ڈینٹل ٹریٹمنٹ نے بورڈ اور یونس کے تعلقات میں ڈینٹ ڈال دیا

سلیم خالق  ہفتہ 26 جون 2021
پلیئنگ الیون کے اعلان سے قبل ہی پلیئرزکے نام میڈیاکے بعض دوستوں کو بتا دیتے تھے،بورڈ حکام کو خدشہ۔ فوٹو: فائل

پلیئنگ الیون کے اعلان سے قبل ہی پلیئرزکے نام میڈیاکے بعض دوستوں کو بتا دیتے تھے،بورڈ حکام کو خدشہ۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  ’ڈینٹل ٹریٹمنٹ نے بورڈ اور یونس کے تعلقات میں ڈینٹ ڈال دیا، سابق کپتان نے 20 کے بجائے23 جون کو لاہور میں بائیو ببل جوائن کرنے پر اصرار کیا، اجازت نہ ملنے پر ناراض ہو گئے۔

یونس خان کو گذشتہ برس نومبرمیں 2 سال کیلیے قومی کرکٹ ٹیم کا بیٹنگ کوچ مقرر کیا گیا تھا مگر چند روز قبل وہ اچانک مستعفی ہو گئے،گوکہ پی سی بی نے پریس ریلیز میں وجوہات بیان نہیں کیں تاہم اب ذرائع نے اصل کہانی بتا دی ہے، پی ایس ایل 6میں شرکت نہ کرنے والے قومی کرکٹرز اور ڈومیسٹک پرفارمرز کا تربیتی کیمپ 7جون کو نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر میں شروع ہوا تو بتایا گیا تھا کہ ٹریننگ ثقلین مشتاق کی زیرنگرانی ہوگی، محمد یوسف اور این ایچ آئی پی سی کے دیگر کوچز بھی ہمراہ ہوں گے۔

معاونت کیلیے قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ مصباح الحق اور جونیئر کوچ اعجاز احمد کے نام بھی شامل تھے مگر یونس خان کا ذکر نہیں تھا،ذرائع کا کہنا ہے کہ مصباح کے کہنے پر یونس خان 3روز کیلیے نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر آئے تھے، اس دوران کرکٹرز کو لیکچرز بھی دیے۔

پی سی بی نے دورہ انگلینڈ سے قبل پاکستان میں موجود کھلاڑیوں اور آفیشلز کیلیے  20 جون سے ہوٹل میں بائیو ببل بنانے کا فیصلہ کیا تھا،جب یونس کو ببل کی تاریخ کا بتایا گیا تو وہ ناراض ہو گئے کہ پہلے اعتماد میں کیوں نہیں لیا جاتا، اب واپس جا رہا ہوں 23جون کوڈینٹل ٹریٹمنٹ مکمل ہوگی اس کے بعد ہی آؤں گا، بعد میں جب انھیں یہ بتایا گیا کہ انگلش کرکٹ بورڈ کے ساتھ ایم او یو میں یہ لکھا ہے کہ روانگی سے قبل اسکواڈ کے ارکان مذکورہ تاریخ سے ہی آئسولیشن میں رہیں گے، ابوظبی میں موجود پلیئرز اور آفیشل تو پہلے ہی ببل میں موجود ہیں۔

یونس نے جواب میں کہا کہ اگر ایسی بات ہے تو وہ دورے پر نہیں جا سکتے،  پی سی بی کے سی ای او وسیم خان نے ان کو فون کر کے سمجھانا چاہا مگر وہ نہیں مانے، انھیں یہ آپشن بھی دیا گیا کہ اگر وہ انگلینڈ نہیں جانے چاہتے توبعد میں ویسٹ انڈیز کے دورے پر بھجوا دینگے، مگر یونس نے جواب دیا کہ انھیں پہلے ببل میں داخلے کی تاریخ نہیں بتائی گئی تھی،انگلینڈ بھی جائینگے یا پھر عہدہ ہی چھوڑ دیں گے،اس پر طے یہی ہوا کہ باہمی رضامندی سے یونس خان بیٹنگ کوچ کی پوسٹ سے ہی الگ ہو جائیں اور پھر بورڈ کی پریس ریلیز آ گئی۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ حالات اس سے پہلے ہی بگڑنا شروع ہوگئے تھے،بورڈکی ایک اعلیٰ شخصیت کی کم از کم تین بار یونس خان سے تلخ کلامی ہو چکی، انھوں نے معاہدہ میں یہ شق بھی شامل کرائی تھی کہ پی سی بی کی طرح ان کو بھی یہ اختیار ہو گا کہ جب چاہیں عہدہ چھوڑ دیں، وہ مصباح الحق کے برابر معاوضے کا بھی مطالبہ کرتے رہے۔

بورڈ کی بعض شخصیات کا یہ بھی خیال تھا کہ سابق کپتان مبینہ طور پر میڈیا کے اپنے بعض دوستوں کو میچ سے پہلے ہی ٹیم میں تبدیلیوں کا بتا دیتے تھے، بعض اوقات تو ایسا بھی ہوا کہ جو پلیئرزمیچ کھیلنے والے تھے انھیں بھی پاکستان سے میڈیا رپورٹس دیکھ کر اس کا پتا چلتا۔

اس حوالے سے موقف لینے کیلیے یونس سے رابطے کی کوشش کامیاب نہ ہوسکی، پی سی بی کے ترجمان نے کہا کہ ہم نے اپنی پریس ریلیز میں واضح کر دیا تھا کہ استعفے کے معاملے پر مزید اظہار خیال نہیں کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔