- ویسٹ انڈیز ویمن ٹیم کا پاکستان کو ون ڈے سیریز میں وائٹ واش
- کراچی میں ایرانی خاتون اول کی کتاب کی رونمائی، تقریب میں آصفہ بھٹو کی بھی شرکت
- پختونخوا سے پنجاب میں داخل ہونے والے دو دہشت گرد سی ٹی ڈی سے مقابلے میں ہلاک
- پاکستان میں مذہبی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں، آصف زرداری
- دنیا کی کوئی بھی طاقت پاک ایران تاریخی تعلقات کو متاثر نہیں کرسکتی، ایرانی صدر
- خیبرپختونخوا میں بلدیاتی نمائندوں کا اختیارات نہ ملنے پراحتجاج کا اعلان
- پشین؛ سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں3 دہشت گرد ہلاک، ایک زخمی حالت میں گرفتار
- لاپتہ کرنے والوں کا تعین بہت مشکل ہے، وزیراعلیٰ بلوچستان
- سائفر کیس میں بانی پی ٹی آئی کو سزا سنانے والے جج کے تبادلے کی سفارش
- فافن کی ضمنی انتخابات پر رپورٹ،‘ووٹوں کی گنتی بڑی حد تک مناسب طریقہ کار پر تھی’
- بلوچستان کے علاقے نانی مندر میں نایاب فارسی تیندوا دیکھا گیا
- اسلام آباد ہائیکورٹ کا عدالتی امور میں مداخلت پر ادارہ جاتی ردعمل دینے کا فیصلہ
- عوام کو ٹیکسز دینے پڑیں گے، اب اس کے بغیر گزارہ نہیں، وفاقی وزیرخزانہ
- امریکا نے ایران کیساتھ تجارتی معاہدے کرنے والوں کو خبردار کردیا
- قومی اسمبلی میں دوران اجلاس بجلی کا بریک ڈاؤن، ایوان تاریکی میں ڈوب گیا
- سوئی سدرن کے ہزاروں ملازمین کو ریگولرائز کرنے سے متعلق درخواستیں مسترد
- بہیمانہ قتل؛ بی جے پی رہنما کے بیٹے نے والدین اور بھائی کی سپاری دی تھی
- دوست کو گاڑی سے باندھ کر گاڑی چلانے کی ویڈیو وائرل، صارفین کی تنقید
- سائنس دانوں کا پانچ کروڑ سورج سے زیادہ طاقتور دھماکوں کا مشاہدہ
- چھوٹے بچوں کے ناخن باقاعدگی سے نہ کاٹنے کے نقصانات
یہ سائنسدان مینڈکوں سے ’’ٹرّا کر‘‘ باتیں کرنے کے ماہر ہیں!
وکٹوریا: آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف نیوکاسل میں ایک سینئر سائنسدان پروفیسر مائیکل ماہونی ہیں جو مینڈکوں سے باتیں کرنے کےلیے انہی کی طرح ’’ٹر ٹر‘‘ کرتے ہیں؛ اور جب مینڈک ٹرّا کر انہیں جواب دیتے ہیں تو وہ بہت خوش ہوتے ہیں۔
وہ مینڈکوں کی آوازوں کی اتنی مہارت سے نقل کرتے ہیں کہ خود مینڈک بھی دھوکا کھا جاتے ہیں اور ٹرّا کر انہیں جواب دینے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔
یہی مہارت استعمال کرتے ہوئے 70 سالہ پروفیسر ماہونی اپنے طویل کیریئر میں مینڈکوں کی 15 انواع بھی دریافت کرچکے ہیں۔
نیوز ایجنسی ’’رائٹرز‘‘ سے گفتگو میں پروفیسر ماہونی نے بتایا کہ جب وہ مینڈکوں کو پکارتے ہیں اور انہیں جواب ملتا ہے تو انہیں خوشی ہوتی ہے لیکن ’’مجھے خدشہ ہے کہ کہیں یہ مینڈک خاموش نہ ہوجائیں،‘‘ انہوں نے رائٹرز کو بتایا۔
ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں مینڈکوں کی 240 انواع پائی جاتی ہیں مگر ان میں سے تقریباً 30 فیصد کی بقاء کو ماحولیاتی تبدیلیوں، بیماریوں، قدرتی پناہ گاہوں کی تباہی اور پانی کی بھیانک آلودگی سے شدید خطرہ لاحق ہے۔
ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے ساتھ کام کرتے ہوئے انہوں نے دریافت کیا کہ 2019 اور 2020 میں آسٹریلیا کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے تقریباً تین ارب جانور ہلاک ہوئے تھے جن میں کم از کم پانچ کروڑ مینڈک بھی شامل تھے۔
اس عمر رسیدگی میں بھی ماہونی اپنے شاگردوں کو مینڈکوں سے بات کرنے کے طریقے اور انہیں آواز لگانا سکھاتے ہیں۔ البتہ ماہونی یا ان کے شاگردوں میں سے کوئی بھی مینڈکوں کی زبان سمجھنے کا دعویدار نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔