- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- ججز دھمکی آمیز خطوط، اسلام آباد ہائیکورٹ کا مستقبل میں متفقہ ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
- ایرانی صدر کا دورہ کراچی، کل صبح 8 بجے تک موبائل سروس معطل رہے گی
- ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کراچی پہنچ گئے، مزار قائد پر حاضری
- مثبت معاشی اشاریوں کے باوجود اسٹاک مارکیٹ میں مندی کا رجحان
- اقوام متحدہ کے ادارے پر حماس کی مدد کا اسرائیلی الزام جھوٹا نکلا
- نشے میں دھت مسافر نے ایئرہوسٹس پر مکے برسا دیئے؛ ویڈیو وائرل
- سعودیہ سے دیر آنے والی خاتون 22 سالہ نوجوان کے ساتھ لاپتا، تلاش شروع
- بیوی کی ناک اور کان کاٹنے والا سفاک ملزم ساتھی سمیت گرفتار
- پنجاب میں پہلے سے بیلٹ باکس بھرے ہوئے تھے، چیئرمین پی ٹی آئی
- ٹریفک وارڈنز لاہور نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کر دی
امریکی مخبروں کے نام ظاہر کرنے پر پینٹاگون کی مترجم کوقید کی سزا
واشنگٹن: امریکی حکومت نے عراق میں امریکا کے لیے کام کرنے والے مخبروں کے نام ظاہر کرنے پر پینٹا گون کی مترجم پر 23 سال قید کی فرد جرم عائد کردی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق پینٹا گون میں مترجم کی حیثیت سے خدمات سرانجام دینے والی 62 سالہ مریم تھامپسن نےلبنان کی تنظیم حزب اللہ کو عراق میں امریکا کے لیے کام کرنے والے مخبروں کے نام فراہم کیے تھے۔
ملزمہ نے اپنے اعترافی بیان میں بتایا کہ اس نے لبنانی نژاد شخص کو امریکا کی خفیہ معلومات فراہم کی تھی۔ جس نے اس معلومات کو واشنگٹن کی جانب سے ’دہشت گرد‘ قراردی گئی لبنان کی طاقت ور تنظیم حزب اللہ کو منتقل کردیا تھا۔
امریکی محکمئہ انصاف کے شعبے برائے قومی سلامتی کے سربراہ جون ڈیمرس کا اس بارے میں کہنا ہے کہ تھامپسن کی سزا سے ظاہر ہوتا ہے کہ انہوں نے نہ صرف امریکی عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی بلکہ اپنے ساتھ کام کرنے والے دفتری ساتھیوں اور فوجیوں کی زندگی کوبھی خطرے میں ڈالا۔
ایف بی آئی کے کاؤنٹر انٹیلی جنس ڈیویژن کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایلن کوہلیر کا کہنا ہے کہ ’تھامپسن کی سزا ان تمام لوگوں کے لیے واضح پیغام ہے جنہیں قومی دفاع کی معلومات سونپی گئیں ہیں اور وہ اپنے ذاتی اور دوسروں کے مفادات کے لیے انہیں افشا کردیتے ہیں، یہ کوئی کمال نہیں بلکہ ایک سنگین جرم ہے۔‘
عدالتی دستاویزات کے مطابق لبنانی نژاد امریکی شہری تھامپسن غیر ملکی فوجی اڈے میں بہ حیثیت مترجم کام کر رہی تھیں، اور 2017 میں ایک ویڈیو ایپ کے ذریعے لبنان کی حزب اللہ سے تعلق رکھنے والے ایک شخص سے ان کے رومانوی تعلقات استوار ہوئے۔ جس نے انہیں حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل حسن نصراللہ کی جانب سے ایک انگوٹھی بھی دی تھی۔
تھامپسن کو 2019 میں حکومت کی ٹاپ سیکریٹ سیکورٹی کلیرینس کے بعد عراق کے کرد اکثریتی علاقے اربیل میں امریکا کی خصوصی فورسز کے ساتھ تعینات کیا گیا تھا۔ اس وقت یہ یونٹ ایران کی حامی ملیشیا کتائب حزب اللہ کے خلاف حملے کر رہا تھا اور یہ حملے 3 جنوری 2020 میں ایران کے طاقت ور جرنل قاسم سلیمانی اور کتائب حزب اللہ کے لیڈرابو مہدی المحدث کی موت کے بعد ختم ہوئے تھے۔
قاسم سلیمانی کی موت کے بعد تھامپسن نے حزب اللہ کو ان افراد کی معلومات فراہم کی، جنہوں نے قاسم سلیمانی اور ابو مہدی المحدث پر حملے میں امریکا کی مدد کی تھی۔ انہوں نے کم ازکم 8 امریکی مخبروں کے حقیقی نام، امریکا کے فوجی اہداف اور حکمت عملی کی معلومات بھی لیک کی تھیں۔
تھامپسن کو وفاقی حکام نے فروری 2020 میں گرفتار کیا تھا۔ گرفتاری کے بعد اس کا کہنا تھا کہ میں نے یہ سب محبت کی خاطر کیا کیوں کہ میں چاہتی تھی کہ اس عمر میں بھی کوئی مجھ سے محبت کرے، لیکن محبت میں یہ بھول گئی کہ ہمیں ایک دوسرے کو جانے ہوئے کچھ ہی عرصہ ہوا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔