- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
لاہور ہائیکورٹ کا مسیحی خاندان پر پولیس کے جھوٹے مقدمات کی انکوائری کا حکم
لاہور ہائیکورٹ نے پولیس کو مسیحی خاندان کو ہراساں کرنے سے روک دیا۔
ہائیکورٹ میں مسیحی خاندان کے تمام افراد پر منشیات کے مقدمات درج کرنے کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔ عدالت نے ڈی آئی جی آپریشنز کو 7 دن میں درخواست پر انکوائری کرنے کا حکم دے دیا۔
جسٹس محمد شان گل نے کہا کہ آئین پاکستان اقلیتوں کے حقوق کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے، مسیحی خاندان نے اپنی درخواست میں پولیس پر سنگین الزامات عائد کئے ہیں، ڈی آئی جی آپریشنز خود مسیحی خاندان کو سن کر قانون کے مطابق جامع انکوائری کریں، مسیحی خاندان کو گھر جانے پر پولیس ہراساں نہ کرے۔
درخواستگزار مسیحی خاتون رخسانہ رفیق نے بتایا کہ نواں کوٹ پولیس نے ہماری پورے خاندان کے خلاف منشیات کے جھوٹے مقدمے درج کئے ہیں، فیملی کے ایک 16 سالہ مزدور نوجوان ساجد سلیم کیخلاف شراب کا جھوٹا مقدمہ درج کیا گیا، ساجد سلیم نے جھوٹے مقدمہ درج کروانے والے اے ایس آئی محمد شفیق کیخلاف درخواست دی، تو چند دنوں بعد اسی اے ایس آئی نے ایک ہی دن میں بیس بیس منٹ کے وقفے کے بعد خاندان کے پانچوں افراد کیخلاف منشیات کے مقدمات درج کروا دیئے، منشیات کے ان پانچ مقدمات کیخلاف رخسانہ رفیق نے درخواست دی تو اگلا مقدمہ خاتون پر درج کروا دیا گیا، مارچ سے پولیس نے جھوٹے مقدمات درج کر کے بے گھر کیا ہوا ہے، پولیس نے گھر میں گھس کر خواتین کو تشدد کا نشانہ بنایا، سارا سامان لوٹ لیا، خاندان کا جو بھی مرد یا خاتون اپنے گھر میں جاتا ہے، پولیس فوری پہنچ کر نئے مقدمے میں گرفتار کر لیتی ہے، مارچ سے پہلے خاندان کے ایک بھی فرد کیخلاف منشیات سمیت کسی قسم کے مقدمے کا ریکارڈ نہیں ہے، خاندان کا جو بھی فرد پولیس کیخلاف درخواست دیتا ہے، اس کو گھر سے اٹھا کر مقدمہ درج کر دیا جاتا ہے، اب خاندان کی خواتین پر منشیات کے مقدمات درج کرنا شروع کر دیئے ہیں، پولیس مارچ سے ابتک پورے خاندان کے بچوں، مرد و خواتین پر 10 مقدمات درج کر چکی ہے، لاہور ہائیکورٹ میسحی خاندان کو تحفظ فراہم کرنے، جھوٹے مقدمات کی انکوائری کا حکم دے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔