- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
- ویمنز کوالیفائر؛ آئی سی سی نے ثنامیر کو ’’برانڈ ایمبیسڈر‘‘ مقرر کردیا
- پی او بی ٹرسٹ عالمی سطح پر ساڑھے 3لاکھ افراد کی بینائی ضائع ہونے سے بچا چکا ہے
جب سجل کے ساتھ مقابلہ کیا جاتا ہے تو بہت عجیب لگتا ہے، صبورعلی
اسلام آباد: اداکارہ صبور علی کا کہنا ہے کہ جب ان کا مقابلہ ان کی بہن اور اداکارہ سجل علی کے ساتھ کیا جاتا ہے تو انہیں بہت عجیب لگتا ہے۔
صبور علی نے حال ہی میں برطانوی نشریاتی ادارے سے بات کرتے ہوئے اپنی زندگی، کیریئر اور اپنی بہن سجل علی کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بات کی۔ صبور علی نے کہا کہ لوگ سوشل میڈیا پر میرا اور سجل کا موازنہ کرتے ہیں۔ شکل و صورت ملانے کی حد تک تو ظاہر ہے بہنوں کا آپس میں موازنہ ہوتا ہی ہے لیکن لوگ بعض اوقات موازنہ کرتے کرتے اسے مقابلے میں بدل دیتے ہیں۔
سجل نے کہا موازنہ برا نہیں ہے یہ تو دنیا بھر میں ہوتا ہے مگر جب لوگ اس طرح کے کمنٹ کرتے ہیں کہ یہ زیادہ پیاری ہے یا وہ، اس کا کام ایسا ہے تو اس کا کام ویسا تو بہت عجیب لگتا ہے۔ میں کہتی ہوں کہ میری الگ شناخت ہے اور سجل کی الگ شناخت اور میرے خیال میں ہم دونوں کی اداکاری کے انداز بھی مختلف ہیں۔
صبور علی نے سجل علی کے ساتھ کام کے سلسلے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم دونوں بہنیں کام کے حوالے سے آپس میں اتنی ہی بات کرتی ہیں کہ وہ آج کل کیا کررہی ہیں، کہاں جارہی ہیں اور میں کیا کررہی ہوں۔ تاہم ہم دونوں میں ایک دوسرے کی پیشہ ورانہ زندگی کے بارے میں زیادہ مشاورت نہیں ہوتی۔ اور شاید اسی لیے میں نے اتنی جگہ بنالی۔ اگر میرے اور اس کے کام میں زیادہ مماثلت ہوتی تو ایسا نہیں ہوپاتا۔
صبور علی نے شوبز میں آنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں اور سجل اتفاقاً شوبز انڈسٹری میں آئے مگر فرق صرف یہ تھا کہ سجل نے اس کام کو بخوشی اپنایا لیکن میں تھوڑے نخرے کرکے اس فیلڈ آئی۔ مجھے یہ کہتے ہوئے تھوڑا عجیب لگتا ہے کیونکہ بہت سارے لوگ یہاں تک پہنچنے کے لیے بہت محنت کرتے ہیں اور اگر میں یہ کہوں کہ میں ایسا نہیں چاہتی تھی مگر مجھے یہ سب مل گیا تو تھوڑا عجیب لگتا ہے۔
صبور انجینئر بننا چاہتی تھیں مگر اُن کے مطابق کچھ معاملات ویسے ہو نہ سکے جیسا وہ چاہ رہی تھیں۔ صبورعلی کا کہنا ہے کہ شوبز میں آنے کی اُن کی حوصلہ افزائی اُن کی والدہ نے کی۔ وہ اکثر کہا کرتی تھی کہ دیکھو سجل کتنی ترقی کر رہی ہے، میں چاہتی ہوں کہ تم بھی اسی طرح سے ترقی کرو۔ وہ نہ سپورٹ کرتیں تو میں یہاں تک کبھی نہ پہنچتی۔
اداکار علی انصاری کے ساتھ منگنی کے بارے میں بات کرتے ہوئے صبور علی نے کہا مجھے نہیں لگتا کہ شادی کے لیے کوئی مخصوص وقت یا عمر ہوتی ہے۔ جب اچھا انسان مل جائے آئے تو وہی وقت ہوتا ہے شادی کرنے کا۔ میں بھی جلد ہی شادی کروں گی۔
چند روز قبل صبور علی نے ڈراما سیریل ’’فطرت‘‘ میں منفی کردار ادا کیا تھا۔ اس ڈرامے میں جہاں ان کی اداکاری کی تعریف کی گئی تھی وہیں ان کے منفی کردار پر شدید تنقید بھی کی گئی تھی۔ اپنے کردار کی مقبولیت کے بارے میں بات کرتے ہوئے صبور علی نے کہا یہ بات سمجھ سے باہر ہے کہ لوگ ہمیں برا بھلا بھی کہتے ہیں اور ان کرداروں کو پسند بھی کرتے ہیں۔ شاید لوگ ان کرداروں کے ذریعے اپنے اندر موجود اُن چیزوں کو جوڑتے ہیں جنھیں وہ خود سامنے نہیں لا سکتے، اور ہم شاید اُن کے اِسی مخفی کردار کو پیش کررہے ہوتے ہیں۔
ڈراموں میں یکسانیت کو تبدیل کرنے کے حوالے سے صبور علی کا کہنا تھا کہ ڈرامہ کو بدلنے سے پہلے دیکھنے والوں کا نظریہ بدلنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ وہ جب تک اسے قبول نہیں کریں گے ہم نئی چیز بنا ہی نہیں سکیں گے، کیونکہ یہ ایک طرح کا کاروبار ہی ہے ورنہ ہمارا تو دل کرتا ہے نئی چیز بنانے کا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔