آپ اپنی اور اپنے خاندان کی صحت کے لیے موسمی پھلوں کا رس نکال کر سکوائش کے طریقے پر مشروبات تیار کریں، تاکہ پھلوں کے رس سے خاطر خواہ فوائد حاصل کیے جا سکیں۔

اسی طرح دھیان رہے کہ سڑک کنارے اور بیچ چوراہے ریڑھیاں سجائے ٹھنڈے ٹھار شربت بیچنے والوں سے دور ہی رہیں گے تو آ پ کی صحت کے حوالے سے مفید ہوگاکیونکہ ان میں سے اکثریت شربت بناتے وقت چینی کی جگہ سکرین ڈالتی ہے جو صحت کے لیے کئی ایک مسائل کا باعث بنتی ہے۔

علاوہ ازیں گرد وغبار ، دھواں اور اور جراثیم کی ایک فوج ان مشروبات میں شامل ہوتی رہتی ہے جو بعد ازاں ہیضہ ، اسہال ، پیچش اور بد ہضمی جیسے عوارض کو ہم پر مسلط کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ثابت ہوتے ہیں۔ غیر معیاری صفائی و ستھرائی اور حفظانِ صحت کے اصولوں کو پسِ پْشت ڈالتے ہوئے پینے والے برتنوں کا بے دریغ استعمال بذاتِ خود امراض کی فیکٹریاں بن جاتی ہیں۔

یاد رکھیں کہ کھا نے پینے کی اشیاء میں بے احتیاطی ہمیں نہ صرف موسمی وبائی امراض جیسے نزلہ ، زکام اور فلو کے مسائل سے دو چار کر سکتی ہے بلکہ متعدی امراض کا سبب بھی بن سکتی ہے۔لہٰذا ذرا سی احتیاط آپ کو اورآ پ سے جڑے لوگوں کو لا تعداد پریشانیوں سے بچا سکتی ہے۔

[email protected]

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔