- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
جرمنی نے حماس کے جھنڈے پر پابندی عائد کردی
برلن: جرمنی نے ملک بھر میں ہونے والے اسرائیل مخالف مظاہروں کے بعد فلسطینی تنظیم حماس کے جھنڈے پر پابندی عائد کردی۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جرمنی کے ایوان زیریں نے ملک بھر میں حماس سمیت ایسی جماعتوں کے پرچم پر پابندی عائد کردی ہے جنہیں یورپی یونین نے دہشت گرد قرار دیا ہو۔
یورپی یونین نے حماس کے علاوہ کردوں کی علیحدگی پسند مسلح تنظیم پی کے کے کو بھی دہشت گرد قرار دے رکھا ہے اس لیے پابندی کی زد میں یہ دونوں تنظیمیں بھی آئیں گی۔ ’’ پی کے کے‘‘ کو ترکی نے بھی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔
جرمنی میں حماس کے جھنڈے پر پابندی اس وقت سامنے آئی ہے جب ملک بھر میں اسرائیلی بمباری کے خلاف ریلیاں نکالی گئیں جس میں سیکڑوں افراد نے شرکت کی تھی۔ حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ ان ریلیوں کے شرکاء نے تھوڑ پھوڑ کی اور پر تشدد کارروائیاں کی تھیں۔
ادھر رکن پارلیمنٹ نے بتایا کہ ایک احتجاج میں پولیس کے ساتھ جھڑپ میں درجن سے زائد اہلکار زخمی بھی ہوگئے تھے جس پر 59 مظاہرین کو حراست میں لے لیا گیا تھا اس لیے پابندی ناگزیر ہوگئی تھی۔
دوسری جانب جرمنی میں مقیم مسلم کمیونیٹی نے اس قانون پر کڑی تنقید کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ قانون کو ایوان بالا میں مسترد کردیا جائے گا۔ ایک شہری کا کہنا تھا کہ یہ اقدام جرمنی میں اسرائیل مخالف ریلیوں کو روکنے کے لیے اُٹھایا گیا ہے۔
واضح رہے کہ ایوان زیریں سے منظور ہونے والے اس قانون کی منظوری ایوان بالا سے بھی لینا ضروری ہے۔ اس سے قبل جرمنی میں صرف ان جماعتوں کے پرچم اور نشانات پر پابندی تھی جنہیں جرمنی نے دہشت گرد قرار دیا ہو۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔