سندھ؛ 7 ہزار طلبا کو انٹر میں پروموشن پالیسی کے تحت پاس کرنیکی منظوری

صفدر رضوی  جمعـء 25 جون 2021
یہ طلبا 4 مختلف کیٹگریز کے ہیں، بغیر امتحانات پاس کرنے کی سمری میں ان کی کیٹگری کا تذکرہ ہی نہیں کیا گیا تھا۔ فوٹو: فائل

یہ طلبا 4 مختلف کیٹگریز کے ہیں، بغیر امتحانات پاس کرنے کی سمری میں ان کی کیٹگری کا تذکرہ ہی نہیں کیا گیا تھا۔ فوٹو: فائل

کراچی: محکمہ تعلیم سندھ نے گزشتہ ایک سال سے امتحانات اور نتائج کے منتظر 4 مختلف کیٹگریز کے کراچی کے 7 ہزار طلبا کو انٹرمیڈیٹ میں پروموشن پالیسی کے تحت پاس کرنے کی منظوری دیدی ہے۔

چیئرمین انٹرمیڈیٹ بورڈ کراچی پروفیسر سعید الدین نے اسٹیئرنگ کمیٹی کے فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے’’ایکسپریس‘‘کو بتایا کہ ان 7 ہزار طلبا کے نتائج پروموشن پالیسی کے تحت آئندہ کچھ روز میں جاری کردیں گے۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس جب سیشن 2020 کے انٹر سال دوئم کے طلبہ کو بغیر امتحانات پاس کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تو اس وقت انٹر بورڈ کراچی کی سابقہ انتظامیہ نے بورڈ کی جانب سے بھجوائی گئی سمری میں ان طلبا کی کیٹگری کا تذکرہ ہی نہیں کیا تھا جبکہ امتحانات منعقد ہی نہیں ہوئے تھے جس کے سبب ان طلبا کو امتحانات لے کر پاس یا فیل کیا جاسکا اور نہ ہی پروموشن پالیسی کا فائدہ لیتے ہوئے یہ طلبہ دیگر لاکھوں امیدواروں کی طرز پر انٹر میں کامیاب ہوسکے جس کے بعد پورے سال یہ طلبا اپنے تعلیمی مستقبل کے حوالے سے سرکار کے فیصلے کے منتظر رہے اور انٹر نہ کرنے کے سبب جامعات میں بھی داخلہ نہ لے سکے اور یوں مختلف مضامین میں کراچی سے انٹرمیڈیٹ کرنے کے خواہشمندبعض کیٹگری کے ان ہزاروں طلبہ وطالبات کاقیمتی سال ضائع ہوگیااوران طلبہ کا اعلیٰ تعلیم(ہائراسٹڈیز)کاسفررکا رہا۔

گزشتہ کئی ماہ سے بورڈآف انٹرمیڈیٹ ایجوکیشن کراچی کی نئی انتظامیہ کی جانب سے ان طلبہ کوگزشتہ پروموشن پالیسی کے تحت دیگرلاکھوں طلبہ کی طرزپر’’پرموٹ‘‘کرنے کی اجازت مانگی جاتی رہی تاہم محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نے اس سلسلے میں کردار ادا نہیں کیا جس کے بعد اس معاملے کو محکمہ تعلیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی میں پیش کیا گیاجن7ہزار سے زائد طلبا کو اب پروموشن پالیسی کے تحت پاس کیا جائے گا۔

ان میں ’’مشترکہ امتحان دینے والے (TP combine twelve papers)،ایڈوانس /شارٹ سبجیکٹ(اے لیول اورمدارس سے امتحان پاس کرنے والے)،اسپیشل یاآخری چانس والے اور Benefits of passed compulsory subjectsطلبہ شامل ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔