مینیملزم؛ کم سے کم اشیائے ضروریہ کے ساتھ جینے کا طرز زندگی

ڈاکٹر شائستہ جبیں  اتوار 27 جون 2021
پرسکون، بھرپور اور کامیاب زندگی چاہتے ہیں تو آپ کو مینیملزم کو اختیار کرنا ہوگا۔ فوٹو: فائل

پرسکون، بھرپور اور کامیاب زندگی چاہتے ہیں تو آپ کو مینیملزم کو اختیار کرنا ہوگا۔ فوٹو: فائل

کیا ایسا ممکن ہے کہ کسی دن ایک وسیع و عریض، اشیائے ضروریہ، آسائشات اور تعیشات سے چوٹی تک بھرے جدید شاپنگ مال میں خریداری کے دوران آپ کو ایک دم احساس ہو کہ آپ ایسی بہت سی اشیاء خرید چکے ہیں، جو آپ کی فوری ضرورت کی نہیں ہیں؟

اگر آپ پر ابھی تک یہ لمحہ نہیں آیا تو رْکیے،گہرا سانس لے کر خود کو پرسکون کیجئے اور اپنی پچھلے ایک ماہ کی خریداری کے بارے میں سوچیے کہ کیا آپ نے صرف ضروری اشیاء خریدی ہیں یا غیر ضروری خریداری کر کے تجارتی اداروں کو منافع پہنچانے کا سبب بنے ہیں ؟

معروف برطانوی مصنف رچرڈ ہالوے لکھتے ہیں کہ سادگی، شفافیت اور فردیت … وہ خصوصیات ہیں جو ہماری زندگیوں کو توانائی، زندہ دلی اور خوشی عطا کرتی ہیں، کیونکہ یہ تینوں عظیم فنونِ لطیفہ سے متعلق اصناف ہیں ۔

ہم جس تیز رفتار دور میں جی رہے ہیں، بدقسمتی سے اس میں سادگی اور شفافیت جیسے عناصر غائب ہوتے جا رہے ہیں۔ جتنی ہماری زندگی پُرتعیش اور پُر تصنع ہو رہی ہے، اسی قدر جوش، ولولہ اور خوشی ہمارے اندر سے کم ہوتی جا رہی ہے ۔ ہر چیز حاصل کر لینے کی لایعنی اور بے مقصد دوڑ میں سرپٹ دوڑتے ہم حقیقی زندگی کے جذبات و احساسات سے کوسوں دور ہو رہے ہیں۔ ترقی یافتہ دور جہاں ہماری زندگیوں میں بہت سی آسانیاں لا رہا ہے، وہیں غیر محسوس طریقے سے زندگی سے سکون اور لطف دور بھی کر رہا ہے۔

سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر ہم نے پُرتعیش مصنوعات سے مرصع زندگی حاصل کرنے کی اس دوڑ سے خود کو الگ نہ کیا تو ہم دوڑتے دوڑتے نڈھال ہو کر گر جائیں گے، کیونکہ تعیشات کی کوئی حد نہیں ہے۔ آپ جب تک ایک پسندیدہ چیز حاصل کرنے کے قابل ہوتے ہیں، تجارتی ادارے اس سے آگے کی مصنوعات بازار میں پیش کر دیتے ہیں۔ سیزن کی اختتامی سیل، ایک خریدیں، ایک مفت پائیں…جیسی ترغیبات کے ذریعے وہ مسلسل آپ کو اس بے مقصد اور تھکا دینے والی دوڑ میں شامل رکھتے ہیں۔

اگر آپ حقیقی زندگی کا لطف اٹھانا چاہتے ہیں تو اپنی خواہشات محدود کریں، ترجیحات کا تعین کریں، ضروریات طے کریں اور صرف ان ہی کے حصول میں وقت، توانائی اور رقم خرچ کریں۔ بلا ضرورت اور بلا وجہ اپنے اردگرد غیر ضروری اشیاء کا ڈھیر لگا لینا آپ کو اندرونی سکون سے دور کر دیتا ہے۔

ماہرین کا اس حوالے سے پیش کردہ تصور مینیملزم Minimalism (کم اور ضروری اشیاء کے ساتھ زندگی گزارنا) دنیا میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے ۔ ماہرین عمرانیات کا کہنا ہے کہ آپ اپنی مرضی سے صرف ان اشیاء کو گھر اور زندگی میں رکھیں، جن کی آپ کو ضرورت ہے۔ اپنی زیرِ ملکیت اشیاء میں سے زائد چیزوں کو نکال باہر کریں تا کہ آپ زندگی کے حقیقی مقصد پر توجہ مرتکز کر سکیں۔ اس حوالے سے کچھ رہنما اصول بیان کیے جاتے ہیں، جنہیں اختیار کر کے ہم تجارتی اور تشہیری اداروں کے شکنجے سے خود کو بچا کر سادہ اور پر سکون طرزِ زندگی اختیار کر سکتے ہیں۔

مضبوط قوت ارادی

’ کم اور ضروری اشیاء کے ساتھ ‘ والا طرزِ زندگی اختیار کرنے کے لیے آپ کو واضح نظریے، مقصد اور قوت ارادی کی ضرورت ہے، کیونکہ اپنی ضرورت کی چیزوں کا تعین کرنا اور غیر ضروری اشیاء سے خود کو دور کرنا استقامت اور ثابت قدمی چاہتا ہے۔ ایسی زندگی اختیار کرنے کے لئے آپ کا مضبوط ہونا ضروری ہے کیونکہ نفس کی خواہشات پر قابو پا کر خود کو چکا چوند والی دنیا کے دھوکے سے محفوظ رکھنا آسان عمل نہیں ہے، تاہم ایک بار ہمت کر کے آپ خود کو اس راستے پر لانے میں کامیاب ہو گئے تو پھر آپ کی زندگی کے تمام پہلو روشن ہو جائیں گے۔

زیادہ کی خواہش سے نجات

جدید تہذیب نے ہمیں اس دھوکے کا شکار کر دیا ہے کہ اچھی زندگی وہی ہے، جو طرح طرح کے سامان آرائش و آسائش سے پُر ہو۔ جتنی آپ کی ملکیت زیادہ ہے، اتنے ہی آپ خوش حال فرد ہیں۔ لوگوں کو بہتر سے بہترین کی دوڑ میں لگا کر ان کے ذہنوں میں یہ تصور راسخ کیا جا رہا ہے کہ خوشی اور سکون بھی کسی عالی شان تجارتی مرکز سے خریدے جا سکتے ہیں، اس حقیقت کے برعکس کہ اشیاء کا ڈھیر خوشی اور سکون کا ضامن کبھی بھی نہیں ہو سکتا۔

اصل حقیقت یہ ہے کہ خود کو کم سے کم اشیاء تک محدود کرنا آپ کو زیادہ کی خواہش، جس کا انجام ہلاکت ہے، سے نجات دلاتا ہے۔ یہ عمل آپ کو آگاہ کرتا ہے کہ آپ کی خوشی کا مرکز کیا ہے؟ آپ خود سے متعلق رشتوں کی قدر کریں، اپنے پاس موجود نعمتوں کا حساب لگائیں اور شکرگزاری کا رویہ اختیار کریں۔ اگر آپ یہ کر لیتے ہیں تو ایک شاندار زندگی حاصل کر لیں گے۔

دور جدید کے جنونی تقاضوں سے آزادی

ہماری دنیا ایک مخصوص ڈگر پر چل رہی ہے۔ ہم میں سے پر ایک جلدی کا شکار ہے، بھاگ دوڑ میں لگا ہوا ہے اور اس سب سے ذہنی دباؤ کا شکار ہے۔ ہم گھنٹوں پورے جوش و خروش سیکام کرتے ہیں تاکہ اپنے اخراجات پورے کر سکیں،اس کے باوجود روزانہ مقروض ہوتے چلے جا رہے ہوتے ہیں۔ ہم ایک کام سے دوسرے کی طرف بھاگتے ہیں، بعض اوقات بیک وقت بہت سے کام سر انجام دے رہے ہوتے ہیں، لیکن کوئی بھی کام مکمل توجہ سے پایہ تکمیل تک نہیں پہنچا پاتے۔ موبائل فون کے ذریعے دور کے لوگوں سے رابطے میں رہتے ہیں اور اردگرد موجود قیمتی رشتے ہمارے وقت اور توجہ سے محروم رہتے ہیں۔

جب آپ اپنی زیادہ کی خواہش کو قابو کر لیتے ہیں تو اس سے آپ کی زندگی کی بھاگ دوڑ ختم ہو جاتی ہے اور آپ جدید زندگی کی تیز رفتاری اور دباؤ سے آزاد ہو جاتے ہیں۔ سادہ طرزِ زندگی آپ کو اس مصنوعی دنیا سے منقطع ہونے کی سہولت دیتا ہے۔ یہ صرف ضروری اشیاء اور اہم رشتوں کو اہمیت دینا سکھاتا ہے۔ اس کا مقصد آپ کی زندگی سے غیر سنجیدگی کو رفع کر کے اسے معنی خیز بنانا ہے۔ یہ ارادی جدوجہد کو اہمیت دیتا ہے جو آپ کی زندگی کی قدروقیمت میں اضافہ کرتی ہے۔

 دہری زندگی، دہری شخصیت

دور جدید میں اکثر لوگ دہری زندگی گزار رہے ہیں۔ اہل خانہ کے ساتھ وہ ایک الگ زندگی گزار رہے ہوتے ہیں اور رفقائے کار اور دوستوں، پڑوسیوں کے ساتھ بالکل الگ زندگی گزارتے ہیں۔ ان کے مصنوعی طرزِ زندگی کا تقاضا ہے کہ وہ اپنے بہتر حالات کا ظاہری تاثر ہر وقت پیش کر تے رہیں۔ وہ اشتہاری مصنوعات اور ان کے مالکان کی ہدایات اور خواہشات کے تحت زندگی گزارنے کو ہلکان ہو رہے ہوتے ہیں۔

اس کے برعکس سادہ طرزِ زندگی کا ایک ہی چہرہ اور رخ ہے، یہ متحد اور مستقل ہے۔ یہ ایسا طرزِ زندگی ہے جو ہر قسم کی صورتحال کے مطابق ڈھل جاتا ہے۔ یہ قابلِ بھروسہ ، انحصار کرنے کے قابل اور ناقابلِ تغیر ہے۔ یہ ہر طرح کے حالات میں آپ کا ساتھی ہے۔ یہ واضح اور شفاف لائحہ عمل رکھتا ہے اور آپ کو دہری زندگی سے نکال کر حقیقی زندگی میں واپس لاتا ہے۔

 مروجہ روایات سے مختلف طرزِ زندگی

ہم ایسی دنیا میں رہتے ہیں جو نامور شخصیات کو نمونہ عمل قرار دیتی ہے۔ ان مشہور شخصیات کی تصاویر مختلف رسائل کے سرورق پر سجتی ہیں، ان کے خیالات اور حالات ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر نشر ہوتے ہیں۔ ان کی زندگیوں کو سنہرا معیار بنا کر پیش کیا جاتا ہے تاکہ لوگ ویسے ہی معیار کے حصول کی کوشش میں لگ جائیں۔

سادہ طرز زندگی اختیار کرنے والے میڈیا کی اس چکا چوند سے متاثر نہیں ہوتے۔ وہ اس صارفانہ ثقافت ( Consuming culture) میں خود کو غیر آرام دہ محسوس کرتے ہیں، جو تجارتی اداروں اور سیاست دانوں کی طرف سے مشتہر کی جا رہی ہوتی ہے۔ وہ ایسی زندگی گزارتے ہیں جو پرکشش اور لوگوں کو متوجہ کرنے والی ہے۔ جب اکثر لوگ کامیابی، آسائشات اور شہرت کے پیچھے دوڑ رہے ہوتے ہیں، سادہ طرزِ زندگی ہمیں پرسکون، خاموش اور آرام دہ رہ کر اس سب کو دیکھنے کی ترغیب دیتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ہم اس دوڑ کا حصہ نہ بنیں، کم خرچ اور زیادہ لطف اٹھانے والے بنیں۔ جب ہم سادہ طرزِ زندگی اختیار کر لیتے ہیں تو احساس ہوتا ہے کہ ہم اب تک غلط چیزوں کے پیچھے بھاگ رہے تھے۔

اندرونی تبدیلی پر توجہ مرکوز کریں

سادہ طرزِ زندگی اختیار کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی زندگی اور گھر کو منظم کرنے کے لیے کچھ اصول طے کر لیں۔ اپنے گھر سے غیر ضروری اشیاء کا ڈھیر نکال دیں، صرف وہ چیزیں رکھیں، جن کی آپ کو واقعتاً ضرورت ہے۔ اگر آپ یہ کر لیتے ہیں تو یہ اشیاء کی کثرت کی سوچ سے آزادی اور دل اور روح کی صفائی کی طرف پہلا قدم ہو گا کہ اشیاء کی محبت آپ نے دل سے نکال پھینکی۔ جب آپ غیر ضروری اشیاء کو خود سے الگ کر دیں گے تو اپنی روح اور نفس پاکیزہ کر لیں گے اور یہ چیز آپ کے رشتوں اور زندگی دونوں کو خوبصورتی اور رنگینی سے مزین کر دے گی۔

 سادہ طرزِ زندگی اختیار کرنا ناممکن نہیں ہے

اگرآپ کو لگتا ہے کہ آسائشات ترک کرکے ایک سادہ زندگی گزارنا آج کے دور میں ناممکن ہے تو یہ سوچ ٹھیک نہیں ہے ۔ سادہ طرزِ زندگی کا یہ ہرگز مطلب نہیں کہ آپ شہر چھوڑ کر جنگل کا رخ کر لیں اور تمام نعمتیں خود پر حرام کر لیں۔ اس سے مراد یہ ہے کہ آپ مزید سے مزید حاصل کرنے کی دھن میں اپنی زندگی کا حسن ضائع نہ کریں۔ زندگی اپنے اردگرد اشیا کا ایسا ڈھیر اکٹھا کرنے کا نام نہیں ہے، جنہیں آپ کبھی استعمال ہی نہ کر پائیں یا جن کی آپ کو ضرورت ہی نہ ہو۔ زندگی تو قدرتی وسائل، خونی رشتوں، دوستوں، اہل خانہ کے ساتھ پرمسرت وقت گزارنے کا نام ہے۔ ان مصنوعات کو ترک کرنے کا نام ہے، جو برانڈز کے لیبل کے ساتھ آپ کی جیب سے بھاری رقوم نکلوا کر آپ کو مقروض کر رہی ہیں۔ اس دھوکے سے نکلنے کا نام ہے جو غیر ضروری اشیاء کے ڈھیر سے آپ کے گھر کی وسعت کو تنگی میں بدل رہا ہے۔

حقیقت پسندی سے فیصلہ کیجئے اور اپنی زندگی کو اس کے اصل رنگوں کے ساتھ بھرپور طریقے سے گزارئیے۔

اگر آپ ایک پرسکون، بھرپور اور کامیاب زندگی گزارنا چاہتے ہیں تو خواہشات کو ضروریات تک محدود کر لیں۔ خوشی اور سکون کا تعلق دل سے ہے، اشیاء کی کثرت اور قلت سے نہیں۔ مادی اشیاء کا حصول وقتی خوشی تو دے سکتا ہے لیکن دائمی خوشی اور کامیابی اچھا انسان بننے میں ہے، ایسا انسان

جس کا وجود معاشرے اور کائنات کے لیے نفع بخش ہو،

جو اپنی ذاتی خواہشات کے حصول کے لیے معاشرے اور کائنات کو آلودہ کرنے کا سبب نہ بن رہا ہو،

جسے اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ شخصی، ذاتی اور اجتماعی نعمتوں کی قدر ہو،

جو زیادہ اور زیادہ کی حرص میں مبتلا نہ ہو،

جو اللہ کی عطا کردہ نعمتوں کا محافظ اور قدردان ہو اور اپنے بہترین طرزِ عمل سے دیگر انسانوں کے لئے نمونہ ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔